ازقلم: محمّد فرقان
بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند
*اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے انبیاء کو معبوث فرمایا اور اپنا پیغام انسانوں تک پہنچانے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ انبیاء علیہم السلام نے اس ذمہ داری کو ادا کیا اور اس کی ادائیگی کے لیے وہ تمام وسائل اختیار کیے جو اس زمانے میں موجود تھے۔ آج ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے۔ عصر حاضر میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے کوئی شخص بھی انکار نہیں کرسکتا۔ دنیا بھر میں سماجی، سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کے تناظر میں سوشل میڈیا کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ بات سیکنڈوں میں بڑی تعداد اور بہت دور تک پہنچ جاتی ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ پر سوشل میڈیا کے اثرات کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا افراد اور اداروں کو ایک دوسرے سے مربوط ہونے، خیالات کا تبادلہ کرنے، اپنے پیغامات کی ترسیل اور انٹرنیٹ پر موجود دیگر بہت سی چیزوں کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آج ذرائع ابلاغ میں سوشل میڈیا کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔ لیکن سوشل میڈیا کا استعمال بے حیائی و بد اخلاقی کو پھیلانے، ناچ گانوں، گندی فلموں کے ذریعہ نئی نسل کو با مقصد زندگی سے غافل کرنے، مغربی تہذیب کو فروغ دینے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے، اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑانے کیلئے کیا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس میدان میں آگے آئیں اور میڈیا کو اسلام کے صاف شفاف پیغام کو پہنچانے کا ذریعہ بنائیں۔ نئی نسل کو درست رخ دینے کے لیے اس کا استعمال کیا جائے۔ سوشل میڈیا کے مختلف شعبوں کے ذریعے امت کی اصلاح کی کوششیں کریں کیونکہ عصر حاضر میں سوشل میڈیا اصلاح امت کا بہترین ہتھیار ہے۔