انوگرہ میموریل کالج، گیا کے سائن بورڈ کی سابقہ حالت بحال کی جائے :”کاروان ادب”

انوگرہ میموریل کالج، گیا کے سائن بورڈ کی سابقہ حالت بحال کی جائے :”کاروان ادب”


حاجی پور (نمائندہ) “کاروان ادب” حاجی پور کے ناظم نشر و اشاعت مولانا محمد قمر عالم ندوی نے اطلاع دی ہے کہ انوگرہ میموریل کالج، گیا کہ سائن بورڈ میں اردو میں لکھے کالج کے نام کو ہٹانے پر “کاروان ادب” کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور جنرل سکریٹری انوار الحسن وسطوی نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کالج کے پرنسپل کی اردو دشمنی سے تعبیر کیا ہے – مذکورہ حضرات نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اردو اس ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے – اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیتے وقت جن اہم کاموں کے لیے اردو کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی ان میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اہم سائن بورڈوں اور رسمی تختیوں کو اردو میں بھی لکھا اور لگایا جائے-اس سرکاری حکم نامے کی موجودگی میں کالج ہذا کے سائن بورڈ سے اردو کو ہٹایا جانا سرکاری حکم کی خلاف ورزی بھی ہے اور اردو کو دیے گئے حقوق کی تلفی بھی- جب کالج کے قبل کے سائن بورڈ میں کالج کا نام اردو میں بھی تحریر تھا تو پھر اب اسے کیوں ہٹایا گیا؟ یہ سراسر اردو دشمنی ہے اور اردو والوں کو مشتعل کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے- مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور انوار الحسن وسطوی نے کالج کے پرنسپل کی اس اردو دشمنی کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کالج کے پرنسپل بلاتاخیر کالج کے سائن بورڈ میں پہلے کی طرح اردو زبان کو شامل کریں- بصورت دیگر اردو آبادی کالج ہذا کے پرنسپل کی اردو دشمنی کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور ہو گی جس کے ذمہ دار خود پرنسپل مذکور ہوں گے –

حاجی پور (نمائندہ) “کاروان ادب” حاجی پور کے ناظم نشر و اشاعت مولانا محمد قمر عالم ندوی نے اطلاع دی ہے کہ انوگرہ میموریل کالج، گیا کہ سائن بورڈ میں اردو میں لکھے کالج کے نام کو ہٹانے پر “کاروان ادب” کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور جنرل سکریٹری انوار الحسن وسطوی نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کالج کے پرنسپل کی اردو دشمنی سے تعبیر کیا ہے – مذکورہ حضرات نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اردو اس ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے – اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیتے وقت جن اہم کاموں کے لیے اردو کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی ان میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اہم سائن بورڈوں اور رسمی تختیوں کو اردو میں بھی لکھا اور لگایا جائے-اس سرکاری حکم نامے کی موجودگی میں کالج ہذا کے سائن بورڈ سے اردو کو ہٹایا جانا سرکاری حکم کی خلاف ورزی بھی ہے اور اردو کو دیے گئے حقوق کی تلفی بھی- جب کالج کے قبل کے سائن بورڈ میں کالج کا نام اردو میں بھی تحریر تھا تو پھر اب اسے کیوں ہٹایا گیا؟ یہ سراسر اردو دشمنی ہے اور اردو والوں کو مشتعل کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے- مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور انوار الحسن وسطوی نے کالج کے پرنسپل کی اس اردو دشمنی کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کالج کے پرنسپل بلاتاخیر کالج کے سائن بورڈ میں پہلے کی طرح اردو زبان کو شامل کریں- بصورت دیگر اردو آبادی کالج ہذا کے پرنسپل کی اردو دشمنی کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور ہو گی جس کے ذمہ دار خود پرنسپل مذکور ہوں گے –

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے