بزمِ اربابِ ادب اٹوا کی 63 ویں ماہانہ طرحی نشست جمال ٹریڈرس پر جناب برہم دیو شاستری پنکج کی صدارت اور جناب ارشداقبال صاحب کی نظامت میں منعقد ہوئی بزم کاآغاز جناب صغیررحمانی کے نعتیہ کلام سے ہواجس میں شعراء نے اپنا اپناکلام پیش کیا چنندہ اشعار،روزنامہ کےباذوق خوانندگان کے حوالے ہیں ۔
ان کو ہی پڑھنے سے مجھے فرصت نہیں ملی
ایسے کتابی چہرے تھے میری کلاس میں
جمال قدوسی
کس سے کہے گاکون یتیموں کی دردشا
جس کی گزر گٸی ہے جوانی اپاس میں
برہم دیوشاستری پنکج
جامِ خوشی تو آپ کے شیشے میں آگیا
غم بھر دیا گیا مِرے خالی گلاس میں
صغیررحمانی
شوقِ عناں گسیختہ دھندلا گیا اسے
لکھی تھی بات وصل کی جس اقتباس میں
ڈاکٹرایاز
تعلیم کےنصاب میں کیاگل ہیں کھل رہے
بچے پڑھیں گے درسِ جفا اب کلاس میں
ظہیررحمانی
حالات جب سے لینے لگے مجھ سے انتقام
صورت خودی کی آتی نہیں ہےشناس میں
ارشداقبال
اب کہہ رہے ہیں اہلِ سخن جان بوجھ کر
بےشک تھا نور مضطرب مردم شناس میں
التجاحسین نور صدیقی
اب آٸیے بھی طوق وسلاسل کوتوڑ دیں
جینا بھی کوٸی جینا ہے خوف وہراس میں
سیِّدعزیزالرّحمٰن عاجز
سب کچھ لٹا کے آیا ہوں ہوش وحواس میں
خوشیاں نہ ڈھونڈھ میرے دلِ غم شناس میں
شکیل ضاغط
بڑھتی ہی جارہی ہے مِری تشنگی غضب
جامِ لبِ حبیب پیا جب سے پیاس میں
نعیم ارشد قاسمی
جی بھرکےآج لینا ہے آسودگی کا لطف
بڑھنے دے تشنگی توابھی اور پیاس میں
جمال اجمل
اس دورِ بےاماں میں کوٸی مطمٸن نہیں
جیتے ہیں لوگ سایہ ٕ خوف وہراس میں
ضمیراحمدقاسمی
اس موقع پر جناب عباس چودھری انوراگ شری واستو وغیرہ بھی شریک رہے