ازقلم: محمد ریحان ورنگلی
اللہ تعالی نے امتِ محمدیہ کو بے شمار خصوصیات سے نوازا، ان میں ایک یی بھی ہے کہ اپنے فضل و کرم اور عطاء سے بارگاہِ ایزدی میں نیکی کرنے کےلے کچھ خاص اوقات مقرر کے، جن میں اعمال صالحہ کا اجر کئی گناہ بڑھ جاتا ہے اللہ تعالی کی رحمتِ کاملہ بطور خاص توجہ ہوتی ہے تاکہ لوگوں کو اس میں زیادہ سے زیادہ رغبت ہو کہ نیک اعمال کریں، خدمت اور سعادت مند ہیں وہ لوگ جو ان موقعوں کی قدردانی کرکے ان میں نیک اعمال کرتے ہیں اورسستی، لاپرواہی، کاہلی کو چھوڑ کر آخرت بنانے کے لئے میدانِ عمل میں کود پڑتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ وہ بعضوں کو بعضوں پر فضیلت دیتا ہے جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے: تلك الرسل فضلنا بعضهم على بعض اسی طرح اللہ تعالی نے کچھ مہینوں کو کچھ مہینوں پر اور کچھ دنوں کو کچھ دنوں پر کچھ راتوں کو کچھ راتوں پر اور کچھ لمحات کو کچھ لمحات پر فوقیت عطا فرمائی ہے، یہ فوقیت دینا اس وجہ سے ہے کہ بندے تھوڑے سے وقت میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں اپنے آخرت کیلئے جمع کریں، اور اس تھوڑے سے وقت کو غنیمت جانیں، ان ہی مبارک دنوں میں سے ذی الحجہ کے دس دن بھی ہے اور یومِ عرفہ بھی ہے، لہذا ایک عقل مند آدمی کو ان مواقع کی قدر کرنی چاہیے نہ کہ ان کو ضائع کرنا چاہیے اور اس کے ذریعہ سے آخرت کے لئے ذخیرہ جمع کرلیں اور اس سفر یہ ہے نیز یہ جمع کریں جو انتہائی مشکل اور کھٹن ہے اور یہ ایسا سفر ہے جس پر سے ہر ایک کو گزرنا ہے چاہے وہ اس کی تیاری کرے یا نہ کرے ۔
٩/ذی الحجہ کادن اس اعتبار سے بھی نہایت مبارک ہے کہ اس میں حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفہ ادا کیا جاتا ہے اور اس دن انگنت لوگوں کی مغفرت اور بخشش کی جاتی ہے ، اللہ تعالی نے یہ موقعہ صرف حاجیوں کے لئے ہی نہیں رکھا بلکہ غیر حاجیوں کے لئے بھی صومِ عرفہ کی شکل میں رکھا ہے، اس دن روزے کی عظیم الشان خوبصورت مغفرت کرکے سب کو اس دن کی فضیلت سے اپنی شان کے مطابق مستفید ہونے کا موقع عنایت فرمایا۔ پتا نہیں قرآن مجید میں انہی دنوں کی قسم کھا کر کہا ہے: والفجر وليال عشر والشفع والوتر حضرت ابوازبیرؓ نے حضرت جابرؓ سے روایت کیا ہے : کہ رسول اللہﷺ نے والفجر ولیال عشر کے متعلق فرمایا ہے : کہ یہ ذی الحجہ کا پہلا عشرہ ہے اور فرمایا کہ وتر سے مراد یومِ عرفہ اور شفع سے مراد یومِ نحر (دسویں ذی الحجہ)ہے۔ (شعب الایمان)
جس طرح یومِ عرفہ فضیلت کا دن ہے اسی طرح شیطان کی ذلت و خواری کا بھی دن ہے، چنانچہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ بن کریز کہتے ہیں :رسولﷺ نے فرمایا: کہ ایساکوئی دن نہیں ، جس میں شیطان اتنا ذلیل و خوار ،حقیر اور غیظ سے دیکھا گیا ہو جتنا وہ عرفہ کے دن ہوتا ہے کیوں کہ وہ اللہ کی طرف سے نازل ہوتی ہوئی رحمت اور لوگوں کے بڑے بڑے گناہوں کو معاف ہوتے ہوۓ دیکھتا ہے ۔(شعب الایمان)
شیطان کے ذلیل و خوار ہونے کے ساتھ ساتھ گناہوں کی بخشش اور آگ سے نجات کا بھی دن ہے چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: کہ اللہ تعالی یومِ عرفہ سے زیادہ کسی اور دن اپنے بندوں کو آگ سے آزادی نہیں دیتا اور بلاشبہ اللہ تعالی ان کے قریب ہوتا ہے اعر پہر فرشتوں کے سامنے ان سے فخر کرکے فرماتا ہے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ (مسلم)
عرفے کے روزے کی فضیلت
حضرت مسروقؓ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ آپﷺ نے فرمایا: سال بھر میں مجھے کوئی روزہ عرفہ کے دن سے زیادہ محبوب نہیں ۔(مصنف ابن ابی شیبہ)
اس حدیثِ مبارکہ میں یومِ عرفہ کے روزے کی بیش بہا فضیلت بیان کی گئی ہے۔
ایک اور روایت میں ہے جو حضرت ابوقتادہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا، تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: (یومِ عرفہ کا روزہ رکھنا) ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔ (مسلم، مسند احمد)
لہذا ہم پر واجب ہے کہ ہم اس زریں موقعہ سے فائدہ اٹھائیں اور عرفہ کا روزہ رکھ کر اللہ تعالی سے خوب مناجات کرکے گناہوں کی بخشش کرالے ۔