درس قرآن (قسط نمبر 1)

القرآن
۞ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۞

اردو ترجمہ(کنرالایمان)
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحم والا۔

हिंदी अनुवाद
अल्लाह निहायत मेहरबान रहम वाले के नाम से शुरू।

English translation
Allah – beginning with the name of – the Most Gracious, the Most Merciful.

تشریح و توضیح
اللہ جل مدہ اعلیٰ نے اپنے پیارے محبوب صاحب لولاکﷺ کو بہت ساری خوبیوں سے نوازا اور ایک ایسی پاکزہ کتاب عنایت فرمائی جو لاریب اور ہمیشہ کے لیے محفوظ ہے۔ اور اس پاکیزہ قرآن کی ابتدا جس آیت سے ہوتی ہے وہ ہے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یوں تو یہ ہر ایک سورت کے شروع میں مشروع ہے مگر سورہ نمل کے درمیان میں بھی اللہ نے اسے نازل فرمایا۔
حضرت عیسی علیہ السلام اور بسم اللہ کا مطلب
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب عیسی کو ان کی والدہ نے معلم کے پاس بٹھایا تو اس نے کہا لکھئے بسم اللہ حضرت عیسی نے کہا بسم اللہ کیا ہے ؟ استاد نے جواب دیا میں نہیں جانتا۔ آپ نے فرمایا ” ب ” سے مراد اللہ تعالی کا ” بہا ” یعنی بلندی ہے اور ” س ” سے مراد اس کی سنا یعنی نور اور روشنی ہے اور ” م ” سے مراد اس کی مملکت یعنی بادشاہی ہے اور ” اللہ ” کہتے ہیں معبودوں کے معبود اور اور ” رحمٰن ” کہتے ہیں دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے کو ” رحیم ” کہتے ہیں۔ آخرت میں کرم و رحم کرنے والے کو۔ (ابن جریر 140، بحوالہ تفسیر ابن کثیر)
فضائل و برکات
اس کے فضائل و برکات کے حوالے سے درج ذیل احادیث بڑی اہمیت کی حامل ہیں…
رسول اللہﷺ نے فرمایا مجھ پر ایک ایسی آیت اتری ہے جو کسی اور نبی پر سواۓ حضرت سلیمان” کے نہیں اتری۔ وہ آیت “بسم اللہ الرحمن الرحیم” ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب یہ آیت “بسم اللہ الرحمن الرحيم” اتری بادل مشرق کی طرف چھٹ گئے۔ ہوائیں ساکن ہو گئیں۔ سمندر ٹھہر گیا جانوروں نے کان لگا لیئے۔ شیاطین پر آسمان سے شعلے گرے اور پروردگار عالم نے اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر فرمایا کہ جس چیز پر میرا یہ نام لیا جاۓ گا اس میں ضرور برکت ہوگی۔
جہنم کے سبھی 19 داروغہ سے چھٹکارا
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جہنم کے انیس داروغوں سے جو بچنا چاہے وہ “بسم اللہ الرحمن الرحیم” پڑھے۔ بسم اللہ کے بھی انیس حروف ہیں لہذق ہر حرف ہر فرشتے سے بچاؤ بن جاۓ گا۔
بسم اللہ کی برکت سے شیطان کی ذلت
نسائی نے اپنی کتاب عمل اليوم والی لہ میں اور ابن مردویہ نے اپنی تفسیر میں حضرت اسامہ بن عمیر سے روایت کی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: بسم اللہ کہا کر کہ بسم اللہ کی برکت سے شیطان ذلیل ہوگا۔ اس لیے ہر کام کے آغاز میں بسم اللہ کہہ لینا مستحب ہے؛

  • خطبہ کے شروع میں بھی بسم اللہ کہنی چاہئے۔ حدیث میں ہے کہ جس کام کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع نہ کیا جاۓ وہ بے برکت ہوتا ہے۔ بعض علما نے یہ بھی لکھا ہےکہ پاخانہ میں جانے کسے پہلے بسم اللہ پڑھ لے۔
  • وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے۔ مسند احمد اور سنن میں ابوہریرہ، سعید بن زید اور ابو سعید” سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص وضو میں اللہ کا نام نہ لے اس کا وضو نہیں ہوتا۔” اسی حدیث کے پیش نظر بعض علماء تو وضو کے وقت آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا واجب بتاتے ہیں۔ بعض مطلق وجوب کے قائل ہیں۔ لیکن ہمارے علماے احناف کے یہاں وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے واجب نہیں۔
  • جانور کو ذبح کرتے وقت اس کا پڑھنا ضروری ہے مگر اس میں رحمان و رحیم کا ذکر نہ کرکے اللہ اکبر بڑھا لے اور یوں کہے “بسم اللہ اللہ اکبر”۔
  • بیوی کے پاس جاتے وقت بسم اللہ کہنا مستحب اور بڑا فائدہ مند ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ” جب تو اپنی بیوی کے پاس جاۓ اور بسم اللہ پڑھ لے اور اللہ کوئی اولاد بخشے تو اس کے اپنے اور اس کی اولاد کے سانسوں کی گنتی کے برابر تیرے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جائیں گی ” مگر اس روایت کو ابن کثیر نے بے اصل لکھا ہے۔ لیکن اس باب میں صحیحین کی روایت بڑی اہم ہے؛ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے ملنے کا ارادہ کرے تو یہ پڑھے “بسم اللہ اللھم جنبنا الشيطان و جنب الشيطان ما رزقتنا” یعنی اے اللہ ہمیں اور جو ہمیں تو دے ་་ اسے شیطان سے بچا ” فرماتے ہیں کہ اگر اس جماع سے حمل ٹھہر جاۓ تو اس بچہ کو شیطان کبھی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

حاصل یہ کہ بسم اللہ میں اللہ رب العزت نے بڑی برکتیں عطا فرمائی ہے لہذا ہمارا اٹھنا، بیٹھنا، پڑھنا سب اللہ کے نام سے شروع ہونا چاہیے۔ واللہ اعلم بالصواب


ازقلم: (مفتی)محمد شعیب رضا نظامی فیضی
پرنسپل: دارالعلوم رضویہ ضیاءالعلوم، پرساں ککرہی(گولا بازار) گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیا
رابطہ نمبر: 9792125987

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے