قرآن کریم سے وابستگی اللہ اور رسول سے محبت کی علامت ہے: ارشد قاسمی

بارہ بنکی :(ابوشحمہ انصاری) جامعہ مدینۃ العلوم رسولی ضلع بارہ بنکی میں مزید پانچ طالب علموں کے افتتاح حفظ قرآن کے موقع پر ایک چھوٹی سی تقریب منعقد کی گئی۔ جس میں جامعہ کے سینئر استاد مولانا محمدارشدقاسمی نے حاضرین کی موجودگی میں حفظ قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ نورانی سعادت ہے جس کے مد مقابل تمام لطف و کرم اور سعادتیں ثانوی درجہ رکھتی ہیں۔ حافظ قرآن پر رب کریم کے تعلق کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اور اُس کا اپنے مولیٰ کے ساتھ خصوصی ربط قائم ہوجاتا ہے۔ اﷲ عز و جل کی مدد و نصرت حافظ قرآن کے شامل حال کردی جاتی ہے۔ اﷲ جل شانہ کے جود و کرم ، انوار و تجلیات اور ایک خاص روحانی برق کا نزول حافظ قرآن پر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تو اسے دیکھتا کہ وہ اللہ کے خوف سے جھک جاتا ، پھٹ کر پاش پاش ہو جاتا ، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۔ ( الحشر:21)
جلالت قرآن یہ ہے کہ اس کی عظمت وشوکت پہاڑ بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم مسلمانوں اور بالخصوص حفاظ پر یہ لطف تو محض نبی اکرمؐؐ کے صدقے میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سے وابستگی ، اللہ اور رسول سے محبت کی علامت ہے۔
مفتی محمد راشد قاسمی نے حفظ قرآن کی عظمت پر روشنی ڈالنے ہوئے کہا کہ قرآن پاک مسلمانوں کے لئے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے نعمتِ خاص ہے۔ اس کی جس قدربھی قدر دانی کی جائے کم ہے۔ چنانچہ حدیث مبارکہ میں مذکور ہے کہ: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔‘‘ (بخاری)۔ قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والا دو کمالات کا حامل ہوتا ہے۔ ایک تو وہ خود قرآن کریم سے نفع حاصل کرتا ہے پھر دوسروں کو اخلاص کے ساتھ نفع تقسیم کرتا ہے۔ اسی بناء پر اسے بہتر و اعلیٰ قرار دیا گیا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عمرؓ نے سرور کونینؐ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: قیامت کے دن صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن شریف پڑھتا جا اور جنت کے درجوں پر چڑھتا جا۔ اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں پڑھا کرتا تھا۔ بس! تیرا آخری درجہ و مرتبہ وہی ہوگا جہاں آخری آیت پر تو پہنچے۔ (ترمذی)
واضح رہے جامعہ مدینۃ العلوم رسولی کا ضلع بارہ بنکی کے قدیم اداروں میں شمار ہوتا ہے جس کے بانی نمونۂ اسلاف حضرت مولانا عبدالغنی رسولوی خلیفہ حضرت اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ یہ مدرسہ تقریباً پچھلے ستر سالوں سے اپنی دینی ، علمی و ملی خدمات انجام دیتے چلا آرہا ہے۔ اس کے قدیم اساتذہ میں مولانا عبدالسلام زیدپوری ، مولانا سراج احمدقمرفتحپوری ، مفتی محمد ارشاد قاسمی بھاگلپوری ، مفتی محمد نذیرقاسمی بہرائچی ، مولانا محمدیونس بھاگلپوری ، مولانا محمد اشفاق ، مولانا معراج احمدمدینی اور مولانا جمیل احمد مدینی قابل ذکر ہیں۔ موجودہ اساتذہ میں اگر مولانا محمدارشد قاسمی اور مولانا محمدجواد قاسمی کی تدریسی خدمات کا تذکرہ نہ کیا جائے تو تحریر ادھوری رہ جائے گی۔ جنہوں نے اپنی تبحرعلمی اور عرق ریزی سے اس مدرسہ کی آبیاری کرکے مدرسہ کو ترقی کی بلندیوں تک پہونچا دیا ہے۔ مدینۃ العلوم رسولی میں ماشاءاللہ ہر سال حفاظ کرام کی ایک ٹیم تیار ہوکرنکلتی ہے۔ اس مدرسہ کا ضلع بارہ بنکی کے بہترین اداروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے فارغین ملک کے بہت سے علاقوں میں دینی خدمات انجام دیتے ہوئے مل جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام اساتذہ کی محنتوں اور کاوشوں کو قبول فرمائے۔ اور آخرت میں ان کی محنتوں کا انہیں بہترین جزاء عطا فرمائے۔ آخر میں سبھی بچوں کی کامیابی اور جامعہ کے مینیجر حافظ ایاز احمد مدینی کی صحت کے لئے مفتی محمد راشد قاسمی نے دعا کروائی۔
اس موقع پر مولانا محمداخلاق ندوی ، مولانا محمدحیات قاسمی ، قاری ابوذر صابری اور قاری حسان کی موجودگی قابل ذکر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے