فرعون ٹیکنالوجی اور سائنس میں ہم سے بہت آگے تھا،
یہ سات ہزار سال قبل سات سو کلو میٹر دور سے ایک کروڑ پتھر مصر لائے ہر ایک پتھر 25 سے 28 سو ٹن وزنی تھا یہ ون پیس تھا اور یہ پہاڑ سے چوڑائی میں کاٹا گیا تھا
یہ پتھر صحرا کے عین درمیان 170 میٹر کی بلندی پر لگائے گئے
قدیم مصری آرکیٹیک نے 8 ہزار قبل ایسا ڈیزائن بنایا جو ہر طرف سے بند بھی تھا لیکن بندش کے باوجود اندر سورج کی روشنی بھی آتی تھی
اندر کا درجہ حرارت بھی باہر کے ٹمپریچر سے کم تھا
اُن لوگوں نے8 ہزار سال قبل لاشوں کو (محفوظ) کرنے کا طریقہ بھی ایجاد کر لیا
یہ خوراک کو ہزار سال تک محفوظ رکھنے کا طریقہ بھی جان گئے، قاہرہ کے علاقے جیزہ کے بڑے اہرام میں 23 لاکھ بڑے پتھر ہیں،
ابوالہول دنیا کا سب سے بڑا ون پیس اسٹرکچر ہے اور یہ لوگ جانتے تھے شہد دنیا کی واحد خوراک ہے جو کبھی خراب نہیں ہوتی اہراموں میں 5ہزار سال پرانا شہد نکلا یہ مکمل طور پر استعمال کے قابل تھی،
یہ لوگ کمال تھے
اُن میں یہ خرابی تھی کہ یہ تکبر کرتے تھے اور اِسی لئے اُن لوگوں نے اللّٰه کو یکتا ماننے سے انکار کیا اللّٰه تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں چنانچہ یہ پکڑ میں آ گئے اور عبرت کا یوں نشان بنے کہ آج تک نشان عبرت ہیں جس نے رب کیلئے جھکنا سیکھ لیا وہی علم والا ہے کیونکہ علم کی پہچان عاجزی ہے اور جاہل کی پہچان تکبر ہے۔۔!!
فرمانِ مصطفی ﷺ ہے
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔۔!!!
(مسلم شریف، حدیث نمبر 91)