از:عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری9223499910
خوش حال زندگی جینے کے لیے ہماری منفی سوچوں نے اسے مادیتMaterialusm کی بھینٹ چڑھا کر اس زندگی سے روحانیت Spirituality کو دیس نکالا دے دیا ہے ۔بدلے میں ہمیں ملی تنگی،Stress یاس وقنوطیت،افسردگی، اکتاہٹ ،مایوسی، ڈپریشنDepressuon، انزائٹیAnxiety، خالی پن ۔
تن ہمہ داغ دار شد
سوچوں میں عدم توازن، منفی رد عمل ،غصہ ،خود غرضی selfeshnes….فخر، گھمنڈ، کینہ، حسد، بغض، غیبت، چغلی، شہرت کا نشہ،انا، غلبہ شہوت۔۔۔۔
سختی، شقاوت ،پیار و محبت کی کمی، زیادہ امیدیں۔بے اعتمادی، سرگوشی ،بدگمانی،تمسخر،سفلہ پن۔۔۔
زندگی چھوڑدے پیچھا مرا،میں باز آیا
اجی چھوڑومیاں ان جھمیلوں کو۔تمہارے لیے نہیں ہیں یہ رنج و غم اور رذائل ۔قربت اور خیر سگالی کی راہیں تلاش کرو۔بند گلی سے نکلنے کی راہ ڈھونڈو۔ خوش گوار موڈ،دل کشی،دل آویزی،دل بری،راعنائ ،مسکراہٹ،تعریف،قبولیت،میٹھی گفتار،عجزوانکسار،آسودہ جوابی تاثر،زوجی ہم آہنگی Marital Harmony,زندہ دلی،celebration, مسائل کے حلsolution oriented سمت سفر خوشیوں کو جنم دیتا ہے۔۔
تم تو خوش رہنے ،خوشیاں بانٹنے کے لیے بنے ہو۔عزیزو! میٹھے بول میں جادو ہے۔سوئے ظن اور بے تعلقی چے معنی دارا ۔جو گزر گیا سو گزر گیا۔
زندگی تو زندگی کی جستجو کا نام ہے
رنج والم، سوزوالم، دردوغم، حزن وملال، خوف واندیشے انسانی احتیاج کا دوسرا نام ہے۔
ساحل ہوا نصیب تو یاد خدا گئی
کشتی بھنور میں ہو تو دعاؤں کا سلسلہ
دل کا سکون کیسے ممکن ہے؟
سوال کیا جاتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کیسے گزاریں کہ سکون مل جائے؟ خوشیاں دستک دیںنے لگ جائیں ۔
How to be happy in Life?
شکر گزاری زندگی میں برکت لانے کا بالکل صحیح راستہ ہےاور اعتدال پر ہی سکون زندگی کا راز ہے۔ معافی میں اللہ نے خوشی رکھی ہے۔خوشی بانٹنے سے بڑھتی ہے ۔دوسروں کے لیے آسانیاں پیداکرو تم خوشی کو اپنے پہلو میں محسوس کروں گے ۔
,, تم میرا شکر کروں گے تو میں تمہیں مزید عطا کروں گا”۔(ابراہیم 07)
“دلوں کے زنگ کو دور کرنے کا آلہ ذکر و شکر ہے۔ خوشی اللّٰہ نے اپنی یاد ،بھروسہ اور اس پر توکل میں رکھی ہے۔ہم جو سوچتے اور جس سے متعلق شکر گزار رہتے ہیں وہی حاصل کرتے ہیں”۔
جب محبت کی تلاش مقصد حیات بن جائے۔
یقین کی طاقت (Power of belief) ہو، عزم پختہ، اعادہ مضبوط تو سکون ہی سکون اور سکینت ہے۔ ازدواج اور بچے راضی تو دنیا خوشی سے کٹ گئ،والدین راضی تو آخرت سنور گئی ۔
خوش رہنے کا ہنر
The art of Happiness
آپ کن چیزوں ،کن احساسات و جذبات سے خوش ہوتے ہو اس کی فہرست بنالو۔ دن بہ دن،ماہ بہ ماہ ،سال بہ سال ،زمانہ بہ زمانہ ،منصوبے اور اہداف طے کرلو ۔زندگی نام ہے اثر پذیری اور اثر اندازی کا۔Broad minding کشادہ ذہنی کو اپنا لو،زندگی میں اکتاہٹ کو آنے نہ دو،مضطرب ہونا چھوڑ دو، اپنائیت و محبت کی ضرورت کو محسوس کرو۔زندگی جینے کا حسن انتظامArt of Life management سیکھو.
خوشی کے لیے برداشت سیکھو
جس خوشی کی ہمیں تلاش ہے اسے پانے کے لیے کچھ عزم کا ساتھ چاہیے۔
شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے
گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر جو نوکیلے تھے
برداشت اور تحمل ہماری بنیادی ضرورت ہے ۔ عفو ودرگزر،تواضع و انکسار Humbleness,خوش کلامی ، بردباری،سادگی و صفائی ۔
میاں بیوی کے اختلاف میں تحمل ۔
رشتہ داروں اور سسرال کے ساتھ تحمل ۔
تنازعات ختم کرنے میں تحمل۔
خوشی اور غمی کے موقعوں پر تحمل۔ردعمل میں،غصہ اور بالخصوص تین طلاق کہنے میں تحمل۔
پبلک مقامات پر تحمل۔معتر ضین اور ناقدین کے ساتھ تحمل۔
فقہی اختلاف میں تحمل۔۔۔اگر میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک اور ذریعہ سکون Inner peace حاصل نہ کر پائیں تو پھر سارا حسن،جمالیات،آسائشیں،بنک بیلنس اور راحت کس کام کی؟
دیکھو!میاں بیوی کے مسائل صد فیصد ختم نہیں ہوتے ،یہ تو کٹھا میٹھا رشتہ ہے۔
لوگو!شکوہ کم اور شکر زیادہ کرو ۔
اے خاندان داؤد والو! شکریہ میں ، نیک کام کرو ۔۔۔
خون دل و جگر ہے میری نوا کی پرورش
ہے رگ ساز میں رواں،صاحب ساز کا لہو
عبد العظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910
Good lesson and great thinking.