- مسلم پرسنل لاء میں مداخلت ہم ہرگز برداشت نہیں کریں گے
- ضلع میدک کے مذہبی ملی سیاسی سماجی اداروں اور تنظیموں کے ذمہ داران دانشوران قوم کے کل جماعتی اجلاس سے یکساں سیول کوڈ کی پرزور مذمت۔
میدک/تلنگانہ: 8جولائی(ہماری آواز) یقیناً ایک مسلمان نماز، روزہ اور حج وزکوۃ کے مسائل میں خدا کے حکم کا پابند ہے، اسی طرح رب کے حکم کی تعمیل کے لئے معاشرتی مسائل نکاح، طلاق، خلع، عدت، میراث، ولایت وحصانت وغیرہ میں بھی شریعت کے حکم کا پابند ہے، یہی وجہ ہے کہ ان احکامات کی دین میں اساسی اہمیت ہے، دستور ہند میں بنیادی حقوق کے طور پر مختلف دفعات کے تحت تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے، ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماءضلع میدک کے زیراہتمام حافظ خواجہ معیز الدین نائب قاضی میدک کی نگرانی، محترم مفتی محمد خواجہ شریف مظاہری صدر جمعیۃ علماء میدک کی صدارت وحضرت مولانا جاوید علی حسامی کی سرپرستی اور سیاسی مذہبی وملی قائدین کی رہبری میں میدک مستقر وضلع بھر میں شعور بیداری کے لئے مسلم میناریٹی فنکشن ہال اعظم پورہ میدک میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی عمران خان قاسمی صدر سٹی جمعیۃ علماء کاماریڈی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کیا، اور کہا ہمارے ملک کی خوبصورتی اور اس کی پہچان مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کی الگ الگ تہذیبوں، رواجوں، تیوہاروں اور عبادت کے طور طریقوں سے ہے، یہ کثرت میں وحدت ‘‘ (Unity In Diversity) ہندوستان میں مسلمان کے علاوہ کئی اقلیتیں اپنی تمام مذہبی خصوصیات اور رسومات کو آئینی حقوق (پرسنل لاء کے قانون) کے تحت باوقار اور قابلِ احترام طریقہ پر عمل کرتی آرہی ہے، اس مجوزہ یونیفارم سیول کوڈ قانون ‘‘ کیوجہ سے ملک کی یہ خوبصورتی اور دنیا میں اُس کی یہ خاص پہچان باقی نہیں رہے گی،سرپرست اجلاس مولانا جاوید علی حسامی نے کہا کہ ’’مجوزہ یونیفارم سیول کوڈ قانون‘‘ لانے سے بھارت کی اقلیتیں بجا طور پر اپنے آپ کو غیر محفوظ خیال کریں گی؛ اور اس قانون کو اپنے مذہبی معاملات میں ریاست کی مداخلت سمجھیں گی، اس لیے آج ہم کل جماعتی اجلاس میں یہ پیغام آئین تک پہنچاتے ہیکہ ہم بھارت کے وفادار اور پابند قانون شہری ہونے کی حیثیت سے ’’یونیفارم سیول کوڈ کےمجوزہ قانون‘‘ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں،محمد ریاض الدین سکریٹری جمعیۃ نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ جب ہندوستان آزاد ہوا، اور ملک کا نیا دستور بنا تو اس میں بھی ’’مسلم پرسنل لا‘‘ کی قانونی حیثیت تسلیم کی گئی اور اس کا احترام کیا گیا اور قانون سازوں نے صاف طورپر دستور ساز اسمبلی میں اعلان کیا کہ ’’مسلم پرسنل لا‘‘ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی، اب اس ملک میں مسلم پرسنل لاء کو ختم کرکے ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ کی بات کی جاتی ہے۔ جبکہ نکاح و طلاق، فسخ و ہبہ، وصیت و وراثت اور تبنیت جیسے امور مسلم پرسنل لاء میں آتے ہیں، ہندوستان میں ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں کو اپنی مذہبی ہدایات کے خلاف نکاح و طلاق جیسے معاملات انجام دینا ہوں گے، وصیت اور وراثت کے معاملہ میں بھی انھیں مذہبی قانون کے بجائے دوسرے قوانین پر عمل کرنا ہوگا، اسی طرح دوسرے مذہب اور رسم و رواج کے پابند لوگوں کو بھی اپنا مذہب چھوڑنا ہوگا، اپنے رواج کو مٹانا ہوگا اور نئے قانون کا پابند ہونا پڑے گا۔ اس طرح ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ واضح طورپر ’’مسلم پرسنل لا‘‘ سے مختلف ایک قانون ہے۔ جس کے نفاذ کے بعد ’’مسلم پرسنل لاء‘‘ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ اسی وجہ سے ضلع میدک کی نمائندگی کے لیے یہ آج کا کل جماعتی اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ کلیدی خطاب کرتے ہوئے حافظ محمدفہیم الدین منیری نائب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا نے کہا کہ ہمارا ملک بھارت جو مختلف مذاہب اور مختلف تہذیبوں کا گلدستہ ہونے کی وجہ سے سونے کی چڑیا کا مقام رکھتا ہے، اگر یہاں یکساں سول کوڈ نافذ ہوگا تو بالیقین اس سے قومی یکجہتی متاثر ہوگی، اس لئے ہر ایک مذہب کے پرسنل لاء کی رعایت کرنا بہرحال ضروری ہے، اور یہی دستور کی روح ہے، ہمارے ملک کی لاء کمیشن نے گذشتہ 14 جون 2023ء کو اپنی سائٹ پر یکساں سول کوڈ کے متعلق رائے عامہ حاصل کرنے سوال نامہ جاری کیا ہے اور قوم سے خواہش کی کہ 14 جولائی 2023ء تک اپنی رائے داخل کریں، اب پہلا کام تمام مذہبی ملی رفاہی تنظیمی سطح پر اپنے اپنے لیٹرہیڈ پر مذمتی قرارداد پیش کریں، اور سنجیدگی کے ساتھ گھر گھر پوری بستی میں شعور بیداری مہم تیز کریں، دوسرے مرد خواتین کے مختصر مختصر پروگرام منعقد کریں، طریقہ کار کو محمد فیروز الدین پریس سکریڑی جمعیۃ کاماریڈی نے واضح کرتے ہوئے بتایا اس موقع پرسنجیدہ ذمہ داروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جو قوم میں شعور بیداری مہم چلاتے ہوئے محلہ واری سطح پر سنجیدہ بارسوخ علماء و حفاظ کرام اور سوشل ورکرز کے ذریعہ لاء کمیشن تک یہ بات پہونچائیں گی کہ ملکی گنگا جمنی تہذیب کا نقصان اور معاشرتی زندگی میں اپنے اپنے مذہب کے متعلق عمل کرنے میں مشکلات کھڑی ہونے کی وجہ سے ہم یونیفارم اور یکساں سول کوڈ کے حق میں نہیں ہیں، اور اسکی پرزور تردید کے لئے سب سے اپنا اپنا تردیدی پیغام لاء کمیشن کو میل کروائے گی، مفتی خواجہ شریف مظاہری صدر جمعیۃ علماء ضلع میدک نے تمام ضلعی ذیلی جمعیۃ کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ سے شریعت کے اکثر عائلی قوانین میں براہِ راست دشواریاں پیدا کرنا چاہتی ہے، یاد رہے کہ دینی نقطہء نظر سے قطعاً ہمارے لئے یہ ناقابل قبول ہے، ہم عائلی مسائل میں شریعت کے پابند پہلے بھی تھے اب بھی ہیں اور آگے بھی رہیں گے، حافظ شیخ ندیم جنرل سکریٹری جمعیۃ کی قرأت حافظ فصیح الدین کی نعت سے جلسہ کا آغاز ہوا، سید عمر محی الدین، محمد عبدالرؤف خازن جمعیۃ، حافظ جابر، سید عنایت اللہ سکریڑیز جمعیۃ، حافظ غوث نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا، میرظفراللہ طاہر نے تمام شرکاء کا فنکشن ہال کی انتظامیہ اور صحافیوں ڈاکٹروں اور دانشوروں کل جماعتی ذمہ داران کو اظہار تشکر پیش کیا، حافظ عبدالعزیز صدر جمعیۃ رامائم پیٹ، حافظ اسماعیل بابا سکریٹری جمعیۃ رامائم پیٹ، حافظ نعیم شنکرم پیٹ حافظ خواجہ فاروق نے کوڈی پلی منڈل سے نمائندگی کی، اسی طرح بشیر بھائی، خواجہ سہیل، سمیع الدین، عارف علی امجد، ڈاکٹر صوفی، ڈاکٹر جعفر، افضل حسین، عبدالحفیظ، احمد بیگ، غوث قریشی،ایم اے خالد، محمد فاضل محمد زبیر، عشرت علی، مجیب الدین ودیگر موجود تھے، مفتی صابر علی کی دعا پر اجلاس اختتام کو پہنچا۔