ملک کی آزادی، آئین سازی اور ہندوستان میں مسلمانوں کو روکنے میں جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا مومن کانفرنس کا اہم کردار

ملک کو موجودہ بحران سے بچانے کے لئے ان دونوں تنظیموں کو آگے آنے کی ضرورت! میرا مطالعہ

جب ہمارے ملک ہندوستان پر انگریزوں کا تسلط ہوگیا اور ملک غلامی کے زنجیر میں جکڑ کیا ، اور ملک میں بسنے والے لوگوں نے ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرانے کے لئے تحریک چلائی ، تو اس تحریک میں جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا مومن کانفرنس کا اہم کردار رہا ، ملک کی آزادی میں ان دونوں تنظیموں کی مشترکہ جدو جہد کا اہم رول ہے ، ملک کی تقسیم کے خلاف دونوں تنظیمیں پیش پیش تھیں ، لیکن آل انڈیا مومن کانفرنس کا انداز زیادہ تیکھا تھا ، اس نے کھل کر ملک کی تقسیم کے خلاف آواز بلند کی اور دو قومی نظریہ کو مسترد کردیا ، اور اس کے خلاف پورے ملک میں تحریک چلائی ، مومن کانفرنس کا سیاسی اور سماجی اثر تھا اور جمعیت علمائے ہند کا مذہبی اثر تھا ،دوںوں نے مل کر ملک کی تقسیم کے خلاف آواز بلند کرنے میں اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا ، اور شہر شہر ،گاوں گاؤں میں بیداری پیدا کی ، ان دونوں تنظیموں کی آواز نے مسلم سماج پر گہرا اثر ڈالا ، مگر جب بدقسمتی سے ملک تقسیم ہوگیا ، تو ہندوستان چھوڑ کر نئے ملک پاکستان جانے کا سلسلہ شروع ہوا ، تو آل انڈیا مومن کانفرنس نے اپنے زیر اثر لوگوں کو ترک وطن سے روکنے اور ملک نہ چھوڑنے میں اہم کردار ادا کیا اور جمعیت علمائے ہند نے بھی ،
تحریک آزادی کے دوران ہی مسلم مجاہدین آزادی ہندوستان میں مسلمانوں کے تحفظ اور مذہبی آزادی کے لئے فکرمند رہے ، چنانچہ برادران وطن میں سے جو بڑے بڑے لیڈر تحریک آزادی میں ان کے ساتھ شریک تھے ،وہ ان سے پوچھتے رہے کہ جب ملک آزاد ہوگا ، تو ملک میں کیسی حکومت بنے گی ؟ برادران وطن میں سے بڑے بڑے مجاہدین آزادی نے ہمیشہ یقین دہانی کرائی کہ آزادی کے بعد ملک میں جمہوری حکومت قائم ھوگی ،اور آئین کو بالادستی حاصل ھوگی ، بدقسمتی سے جب ملک تقسیم ہوگیا ، اور مسلمانوں میں سے بڑی تعداد میں لوگ ملک چھوڑ کر پاکستان چلے گئے ، ملک آزاد ہوگیا اور مسلمان اس ملک میں اقلیت میں رہ گئے ، تو مسلم مجاہدین آزادی نے اس پر زور دیا کہ ملک میں جمہوری نظام قائم ہو اور آئین کی حکومت بنے ، چنانچہ مسلمانوں کی دونوں تنظیم جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا مومن کانفرنس کے بڑے قائدین حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رح ، مولانا ابوالکلام آزاد ،عبد القیوم انصاری ، ابو الاحد محمد نور وغیرہ نے اس سلسلہ میں اہم کردار پیش کیا ، اور ان حضرات کی کوششوں سے ملک میں جمہوری نظام قائم ھوا ،جس میں آئین کو بالادستی حاصل ہوئی ، اور ملک کا آئین ملک اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن بنا
ملک ہندوستان کی آزادی سے پہلے جمعیت علمائے ہند نے بھی سیاست میں بھرپور حصہ لیا اور آل انڈیا مومن کانفرنس نے بھی ، یہی نہیں ،بلکہ آل انڈیا مومن کانفرنس نے تو سیاسی پارٹی کے طور پر الیکشن میں بھی حصہ لیا ، مگر جب ملک میں جمہوری نظام اور آئین کی حکومت قائم ہوگئی تو ملک و ملت کے مفاد میں دونوں تنظیموں نے اپنی سیاسی تحریک میں کمی کردی ، جمعیت علماء نے تو سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی اور سماجی تنظیم کے طور پر ملک میں کام کرنا شروع کیا اور آج تک اسی انداز پر کام کر رہی ہے ، جبکہ مومن کانفرنس سیاست سے منسلک رہی ، مگر اس نے بھی اپنی سیاسی پارٹی کی حیثیت کو ختم کردیا اور سماجی تنظیم کے طور پر کام کرنا شروع کیا ،اور آج تک کر رہی ہے ، چونکہ یہ دونوں تنظیموں کا تعلق تحریک آزادی سے ہے ، اس لئے آج بھی ملک کی سیاسی پارٹیوں پر ان کا اثر ھے ،اور برادران وطن میں سے سیکولر لوگوں کے نزدیک ان دونوں تنظیموں کا اثر ہر قرار ھے ،
موجودہ وقت میں ہمارا ملک ہندوستان بحرانی دور سے گزر رہا ہے ، فرقہ پرست طاقتوں کا غلبہ بڑھتا جا رہا ہے ، ملک میں اکثریت اور اقلیت کے درمیان نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ھے ، ملک کی بڑی اقلیت ڈر اور خوف کے ماحول میں جی رہی ھے ، ملک کے آئین میں ترمیم کر کے اقلیتوں کو ان کی مذہبی آزادی بھی محروم کرنے کی سازش کی جارہی ھے ، یونیفارم سول کوڈ لاکر مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی جا رہی ھے ، ایسے وقت میں اس کی سخت ضرورت ہے کہ جمعیت علماء اورال انڈیا مومن کانفرنس کے قائدین ملک کی حفاظت کے لئے آگے آئیں ، اور ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے حکمت عملی طے کریں ، ملک کی سیکولر پارٹیوں سے بات چیت کریں اور آئین کی بالادستی کو مضبوط کریں ،
ہندوستان کی تعمیر و ترقی میں ہمارے اکابر کا اہم کردار ہے ، اس ملک کو ہمارے اکابر نے بھی اپنے خون سے سینچا ہے ، جیسے دوسرے شہریوں کا حق ہے ، اس ملک پر ہمارا بھی برابر کا حق ھے ، اس ملک سے ہمیں محبت ہے ، اس کی گنگا جمنی تہذیب ہمیں پیاری ہے ، اس کا تقاضہ ہے کہ ہم آگے بڑھ کر اس کے لئے کام کریں ، اس کام کو جمعیت علماء اور آل انڈیا مومن کانفرنس بہتر طریقے پر کرسکتی ہیں ،
اس لئے جمعیت علمائے ہند اور آل انڈیا مومن کانفرنس دونوں کے قائدین سے میری اپیل ھے کہ دونوں آپسی میل و محبت کو واپس لائیں ،اور آپس میں مل بیٹھ کر اس پر غور و خوض کریں کہ ملک کو بحران سے نکالنے کی کیا شکل ہو سکتی ہے ؟ اس کے لئے آپسی روابط مضبوط کریں ، دونوں مل کر لائحہ عمل طے کریں ، برادران وطن میں سیکولر کرادر کے لوگوں کو ساتھ لیں ، اور ملک سے نفرت کے ماحول کو ختم کر کے پیار و محبت کے لئے مزید آگے بڑھ کر کام کریں ، یونیفارم سول کوڈ ملک کے آئین اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے ،اس کے لئے برادران وطن اور ملی تنظیموں کو ساتھ لے کر حکومت کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کریں ، اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رکھیں ، تاکہ ملک میں آئین کو بالادستی حاصل ہو ، اللہ تعالیٰ استقامت اور ملک کی حفاظت فرمائے

ازقلم: (مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے