- کیسی تھی ان کی حکومت؟
- کیا ہے مفتی اعظم پاکستان تقی عثمانی کا نظریہ
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حقوق خلافت کی ادائیگی میں کیسے تھے ؟ اور ان کی حکومت کیسی تھی؟اس حوالے سے علماء کے نظریات مختلف ہیں؛ مگر یہاں مفتی اعظم پاکستان حضرت تقی عثمانی صاحب کا نظریہ پیش خدمت ہے۔
حضرت اپنی کتاب “حضرت معاویہ- رضی اللہ عنہ -اور تاریخی حقائق” کے صفحہ نمبر: 145 پر لکھتے ہیں: ہم کہتے ہیں کہ “خلفاء راشدین -رضوان اللہ علیہم اجمعین-نے مباحات میں توسع سے کام نہیں لیاتھا،اور تنگی عیش پر صبر اور جدو جہد کے معاملے میں ان کی سیرت آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھی…. رہے حضرت معاویہ- رضی اللہ عنہ -سو انھوں نے اگرچہ کسی منکر (کھلے گناہ)کا ارتکاب تو نہیں کیا لیکن انہوں نے مباحات میں توسع اختیار کیا اور حقوق خلافت کی ادائیگی میں وہ خلفائے راشدین- رضوان اللہ علیہم اجمعین -کے درجے میں نہیں تھے،لیکن ان کی برابری ان کے لیے کسی قدح کا موجب نہیں ہے”۔
واقعہ یہ ہے کہ خلافت راشدہ کی نسبت سے ان کے عہد حکومت میں فرق ضرور تھا۔لیکن یہ فرق فسق ومعصیت اور ظلم و جور کی حدتک نہیں پہنچا تھا،ان کی حکومت ،حکومت عادلہ ہی تھی ،حضرت سعد بن ابی وقاص- رضی اللہ عنہ-جیسے جلیل القدر صحابی ارشاد فرماتے ہیں :”میں نے حضرت عثمان -رضی اللہ عنہ -کے بعد کوئی شخص اس صاحب مکان یعنی حضرت معاویہ -رضی اللہ عنہ -سے زیادہ حق کا فیصلہ کرنے والا نہیں دیکھا”۔
ازقلم: انوار الحق قاسمی
ترجمان: جمعیت علماء روتہٹ نیپال