مسلمان فیصلہ کن موڑ کی طرف
آج انڈین ریلوے کی ایک ٹرین جےپور۔ممبئی ایکسپریس میں ایک ہندو پولیس افسر نے دن دہاڑے تین مسلمانوں سمیت ایک قبائلی کا قتل کردیا، قبائلی اس درندے کا سینئر مینا تھا،
مسلمان نظر آنے والے مسافروں کے سینوں میں چیتن سنگھ نے گولیاں اتار دی، انہیں جان سے مارنے کےبعد اس نے آفیشل یہ بیان دیا ہے کہ: ” پاکستان سے اوپریٹ ہوے ہیں، تمہاری میڈیا، یہی دیش کی میڈیا یہ خبریں دکھا رہی ہے، پتا چل رہا ہے ان کو، سب پتہ چل رہا ہے،ان کے آقا ہے وہاں، اگر ہندوستان میں رہنا ہے، ووٹ دینا ہے، تو میں کہتا ہوں ،مودی اور یوگی یہ دو ہیں،،”
جس افسر نے ٹرین میں سفر کرتے ہوئے ان مسافروں کا قتل کیا ہے اُس نے خود یہ بیان دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ان مسافروں کا قتل اس نے ان کے مسلمان ہونے کی وجہ سے کیا ہے، اور وہ مودی یوگی نیز میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کےخلاف پھیلائی گئی نفرت میں سرتاپا ڈوب چکا تھا،
یہ واقعہ بہت بڑا اور تشویشناک ہے، ہوسکتا ہے کچھ لوگ اسے چھپانے اور اس کا رخ موڑنے کی کوشش کریں لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جو زہر پھیل چکا ہے، جو نفرت سَر چَڑھ چکی ہے وہ اپنا رنگ دکھانے لگی ہے، اور ابھی یہ مزید اپنا رنگ دکھائے گی پھیلی ہوئی نفرت آہستہ آہستہ باہر آرہی ہے، جو پولیس میں افسر ہے اور جس کے ہاتھوں میں ریاست نے عوام کی حفاظت کے لیے ہتھیار دیے ہیں اس نے وہ ہتھیار بیچارے غریب مسافر مسلمانوں کی جان لینے کے لیے استعمال کیے، کھلّم کھلّا قتل ہوا، خون بہایا گیا، یہ ایک جانور سامنے آیا ہے ایسے نجانے کتنے زہریلے اور مسلم دشمنی کے پیاسے ہتھیار بند لوگ ہمارے آس پاس گھومتے ہوں گے، سفر کرتا ہوا شخص مسلم جیسا نظر آیا تو اس کے سینے میں گولیاں اتار دی، یہ جمہوریت ہے، ہندوستان ہے، گنگا جمنا ہے اور مسلمانوں کے لیے سب سے محفوظ دیش ہے!
دوسری طرف وہاں میوات میں آج ننگا ناچ جاری ہے، پہلے میوات میں جنید اور ناصر کو زندہ جلادیا پھر ان کے قاتلوں کو کھلی چھوٹ دی ان قاتلوں اور ان کے گرو گھنٹال دہشتگردوں نے جم کر مسلسل نفرت اور غنڈہ گردی مچائی، سرکار اور پولیس نے ان نفرتی سنگھیوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی، یہ نفرتی دہشتگرد میوات کے مسلم علاقوں میں مسلمانوں کےخلاف اشتعال انگیزی کرتے رہے انہیں کسی نے نہیں روکا، ایسی نفرت انگیزی اور کُھلی ہوئی دہشتگردی کا انجام کیا ہوگا؟
لیکن آپ دیکھیے گا کہ، میوات میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور دہشت پھیلانے کے بھاجپائی ہندوتوا جرائم کو نظرانداز کرکے صرف مسلمانوں کو بکرا بنایا جائے گا، جو لوگ مسلسل نفرت بھڑکاتے رہے انہیں سرکاری پناہ ملےگی اور معصوموں کو پھنسایا جائےگا، کیونکہ سیکولرازم مسلمانوں سے دامن بچائےگا اور مسلم لیڈرشپ کا حال تو آپ کو معلوم ہی ہے۔
آج رونما ہونے والے یہ دونوں واردات، میوات میں فساد اور چلتی ٹرین میں ہندوتوا زہر سے متاثرہ پولیس افسر کا مسلمانوں کو قتل کردینا یہ سب بھارتی مسلمانوں کے لیے لمحہءفکریہ اور دعوتِ عمل ہیں کہ وہ اپنی لیڈرشپ کو یا تو ایسی ظالمانہ اور متکبرانہ نفرت کےخلاف کھڑا کریں جس نے اب مسلم نظر آنے والی جانوں کو ظالموں کی نظر میں اس قدر بےحیثیت کردیا ہے کہ وہ بلا خوف و خطر انہیں روندتے ہوئے اپنے نفرتی نشے کو تسکین پہنچاتے چلے جاتے ہیں، ان کے خلاف لیڈرشپ کو گدّیوں سے اتر کر عملی میدان میں آنا ہوگا، یا مسلم امّت بےعمل لیڈرشپ کو برخاست کر کے جانباز لیڈرشپ قائم کریں جو میدان میں اتر کر مظلوموں کو اپنی آغوش میں لے، قانون اور عدل کی بالادستی قائم کریں اور ظالموں کے خلاف انصاف کا ایسا شور برپا کریں کہ ظالموں کی ٹانگیں انصاف کی آہٹ سے کانپ اٹھیں، یہ عزت سے جینے کا ایمانی، انسانی اور آئینی آپشن ہے، تیسری کسی بھی صورت میں ان کےپاس عزت سے مرنے کا کوئی اختیار دکھائی نہیں دیتا ہے۔
تحریر: سمیع اللہ خان
samiullahkhanofficial97@gmail.com