- تفتیشی افسر کی گواہی جاری
ممبئی: 3 اگست
مالیگاؤں بم دھماکہ 2008 معاملے میں چیف تفتیشی افسر (اے ٹی ایس) کی گواہی گذشتہ کئی دنوں سے جاری ہے، سب سے پہلے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشراء نے جرح کی اور پھر اس کے بعد کرنل پروہت کے وکیل نندو پھڑکے نے جرح کی، دونوں سینئر وکلاء کی جرح کے بعد ایڈوکیٹ سنجیو پونیلکر نے گواہ استغاثہ موہن کلکرنی سے جرح کی اور اس پر اس کے موکل سدھاکار اونکار چترویدی عرف چنکیا سدھاکرکو اعلی افسران کی ہدایت پر جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کرنے کا الزام عائد کیا۔ ایڈوکیٹ سنجیو پونیلکرنے موہن کلکرنی پر مزید الزام عائد کیا کہ اس نے سدھاکار اونکار چترویدی عرف چنکیا سدھاکرکو گرفتار کرنے سے قبل اسے شدید زدوکوب کیا تھا اور اسے کئی دنوں تک غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا نیز 23/ اکتوبر 2008 کو اسے بھوپال سے بذریعہ پرائیویٹ ائیر کرافٹ (انڈیا بلس) ممبئی لایا گیا تھا۔
گواہ پر مزید الزام عائد کیا گیا کہ تفتیشی ٹیم کا حصہ رہے اے پی آئی شیکھر بگاڑنے نے سدھاکار اونکار چترویدی کے گھر واقع دیولالی ناشک میں آر ڈی ایکس رکھا تھا جسے بعد میں ملزم کے گھر سے ضبط کرنے کی من گھڑت کہانی اے ٹی ایس نے بنائی۔ایڈوکیٹ سنجیو پونیلکر نے موہن کلکرنی پر مزید الزام عائد کیا کہ اس نے عدالت کے سامنے اے ٹی ایس کے اعلی افسران کو بچانے کے لیئے حقیت کو چھپایا اور اس نے دوران گواہی یاداشت کے کمزور ہونے اور لاعلمی کا جھوٹا بہانا بنایا۔گواہ استغاثہ موہن کلکرنی نے سدھاکار اونکار چترویدی کے وکیل کے تمام الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس نے ثبوت وشواہد کی بنیاد پر ملزم کو کو گرفتارکیا تھا۔ گواہ استغاثہ سے دفاعی وکیل کی جرح آج نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کاررائی کل تک کے لیئے ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 319گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔
اسی درمیان خصوصی جج اے کے لاہوٹی نے ملزم سمیر کلکرنی کی جانب سے گواہ استغاثہ شیکھر بگاڑے کے خلاف داخل عرضداشت کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ عرضداشت قبل از وقت داخل کی گئی ہے۔ سمیر کلکرنی نے عرضداشت داخل کرتے ہوئے عدالت سے گذارش کی تھی کہ شیکھر بگاڑے نے عدالت میں جھوٹی گواہی دی تھی اور این آئی اے نے اپنی اضافی چارج شیٹ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ شیکھربگاڑے نے سدھاکار اونکار چترویدی عرف چنکیا سدھاکر کے گھر پر آرڈی ایکس رکھا تھا لہذا عدالت شیکھر بگاڑے کے خلاف کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 319 کے تحت کارروائی کرے اور جھوٹے مقدمہ میں ملزم کو پھنسانے کے لیئے اس کے خلاف مقدمہ قائم کرے۔ عدالت نے عرضداشت مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ ابھی سرکاری گواہان کی گواہی کا اختتام عمل میں نہیں آیا ہے لہذا عدالت ایسی کسی بھی عرضداشت پر حتمی فیصلہ صادر نہیں کرسکتی ہے اور ٹرائل کے دوران گواہ کے خلاف کارروائی کرنے کے لیئے عدالت مجاز نہیں ہے۔