ہندوستان کی تحریک آزادی میں علمائے کرام کی قربانیاں بے مثال ہیں،تاریخ اس پر گواہ ہے ،بلکہ یہ کہا جائے کہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک علمائے کرام کی قربانیوں کے تذکرہ کے بغیر نامکمل ہے، تو بیجا نہ ہوگا۔
ہندوستان پر انگریزوں کے تسلط کے بعد ان کے خلاف کسی میں آواز اٹھانے کی ہمت نہیں تھی، ان کے خلاف سب سے پہلے علمائے کرام نے آواز بلند کی اور ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے ہر طرح کی قربانیاں دیں ، قیدوبند کی تکلیفوں کو جھیلا ، پھانسی کے پھندے کو مسکراکر گلے لگا لیا، کالاپانی کی سزا دی گئی، اس کو برداشت کیا۔ ہندوستان کی آزادی کے لئے علمائے کرام کی تحریک ۱۸۵۷ء سے پہلے شروع ہوئی، جبکہ آزادی کے لئے کوئی دوسری تحریک شروع نہیں ہوئی تھی ، یہ حقیقت ہے کہ دوسری تحریکوں کو بھی مسلمانوں ہی کے اشتراک سے تقویت حاصل ہوئی۔اس طرح ہندوستان کی آزادی مسلمانوں کی بالخصوص علمائے کرام کی رہین منت ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ وہ لوگ جوانگریزوںکے ساتھ سازش میں شریک تھے اور ملک کی آزادی کے خلاف تھے، وہی لوگ ملک کو آزادی دلانے والے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کررہےہیں، اکثریت اور اقلیت کا معاملہ اٹھاکر ملک کے ماحول کو پراگندہ کررہے ہیں۔ ایسے لوگ ملک کےخیرخواہ نہیں ہیں،بلکہ وہ اپنے عمل سے ملک کو دوبارہ غلامی کی طرف دھکیل رہے ہیں، یہ ملک کے تمام بسنے والوں کے لئے لمحۂ فکریہ ہے۔
دیگر مجاہدین آزادی کی طرح علمائے کرام کی تعداد بہت زیادہ ہے، ان میں سے بہت سے علماء کے نام محفوظ ہیں اور بہتوں کے نام معلوم نہیں ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ جب کبھی مجاہدین آزادی کا نام لیا جاتا ہے کہ تو صرف چند نام ہماری زبان پر ہوتے ہیں، ان کے علاوہ دیگر مجاہدین آزادی کے نہ تو نام ہمیں معلوم ہیں اور نہ ان کے کارناموں سے ہم واقف ہیں، جب ہمیں معلوم نہیں تو نئی نسل کو اور کیا خبرہوگی؟ اس لئے اس کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے مجاہدین آزادی بالخصوص علمائے کرام کے اسمائے گرامی کو یاد کریں اور ان کی قربانیوں سے واقفیت حاصل کریں اور اپنی نئی نسل کے لوگوں کو واقف کرائیں ،تاکہ اپنے اکابر کے کارناموں کو جان کر ان میں حوصلہ پیدا ہو، اور وہ احساس کمتری کے شکار نہ ہوں۔ یقین جانئے جو قوم اپنے اکابر اورا ن کےکارناموں کو بھول جاتی ہے، وہ اپنا وجود کھودیتی ہے، قوم حوصلہ سے زندہ رہتی ہے، اس لئے ہمیں اس کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہندوستان ہمارا بھی ملک ہے اور ہم اس کے باوقار شہری ہیں، ملک میں آئین کی حکومت قائم ہے اور ملک کا آئین ہمیں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جان ومال، عزت وآبرو اور مذہبی ، لسانی اور تعلیمی آزادی کے حقوق عطا کرتا ہے۔
۱۵؍ اگست ملک کی آزادی کی تاریخ ہے ، اس موقع پر ہم ملک کے آئین کی حفاظت کا عہد لیتے ہیں۔ اور اس موقع پر ہم ملک کے تمام شہداء اور مجاہدین آزادی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ملک کو آزاد کرانے میں اپنی قربانیاں پیش کیں، اسی مناسبت سے اس اہم موقع پر ان میں سے چند علمائے کرام کے اسمائے گرامی پیش ہیں۔
حضرت مولانا شاہ ولی اللہ دہلویؒ،حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز دہلویؒ،حضرت سید احمد شہید،شیخ الاسلام مولاناسید عبدالحئ ؒ،حضرت سیدشاہ محمد اسمٰعیل شہید،مولانا امیر الدین مالدھی،مولانا سیدنصیرالدین دہلوی،مولانا محمدبشیر فیروز پوری،مولانا غلام جیلانی رفعت،مولانا سلیم حیدرآبادی،مولانا عبدالرزاق حیدرآبادی، مولاناپیر محمدحیدرآبادی ،مولانا علائوالدین حیدرآبادی،مولانامحمد جعفر تھانیسری،مولانا فضل حق خیرآبادی،مولانا امام بخش صہبائی ،مولانا احمد اللہ شاہ مدراسی، مولانا کفایت علی کافیؔ شہید، مولانا مفتی عنایت احمد کاکوری، مفتی صدرالدین خاں آزردہؔ دہلوی، مولانا قاسم نانوتوی ، مولانا مظہر نانوتوی، مولانا رحمت اللہ کیرانوی، حاجی امدا داللہ مہاجر مکی ، مولانا رشید احمد گنگوہی، مولانا وہاج الدین مرادآبادی، مولانا منیر نانوتوی،مولانا عزیز گل پشاوری،شیخ الہند مولانا محمود حسن ؒ،مولانا سید محمد فاخر میاں بجنوری،مولانا محمد میاں عرف مولانا منصور انصاری ،مولانا عبید اللہ سندھی،مولانا احمد اللہ پانی پتی ،مولانا شبیر احمد عثمانی دیوبندی ،مولانا مرتضی حسن چاندپوری،حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی،مولاناصادق کراچوی،مولانا سید حسین احمد مدنی،مولانا احمد سعید دہلوی ،مجاہد ملت مولاناحفظ الرحمان سیوہاروی،مولانا عبدالحلیم صدیقی،مولانا خلیل احمدامبیٹھوی،مولانا عبدالباری فرنگی محلی،مولانا ابوالکلام آزاد،مولانا آزاد سبحانی، مولانا سیف الرحمان قندھاری،مولانا ظہور محمد خاں سہارنپوری،مولانا ابو الحسن تاج،مولانا محمد مبین دیوبندی ، مولانا شاہ عبد الرحیم رائپوری،مولانا احمداللہ چکوالی ،مولانا سلامت اللہ فرنگی محلی لکھنوی ،مولانا غلام محمد بھاولپوری ،مولانا عبد الرحیم پوپلزئی ، مولانا محمد اکبر یاغستانی، مولانا عبد الجلیل شہید ، مولانا فیض احمد بدایونی،مولانا فضل ربی پشاوری ،مولانا ولایت علی صادق پوری ،مولانا عنایت علی صادق پوری ، مولانا فرحت حسین صادق پوری، مولانا احمد اللہ صادق پوری،مولانا عبد اللہ صادق پوری ،مولانا فیاض علی صادق پوری ، مولانا فیاض علی صادق پوری، مولانا عبد الرحیم صادق پوری،مولانا سید محمد نذیر حسین عرف میاں صاحب ، مولانا عبد العزیزرحیم آبادی ،مولانا سیدشاہ بدرالدین قادری پھلوارویؒ ،مولانا ابراہیم دربھنگوی ،مولاناسید محمد اسحٰق مونگیری ،مولاناخدا بخش مظفر پوری ،مولانا ابو المحاسن محمد
سجاد ،مولانا سید سلیمان ندوی ، مولانا عبدالحکیم گیاوی،مولانا حکیم عبدالرحمٰن وفا عظیم آبادی ثم ڈمرانوی،مولا نا سیدشاہ محی الدین قادری پھلواروی ،مولانا ابولبرکات عبدالرؤف دانا پوری ،مولانا عبد الوہاب دربھنگو ی ،مولانا شائق احمد عثمانی بھاگلپوری ،مولانا محمد سہول عثمانی بھاگلپوری ،مولانا عبد الودود محی الدین نگری سمستی پوری ،مولانا سید عطا ء اللہ شاہ بخاری ،مولانا سید نثار احمد انوری دربھنگوی ،مولانا عتیق الرحمان آروی ،مولانا عبد الباری جھمکاری ،مولانا محمد رحمت اللہ چتراوی ، مولانا عثمان غنی دیوری ،مولانا سید محمد قریش باروی ،مولانا عزیز الرحمٰن دربھنگوی ،مولاناحکیم یوسف حسن خان سوری ،مولانا اصغر حسین بہاری ،مولانا عبد العلیم آسی دربھنگوی ، مولانامحمد ابراہیم تاباں پورینوی، مولانا حافظ عبد الرشید سمتی پوری، ، مولا نا عبد الرحیم دوگھروی دربھنگوی،مولانا عبد الرشید حسرت بیلہیاوی ، مولانا لطف الرحمان ہر سنگھ پوری، مولا سید نوراللہ رحمانی، مولانا محمود عالم سمستی پوری،مولانامحمد قاسم سوپولوی ، مولانا سید منت اللہ رحمانی،مولانا محمد سلیمان آواپوری ، مولانا سید عبدالرب نشتر کھگڑیا وی،مولانا سید شاہ عون احمد قادری پھلواروی ، مولانا مفتی ظفیر الدین دربھنگوی، مولانا حبیب اللہ گیاوی ،مولانا محمد عبد الحمید بھاگلپوری ،مولانا نورالدین بہاریؒ ۔
موجود وقت میں فرقہ پرست طاقتیں آزادی کو سلب کرنا چاہتی ہیں ، ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک کی آزادی اور اس کے آئین کی حفاظت کریں، ہمارا یہی عمل مجاہدین آزادی کو بہترین خراج عقیدت ہوگا۔اللہ تعالیٰ ہمیں حوصلہ عطا کرے کہ ہم ملک کی آزادی اور اس کے آئین کی حفاظت اور ملک کی تعمیر وترقی میں حصہ لے کر اس کو آگے بڑھائیں۔
تحریر: مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی