جیلوں میں بند بے قصور مسلمانوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے نجات دلانے والا یہ عظیم مجاہد آج فانی دنیا کی جھنجھٹوں سے آزاد ہوگیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ جناب گلزار احمد اعظمی صاحب بھی بالآخر آج داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے۔
گلزار اعظمی صاحب بےسہارا مسلمان قیدیوں کے لیے گُلِ گلزار تھے اور یہی پہلو ان کی زندگی کا نہایت روشن تھا جس کا اعتراف ان کے تمام ناقدین و مخالفین کو بھی تھا اور یہی روشن پہلو ان کے دیگر پہلوؤں پر غالب آتا رہا، انہوں نے بہت محنت کرکے جمعیۃ کے قانونی شعبے کو مستحکم کیا تھا، کانگریسی ہندوتوا کے دور میں جب مسلم نوجوانوں کو دہشتگردی کے الزامات اور مسلم آبادیوں کو دہشتگردوں کا اڈا قرار دینے کا جِن دندناتا پھر رہا تھا تب گلزار اعظمی صاحب مسلمانوں کو قانونی طورپر سہارا دینے کی بھرپور کوشش کرتے تھے، اور بہت سارے مسلمانوں کو انہوں نے قید و بند سے آزاد دلانے میں سہارا دیا تھا، پہلے تو وہ آجکل کے لوگوں کی طرح اتنا سب نہیں سوچا کرتے تھے کہ فلاں مظلوم کی مدد کرنے کی وجہ سے کیا ردعمل آسکتا ہے، انہیں بس پتا چلتا کہ یہ مسلمان سرکاری ایجنسیوں کے ہاتھوں ستایا جارہا ہے تو وہ اس کی مدد کرنے کی کوشش کرتے، ان خدمات کو وہ بےخوفی کےساتھ انجام دیتے تھے دھمکیوں اور ردعمل کی پروا نہیں کرتے تھے، کسی بھی مسلمان کےمتعلق سنتے کہ وہ سرکاری سیاسی آزمائش میں گرفتار ہے تو اسے کچھ نہ کچھ راحت دلانے کی کوشش ضرور کرتے،
مرحوم گلزار اعظمی ایک نیک دل، اور ملت کے لیے انتہائی ہمدردانہ طبیعت رکھنے والی ملّی شخصیت تھے۔
گلزارعظمی کی رحلت ملت اسلامیہ کےلیے ایک بڑا خسارہ ہے۔ ﷲ تعالا ان کی بخشش اور مغفرت فرمائے۔ لواحقین ومتعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔۔ آمین۔ اللھم آمین۔ قوم کاایک مر دِ مجاھد ہم میں نہ رہا۔خداوند کریم قوم پر رحم فرمائے۔۔۔ آمین۔۔۔ آمین۔۔۔
انس مسرور انصاری
قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن