افسانہ: حقیقی دوست

افسانہ نگار: خان شبنم فاروق

شہر کا معروف و مشہور کالج، جہاں داخلہ صرف امیروں کےلیے ہی ممکن ہے ۔۔۔خیر سے اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں اس کالج میں وہ بچے ہی داخلہ لیتے ہیں جن کے پاس پیسوں کی ریل پیل ہے ۔۔۔ لیکن قسمت کہیے یا خوش نصیبی کہ اس کالج میں زنیرا وہ واحد طالبہ ہے جس نے اپنی ذہانت کی بنیاد پر اسکولرشیپ حاصل کرکے اس مہنگے ترین کالج میں داخلہ حاصل کیا ہے ۔۔ہم کالج کے اندر کا ماحول دیکھتے ہیں ۔۔۔

کلاس کا لیکچر آف ہوا تمام طلبہ و طالبات جماعت سے نکل کر کوئی کینٹین کی جانب بڑھ گیا کوئی کیمپس،کوئی کوریڈور کی جانب ۔۔۔ کوریڈور کی جانب اگر ہم آیں تو لڑکیوں کا گروپ نظرتا ہے ۔۔
“یار کیا زبردست لیکچر رہا نہ فرجاد سر کا “۔۔
“ہاں ہاں بالکل ۔۔۔۔ کیا پڑھاتے ہیں ، میں تو بس انہیں ہی دیکھ رہی تھی” ۔۔
“ہاں یار کتنے ہینڈسم ہیں ۔۔۔ کاش وہ ہمارے کلاس میٹ ہوتے تو میں ان سے دوستی کرتی “۔۔ علینا ایک لمبی آہ بھرتے ھوۓ کہتی ہے ۔۔
“علینا توبہ کرو استاد ہیں وہ ہمارے اور تم کیا کہہ رہی ہو” ۔۔۔
یار زنیرا تم تو چپ ہی رہو ۔۔ سر کی لاڈلی بھی تمہی بنی رہی سر کے سارے سوالات کے جوابات تم نے ہی دیے ہیں ہمیں بولنے کا موقع ہی نہیں دیا ۔۔۔۔ ہممممم(منہ ٹیڑھا کرتے ہوۓ)
پیچھے سارے دوست ہاں میں ہاں ملاتے ہیں.
ہاں صحیح کہہ رہی ہو علینا ۔۔۔
اففففف دوستوں ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔ پوری جماعت میں کسی نے جواب نہیں دیا تو اب میرا جواب دینا تو بنتا ہے نا ورنہ سر کیا سوچیں گے کہ یہ کلاس بالکل ہی ڈبہ ہے ۔۔۔
ہاں یار یہ بھی صحیح کہہ رہی ہو تم ۔۔۔تمہی ہمیں سوالوں سے بچالیتی ہو( گروپ کی ایک لڑکی تفکر سے کہتی ہے)۔۔۔۔
اچھا سنو دوستوں تم لوگوں سے ایک بات کہنی تھی ۔۔۔ زنیرا سب کی جانب دیکھتے ہوۓ کہتی ہے ۔۔۔ جن کے گلے میں مفلر جیسے اسکارف پڑے تھے جو جسم پر لٹکتے ہوئے ایک اضافی شئے نظر آرہے تھے ۔۔
ہاں کہو زنیرا ۔۔۔
وہ میں کہہ رہی تھی کہ ہم لڑکیاں ہیں اور کالج میں ہرجگہ ہی لڑکوں کا ہجوم ہوتا ہے تو ہمیں چاہیے کہ اپنے سر پر دوپٹہ ڈال کر رکھا کرۓ ۔۔ اور خصوصاً کلاس میں جب سر ہو تب ۔۔۔
افففففف زنیرا اب یہ ہی رہے گیا تھا تم‌ بھی دادی اماں کی طرح ہماری ہر چیز پر روک ٹوک کرو ۔۔۔۔ علینا جھنجھلاتے ہوۓ کہتی ہے ۔۔۔۔
دیکھو زنیرا تم ہماری دوست ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہماری ہرچیز پر روک ٹوک کرو ۔۔۔ تم خود تو اتنے بڑے نقاب میں رہتی ہو ۔۔۔ اوپر سے ہمیں بھی کہہ رہی ہو ۔۔۔ (گروپ کی دوسری لڑکی چڑچڑے انداز میں کہتی ہے )
“میں تو بس اس لیے کہہ رہی تھی ہم سب مسلمان ہیں اور ہمارا اسلام اپنی حیا کی حفاظت کا درس دیتا ہے ۔۔۔” زنیرا ایک امید کے ساتھ کہتی ہے ۔۔
ہاں تو تمہیں لگتا ہے ہم سب بے حیا ہیں ۔۔بس تمہی حیادار رہ گئی ہو ۔۔دیکھ لو گائز یہ سوچ ہے ہماری دوست کی ۔۔۔ دو انچ کا دوپٹہ ہماری حیا اور بے حیائی کو ڈیفائن کرۓ گا ۔۔ (علینا جھٹ سے کہتی ہے )
نہیں نہیں دوستوں ۔۔ میں ایسا بالکل نہیں کہہ رہی بلکہ میں تو یہ کہہ رہی ہوں ، دیکھیں جب پردہ کی آیت نازل ہوئی تھی تو کن لوگوں نے فوراً اپنے اوپر بڑی بڑی چادریں ڈالی وہ صحابیہ جو سب سے زیادہ پاک تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے بغیر کسی حجت کے خود کو چادروں سے محفوظ کیا ۔۔۔ اور دیکھو کس سے پردہ کیا وہ صحابہ سے جن کی نظروں نے کبھی غیر محرم کو دیکھا ہی نہیں دونوں حیادار ہیں اس کے باجود ایک دوسرے سے پردہ کررہے تھے ، تو ہمیں بھی چاہیے کہ کم از کم ہم اپنی حیا کی تو حفاظت کرے ۔۔۔۔
(علینا کا ہاتھ غیر اختیاری طور پر گلے میں پڑے دوپٹے پر گیا اور سر پر اس نے کھول کر اسے رکھا )
باقی لڑکیاں ۔۔۔۔ ہممممم آئی بڑی حیادار …. کہہ کر کیمپس کی جانب بڑھ گئی ۔۔


ارے سنو علینا تم تو چل رہی ہو نا مووی دیکھنے ۔۔
” ارے کیا ٹریلر ہے ایکدم زبردست علینا منع مت کرنا بہت زبردست فلم ہے ۔۔۔ “
“چلو ہم نے تو پوری تیاری کرلی ہے ، گھر میں بول دیا ہے ، آج شام تک لیکچر ہے “۔۔۔
“ہم نے حاضری تو لگاہی دی ہے ۔۔ بس پھر نکلتے ہیں ۔۔۔ کون سا سر ان بچوں پر دھیان رکھتے ہیں جو آۓ دن بنک مارتے ہیں ۔۔۔ ہم بھی اس بار بنک کرلیتے ہیں ۔۔۔”
علینا کچھ سوچتے ھوۓ … یار میرے پاپا کو اگر پتا چل گیا نا تو قیامت آجائے گی گھر پر سختی سے منع ہے تھیٹر جانا ۔۔۔
” کچھ نہیں ھوتا علینا ان‌ کو پتا کیسے چلے گا ۔۔۔ ہم میں سے تو کوئی بتاۓ گا نہیں اور انہیں تو لگے گا نا کہ ہم تو کالج میں ہیں ۔۔۔
ہمممممم علینا سوچتے ھوۓ سر ہلا کر کہتی ہے ۔۔
علینا زنیرا کی جانب بڑھتی ہے جو اپنی کتابوں میں مگن دوسرے جہاں میں کھوئی ہوئی تھی ۔۔
زنیرا تم بھی چلو نا ہم سب ساتھ جایں گے تو بہت مزا آۓ گا ۔۔۔۔ اور تمہارا بھی انجوائے مینٹ ہوجاۓ گا ، جب سے داخلہ لی ہو کبھی ہمارے ساتھ کہیں گئی نہیں ہو اس بہانے ہمارے ساتھ آوٹینگ بھی ہوجاۓ گی ۔۔۔ (علینا زنیرا کے ہاتھ سے کتاب لیتے ہوۓ کہتی ہے )

زنیرا کچھ دیر علینا کے چہرے کو بالکل یوں تکتی ہے گویا سمجھ نہیں پارہی ہو علینا کیا کہہ رہی ہے ۔۔۔

علینا سمجھ گئی کتابوں میں مگن رہنے والی یہ لڑکی ہماری باتوں سے بالکل لاتعلق ہے ۔۔۔

زونی میں کہہ رہی ہوں ہمارے ساتھ مووی دیکھنے چلو نا ۔۔۔ آج ہم کالج سے لیکچر بنک کرکے تھیٹر جارہے ہیں ۔۔۔ اور ہاں پیرینٹس کو بالکل کچھ نہیں پتا چلے گا ۔۔۔

” اب زنیرا کو حیرت کا جھٹکا لگا ۔۔۔ تم لوگ والدین کو بغیر بتا جارہے ہو ۔۔۔۔ “
“نہیں نہیں بالکل نہیں مجھے تم لوگ رہنے دو ۔۔۔۔ بلکہ میں تو کہتی ہوں آپ لوگ بھی مت جاؤ ۔۔ اسلام میں ایسی جگہ جانے کی ممانعت ہے جہاں فحاشی اور بے حیائی پائی جاۓ ۔۔۔۔۔۔ اور پھر آپ لوگ اپنے والدین سے چھپ کر جاؤ گے ۔۔۔ یہ تو بہت غلط ہے” ۔۔۔
یار اس کا شروع ہوگیا گیان دینا ۔۔۔ یار علینا تم اسے کہتی ہی کیوں ہو جب معلوم ہے یہ جاۓ گی نہیں ۔۔۔ ہمارے انجوائے مینٹ میں بھی بھنگ ڈال دیتی ہے ۔۔
(گروپ کی ایک لڑکی نخوت سے کہتی ہے)
دیکھو زنیرا تمہیں نہیں جانا ہے تو مت جاؤ پر ہمیں جانے سے نہ روکو ہم بھی نماز روزہ کرتی ہیں لیکن تمہاری طرح زندگی کی خوبصورتی کو خود پر حرام نہیں کیا ہوا ہے ۔۔اور ہر جگہ ہم بھاشن نہیں دینے لگتی ۔۔۔
زنیرا کچھ کہتی ۔۔۔ گروپ کی ایک لڑکی نے کہا۔۔
یار چلو تیاری کرتے ہیں اس بوڑھی روح کےلیے لائبریری ہی صحیح ہے تم جاؤ وہاں اور گیان کی تیاری کرو ۔۔۔
جبکہ زنیرا فوراً علینا کا ہاتھ تھام لیتی ہے گروپ کی باقی لڑکیاں آگے بڑھ جاتی ہیں ۔۔۔
علینا تم میری بہت پیاری سہیلی ہو ،، میں نہیں چاہتی تم ایسی جگہ جاو جہاں فحاشی سرےعام پائی جاۓ ۔۔۔ میں نہیں چاہتی تم اپنے ﷲ کو ناراض کرو ۔۔۔ میری پیاری سہیلی ہم کہیں اور کوئی نیچر پلیس پر چلتے ہیں فیملی ٹرپ !! کہو تو میں والدین کو ایگری کرلوں گی ۔۔۔۔۔ لیکن تم وہاں مت جاؤ ۔۔۔پلزززززز
زنیرا علینا کو ایک بڑی بہن کی طرح سمجھاتی ہے ۔۔
علینا بادل ناخواستہ کہتی ہے ۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔ میں کوشش کرتی ہوں ان لوگوں کو منع کردوں ۔۔۔۔


تھیٹر ہال میں ہر طرف اندھیرا چھایا ہوا ہے۔ لڑکے لڑکیوں کا ایک ہجوم ہے۔ جو گروہ کی شکل میں نظر آرہے ہیں ۔۔۔کچھ لڑکیوں نے کپڑے برائے نام ہی پہن رکھے ہیں ۔۔ جبکہ کہیں کہیں نقاب و شلوار قمیص والی لڑکیاں بھی نظر آرہی ہیں ، جو کسی نا کسی لڑکے کے ساتھ ہی بیٹھی ہوئی ہیں۔۔۔۔ ایک دو جگہ فیملی کے ساتھ بھی کچھ لوگ بیٹھے فلم شروع ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔کچھ مناظر تو ایسے ہیں جو بیان بھی نہیں کیے جاسکتے ایسی فحاش جگہ پر ان‌ لڑکیوں کا گروہ پہنچتا ہے ۔۔
واؤ ۔۔۔۔ کتنا بڑا ہال ہے نا ۔۔۔ میں تو پہلی بار آئی ہوں تھیٹر میں ۔۔۔۔ علینا پورے تھیٹر میں نظر دوڑاتے ہوۓ کہتی ہے ۔۔
“دیکھ لیا نہ تم نے بلاوجہ ہی آنے سے انکار کررہی تھی ۔۔۔۔ ہمیں معلوم تھا اس دادی اماں نے تمہیں منع کیا ہوگا ۔۔۔۔
ہممممم ۔۔۔ وہ چھوڑو ۔۔۔ دیکھوں کیسا مدہوش کردینے والا ماحول ہے ۔۔۔
“ہاں یار کتنا سحر خیز ماحول ہے نا ۔۔۔۔ میں نے تو بہت ساری سیلفی بنانی ہے یہاں پر” ۔۔۔۔
“ہاں یار بنالینا پہلے سیٹ پر تو بیٹھ جایں”
اچھا چلو اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھتے ہیں ۔۔۔ کہیں مووی شروع نہ ہوجاۓ اور ہم اپنی سیٹ ہی ڈھونڈتے رہ جایں۔۔۔۔
ہاں ہاں چلو ۔۔۔۔
( ہال میں آگے کے جانب علینا اور اس کے ساتھیاں بڑھتے جارہی تھی جب اچانک ہی علینا ٹھر گئی اورتذبذب کے عالم میں اپنی ساتھیوں کی جانب دیکھنے لگی ۔۔۔
“یار سنو یہ سیٹ نمبر دیکھو یہ تو اپنی ہے نا پھر اس میں یہ لڑکوں کا گروپ کیوں بیٹھا ہوا ہے ۔۔۔۔ “
علینا کی ساتھی ٹکٹ دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔
Ohhhhhh shit yaaarrr ….
تمہاری سیٹ ہم لوگوں سے الگ ہے ہم رائٹ سائیڈ ہے جبکہ تم ادھر لڑکوں کے لیفٹ سائیڈ ہو ۔۔۔
Ohhhhhh noooo ab kya kre …?
میں تو اکیلے نہیں بیٹھوں گی ۔۔۔۔ علینا کچھ پریشان ہوکر کہتی ہے ۔۔۔
ہاں علینا ہم بات کرتے ہیں ان لوگوں سے ان کو کہتے ہیں اپنی ایک سیٹ ہمیں دے دے اور ہماری سیٹ یہ لے لیں ۔۔۔۔
‘ہاں ایسا ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔”
علینا کی ایک ساتھی لڑکوں کے گروپ کے پاس جاتی ہے اور ہچکچاتے ہوۓ کہتی ہے ۔۔
“ایکسکیوزمی ! وہ ہماری سیٹ اپ کے بازو میں ہے تو میں چاہتی ہوں آپ وہ سیٹ لے لے اور اپنی رائٹ سائیڈ والی سیٹ ہمیں دے دیں ۔۔۔”
اووووو بی بی یہ کوئی ٹرین یا جہاز نہیں ہے کہ اپنی سیٹ دے دے جاؤ یہاں سے اور ہم ہماری سیٹ میں ہی بیٹھے گے ۔۔ ۔۔۔ہم نہیں دینے والے سیٹ ۔۔۔ (لڑکوں نے آپس میں ہاتھ مارتے ہوئے کہا )
وہ اصل میں ہم لڑکیوں کا گروپ ہے اور ایک ہماری ساتھی ہے جس کی سیٹ اپ کے سائیڈ ہے وہ لڑکوں کے درمیان بیٹھنے میں انکمفرٹیبل محسوس کرے گی اس لیے ۔۔ پلززززز صرف دو گھنٹے کی تو بات ہے آپ لوگ ایڈجسٹ کرلیجیے ۔۔۔
اووووو بی بی اگر اتنا ہی مسئلہ تھا تو یہاں آئی ہی کیوں ۔۔ یہ اجتماع کا ہال نہیں ہے کہ لڑکیوں کو لڑکیوں کے پاس بٹھایا جاۓ ۔۔۔ ہم نہیں دینے والے اپنی سیٹ ۔۔۔۔
علینا کچھ کہنے ہی والی تھی کہ جھٹ سے ایک لڑکے نے ہاتھ اٹھا کے کہا ۔۔۔
“Ohhhhhh Please No argument…..
علینا کی ساتھی مایوس ہوکر وہاں سے آتی ہے ۔۔۔
“یار علینا وہ لوگ نہیں مان رہے ہیں ۔۔۔ بس دوگھنٹے کی تو فلم ہے بیٹھ جاؤ نا ۔۔۔ “
علینا محض ہممممم کہہ کر رہ گئی ۔۔۔ اچھا چلو بیٹھتے ہیں ۔۔۔
(علینا کی ساتھیاں ایک سائیڈ پر بیٹھ گئیں جبکہ علینا تنہا لڑکوں کے لیفٹ سائیڈ میں بیٹھ گئی )
فلم‌ کے دوران لڑکوں نے علینا کو بہت پریشان کیا کبھی آنکھوں سے عجیب سے اشارے کرتے کبھی ٹچ کرنے کی کوشش کرتے ۔۔۔۔ ایک لڑکے نے تو حد کردی ۔۔۔۔
ہاے گڈ گرل ۔۔۔۔” میرے ساتھ چلو گی ” لاکھوں روپے دوں گا تمھیں ۔۔۔۔
یہ الفاظ تھے یا زہر میں بجھے سیسہ جو علینا کے کانوں سے گزر کر زہر کی طرح ذہن میں پھیلنے لگے ۔۔ ۔۔۔
تھاڑ ۔۔۔۔۔۔۔ ایک زور دار تھپڑ اس لڑکے کی گال پر پڑا ۔۔۔ اور علینا بھاگتے ہوۓ تھیٹر سے اکیلے نکلتی ہوئی سیدھا اپنے گھر کی جانب بڑھی ۔۔۔ اور اس کی ساتھی اسے پیچھے سے آواز ہی دیتے رہے گئیں ۔۔۔۔


علینا کی امی تفکر سے کہتی ہے ۔۔
“پتا نہیں کیا ہوگیا جب سے کالج سے آئی ہے اداس اداس سی بیٹھی ہے نہ کسی سے کچھ بولتی ہے اور نہ ہی کچھ کھا پی رہی ہے علینا کے پاپا ٹیچر کے پاس کال تو کرنا کچھ ہوا ہے کیا کالج میں “
علینا جو گم صم سی بیڈ کے کنارے بیٹھی تھی ایک دم جھٹ سے اٹھ کر امی کے پاس آتی ہے اور گلے لپٹ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دیتی ہے ۔۔۔ نہیں امی کالج میں کچھ نہیں ہوا ۔۔۔
وہ ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ میرے مارکس اس بار کم آۓ ہیں نا اس لیے بہت پریشان ہوں ۔۔۔ ( ہچکچاتے ہوئے اور گھبراہٹ کے ساتھ کہتی ہے)
تو کیا ہوا پاپا کی جان ۔۔۔ ہم نے تم سے کہا ہے نا تمہارے مارکس اگر کم آۓ تب بھی تم ہماری ذہین علینا ہی رہو گی ۔۔۔ پریشان نہیں ہو ، ابھی مارکس کم آۓ ہیں تو کیا ہوا اگلے بار اچھے لے آنا ۔۔۔ علینا کے پاپا اس کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھتے ہیں۔
جبکہ علینا کی امی کہتی ہیں ” بیٹا تم نے تو ہمیں ڈرا ہی دیا تھا ایک دم سے خاموش ہوگئی اور کچھ کھا پی بھی نہیں رہی تھی ، تو ہمیں لگا کچھ ہوا تو نہیں ہے کالج میں ۔۔۔ بیٹا ہمیں تم پر بہت مان ہے ۔۔۔ تمہارے پاپا ھمیشہ کہتے ہیں ہماری علینا ہمارا نام روشن کرے گی ، بیٹا اگر اس بار مارکس کم آۓ ہیں تو کوئی بات نہیں ، تم اگلے بار اچھے مارکس لیکر آوگی مجھے یقین ہے اپنی ہونہار بیٹی پر”
علینا کی ماں اسے گلے لگا کر تسلی دیتی ہے
(جبکہ علینا سسکیاں لے کر رونے لگتی ہے۔۔
اور ذہن میں ایک ہی بات گردش کرنے لگتی ہے ۔۔ تمہارے پاپا کو تم پر بہت مان ہے۔۔۔ )
یاﷲ اگر پاپا کو کبھی پتا چل گیا کہ میں کالج سے تھیٹر گئی تھی تو ۔۔۔اففففففف۔۔۔یہ سوچ ہی کتنی ہولناک ہے ۔۔۔ اس کے بعد وہ کچھ سوچ ہی نہ سکی ۔۔۔۔


رات کا پہر ہے علینا اپنے کمرے میں سو رہی ہے ۔۔
میرے ساتھ چلوگی ۔۔۔ لاکھوں روپے دوں گا ۔۔۔
اففففف کیا کمال کی ہے ۔۔۔۔
یار آنکھیں دیکھو کیا غضب ڈھا رہی ہے ۔۔۔۔
اگر اتنی ہی غیرت تھی تو یہاں آئی ہی کیوں تھی ۔۔۔
لاکھوں افیرز ہوں گے لیکن ہم سے دوستی کرنے میں بہت پاکیزہ بن رہی ہے ۔۔۔
ایک دم علینا کانوں میں ہاتھ رکھ کر چلاتی ہے ۔۔
میں ایسی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ پلزززز چلے جاو یہاں سے پلزززز ۔۔۔ میں ایسی نہیں ہوں ۔۔۔۔
اور اپنے اطراف نظر دوڑاتی ہے تو خود کو بستر میں پاکر آنکھیں میچ لیتی ہے ۔۔۔
ایک ایسا خواب جس کی تعبیر خود علینا نے لکھی تھی ۔۔۔ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ۔۔۔


علینا کیمپس میں آخری بینچ پر بیٹھی ہاتھوں میں کتاب لیے نجانے کہاں کھوئی ہوئی تھی ….
تبھی علینا کی ساتھی جو مووی دیکھنے میں شریک تھی شانی آتی ہے ۔۔۔۔
Hiii princess..
علینا سنو تو ۔۔۔
یار علینا ۔۔۔۔اسے جھنجھوڑ کہتی ہے ۔۔چونک کر علینا کہتی ہے ۔۔ “ہاں بولوشانی ۔۔۔ “
میں کب سے تمہیں آواز دے رہی ہوں کہاں کھوئی ہوئی ہو۔۔۔
شانی میں ۔۔۔ میں نے ۔۔۔ گناہ کیا ہے ۔۔ وہ ۔۔۔وہ جو لڑکے تھے تھیٹر میں ، انہوں نے مجھ پر غلیظ جملے کسے تھے ۔۔۔ میں ایسی نہیں ہوں ۔۔ اور میں نے والدین کو بھی دھوکا دیا ہے۔۔۔ میرا دل بہت گھبرا رہا ہے ۔۔۔
شانی میں کیا کروں ۔۔ علینا رو دینے کو تھی ۔۔۔
اووووو۔۔۔ بس اتنی سے بات ۔۔۔ شانی نے لاپرواہی سے کہا ۔۔۔۔ یہ بھی کوئی بات ہے ۔۔۔ ایسا تو ہوتے رہتا ہے ۔۔ تمہارے ساتھ پہلی بار ہوا ہے نا اس لیے اتنی پریشان ہو ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔کچھ دن ایسے ہی گھبراہٹ ہوگی ۔۔۔۔ پھر سب نارمل ہوجاۓ گا ۔۔۔ تم زیادہ نہ سوچو ۔۔۔۔اور لڑکے تو بولتے ہی ہیں ۔۔۔ اب دیکھو جو لڑکیاں خوبصورت ہوتی ہیں نا انہیں ہی لڑکے اس طرح کہتے ہیں ورنہ تو دیکھتے بھی نہیں ۔۔۔ تم اپنی خوبصورتی پر ناز کرو ناز ۔۔۔‌
اچھا علینا میں شہریار کو تلاش کررہی تھی دیکھوں شاید کلاس میں ہے ۔۔۔۔ میں چلتی ہوں ۔۔۔۔ اور ہاں زیادہ نہیں سوچو ۔۔۔‌‌
شانی کی بات سن کر علینا کو تھوڑی تسلی ملتی ہے کہ چلو ایسا سب کے ساتھ ہوتا ہے میں کوئی انوکھی لڑکی نہیں ہوں ۔۔۔۔
لیکن پھر وہی گھبراہٹ اور بے چینی شروع ہوجاتی ہے ۔۔۔ اور پھر علینا اداس اور مایوس ایک کتاب کو تکنے لگتی ہے ‌‌۔۔۔۔
زنیرا کوریڈور سے اسے دیکھ کر اس کے قریب آتی ہے ۔۔
علینا کونسی کتاب پڑھ رہی ہو ۔۔۔ یہ تو الٹی ہے کہاں کھوئی ہوئی ہو تم ۔۔۔۔
زنیرا اسے یوں اداس اور گم صم دیکھ کر کہتی ہے
“ہممممم ۔۔۔کچھ نہیں ۔۔۔ کچھ بھی نہیں ۔۔۔”
علینا تم کئی دنوں سے کھوئی کھوئی رہنے لگی ہو اور اداس بھی ۔۔۔ تم کالج کی دوسری لڑکیوں سے بھی بالکل الگ ہورہی ہو۔۔۔ کچھ ہوا ہے کیا ؟ مجھے بتاو ۔۔۔ مجھے دوست کہتی ہو نا ۔۔۔ شاید میں تمہاری کچھ مدد کرسکوں “
زنیرا علینا کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر نہایت شفقت سے کہتی ہے ۔۔
جبکہ علینا بغیر آواز کے رونے لگتی ہے اور آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب پھوٹ پڑتا ہے ۔۔۔
میری زونی تم صحیح کہتی تھی ہمیں تھیٹر نہیں جانا چاہیے ۔۔ تمہارے منع کرنے کہ باوجود میں گئی ۔۔۔دیکھو اب اس گناہ کی وجہ سے میرا دل بےچین ہورہا ہے ۔۔وہ بہت فحاشی کی جگہ ہے ۔۔۔ بہت غلیظ لوگ آتے ہیں وہاں ۔۔۔ اور پھر علینا نے زنیرا کو تھیٹر ہال کے تمام واقعات روتے ہوئے بتاتی ہے ،،،زونی مجھے سکون نہیں مل رہا میری بےچینی ختم نہیں ہورہی تم بتاؤ نا میں کیا کروں ۔۔۔۔ میں کیا کروں کہ اس بے چین دل کو سکون مل جائے مجھ سے بہت بڑا گناہ ہوگیا ہے میں نے اپنے گھر والوں کو دھوکا دیا ہے ۔۔۔میرے پاپا مجھ پر بہت ٹرسٹ کرتے ہیں ۔۔۔ میں نے ان کے ٹرسٹ کو توڑا ہے ۔۔۔۔ زونی اگر کبھی پاپا کو پتا چل گیا تو ۔۔۔ زنیرا بتاؤ میں کیا کروں ۔۔زنیرا شانی کہتی ہے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ایسا سب لڑکیوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔۔۔ زنیرا کیا ۔۔۔۔ کیا تمہیں بھی کسی نے اس طرح کے غلیظ الفاظ کہے ہیں ۔۔ اور ۔۔۔ اور شانی کہتی ہے لڑکے خوبصورت لڑکیوں کو ہی کہتے ہیں۔۔ تمہیں ناز کرنا چاہئے اپنی خوبصورتی پر ۔۔۔۔جبکہ زنیرا بالکل خاموش اس کی باتیں سنتی رہی ۔۔۔ اور آخر میں اسے گلے سے لگا کر کہا ” نہیں بالکل نہیں ۔۔۔ علینا یہ سب لڑکیوں کے ساتھ نہیں ہوتا ۔۔ یہ صرف ان‌لڑکیوں کے ساتھ ہوتا ہے جو لڑکیاں ﷲ کی بات نہیں مانتی۔۔ جو لڑکیاں اپنی حیا کی حفاظت نہیں کرتی ۔۔۔۔ خوبصورت ہر لڑکی ہوتی ہے لیکن باحیا لڑکی زیادہ خوبصورت ہوتی ہے ۔۔ دیکھو ﷲ نے ہر خوبصورت شئے کو پردے میں رکھا ہے ۔۔۔ تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنی خوبصورتی کو پردے میں رکھے۔۔۔تاکہ کسی لڑکے کی نظر ہم پر نہ پڑے۔۔ لیکن زونی کیا ﷲ مجھے معاف کردے گا ۔۔۔ میں نے دھوکا دیا ہے ﷲ کو بھی ۔۔ والدین کو بھی ۔۔۔ علینا کی ہچکیاں بندھ گئی۔۔
“علینا میری جان تمہیں پتا ہے ﷲ کیا فرماتا ہے “یحب التوابین ” ﷲ توبہ کرنے والوں کو بہت پسند فرماتاہے ” میری پیاری سہیلی اس دل کو سکون ﷲ کی یاد سے ملتا ہے ۔۔۔
اگر تم نے گناہ کیا ہے تو ،، تم توبہ کرو کہ اب کبھی اس گناہ کے دلدل میں نہیں جاوگی ۔۔ تم ایسی بنو کے تمہیں دیکھ کر یہ لڑکوں کا ہجوم آنکھیں پھیرلے ۔۔۔ خود میں ایک رعب پیدا کرو ۔۔ اور پتا ہے علینا یہ رعب ایک لڑکی میں کب آتا ہے ، کب لڑکے اس سے خوف کھاتے ہیں ، جب وہ ﷲ کی بات ماننے والی ہو ۔۔ جب وہ اپنی حیا کی حفاظت کرنے والی ہو ۔۔ جب وہ اپنے والدین سے چھپ کر غلط کام نہ کرتی ہو ۔۔‌۔۔ جب وہ اپنی حدود کی پاسداری کرتی ہو ۔۔ وہ لوگوں کو اپنے معاملات کنٹرول کرنے نہ دے ۔۔۔ وہ اسلام کے راستے پر چلنے والی ہو ۔۔۔۔ اور تم بھی ایسی لڑکی بنو جو بارعب ہو ۔۔
زنیرا محبت و شفقت کے ساتھ علینا کو گلے سے لگا کر اسے سمجھاتی رہی ۔۔۔
علینا کے دل پر زنیرا کے الفاظ ٹھنڈ پھوار کی صورت برسنے لگے ۔۔۔اس نے عزم کیا کہ وہ توبہ کرلے گی پھر کبھی اس گناہ کے دلدل میں نہیں جاۓ گی ۔۔۔۔۔

ایک ماہ بعد
کلاس روم میں ۔۔۔
یار یہ علینا کو کیا ہوگیا اتنا لمبا نقاب کرنے لگی ہے ۔۔ اب ہم گروپ والوں سے بھی کم ملتی ہے ضرور اس زنیرا کی بوڑھی روح اس میں سما گئی ہے ۔۔۔
” ہاں یار لگتا تو ایسا ہی ہے اب زیادہ تر وہ لائبریری میں ہی نظر آتی ہے ۔۔۔
تبھی اچانک علینا آتی ہے ۔۔
السلام علیکم ورحمتہ ﷲ
کیسی ہو میری پیاری ساتھیوں آج میں تمہارے لیے ایک پروگرام کا انویٹیشن لائی ہوں بولو چلوگی نا میرے ساتھ ۔۔۔ علینا ہاتھ میں ایک کارڑ لیے ان کے پاس آکر کہتی ہے

“اووووو پارٹی ۔۔۔ بہت دنوں بعد تم ہمارے پاس آئی ہو ورنہ اس بوڑھی روح نے تو تمہیں بھی اپنے جیسا ہی صدیوں پرانا بنا دیا ہے ۔۔۔ “

علینا اس طنز کو نظر انداز کرتے ہو کہتی ۔۔

پارٹی نہیں ہے ۔۔ یہ ایک بہت دلچسپ پروگرام ہے جس میں ایکٹیویٹیز ہوں گی ، کچھ گیمز ہوں گے ۔۔‌ اور آخر میں ۔۔۔۔۔ کچھ سوچ کر علینا خاموش ہوگئی ۔۔ اور درس کا ٹاپک چھوڑ کر کہنے لگی ۔۔۔ تم لوگ آوگی نا اس پروگرام میں ؟ بہت دلچسپ پروگرام ہے ۔۔۔ مشہور و معروف گیسٹ بھی دہلی سے آرہے ہیں ۔۔۔

ہاں ہاں کیوں نہیں یار ۔۔۔۔ بالکل آیں گے گیمز تو ہمیں بہت پسند ہے ۔۔۔ کب ہے ذرا کارڈ تو دیکھاؤ۔۔
” اوووو زبردست سنڈے کو ہے پھر تو ڈن ہے ہم سب آیں گے کیوں شلینا ۔۔۔ پورا گروپ جانے کےلیے ایگری ہوگیا ۔۔۔۔
اور علینا دل ہی دل میں خوش ہونے لگی کہ چلو یہ لوگ دعوت دین کی مہم کے تحت جاری پروگرام میں شرکت تو کریں گی۔۔۔۔ بیشک ﷲ ہدایت عطا کرنے والا ہے۔۔۔۔۔ جس طرح انہیں پروگرام میں شرکت کی توفیق ملی ہے اسی طرح ﷲ ان کے دل بھی تبدیل کر دے گا ۔۔۔۔ میں چاہتی ہوں جنت میں یہ سب میرے ساتھ ہو ۔۔ اے ﷲ جس طرح تو نے میرا دل راہ حق سے جوڑ دیا ہے اسی طرح میری ساتھیوں کے دلوں کو ہدایت سے روشن فرما ۔۔آمین ۔۔۔علینا تشکر بھری نظروں سے دیکھتے ھوۓ لائبریری کی جانب بڑھ جاتی ہے ۔۔


درحقیقت ہمارے حقیقی دوست وہ ہوتے ہیں جو ہمیں صحیح غلط کو واضح کرکے بتاتے ہیں ۔۔ جو ہماری اصلاح کرتے ہیں ۔۔ ہمیں اس دھوکے کی دنیا میں راہِ حق کی جانب مائل کرتے ہیں یہ ہی ہمارے خیر خواہ ہیں اور یہ ہی جنت کے ساتھی ہیں .. اگر آپ بھی چاہتے ہو کہ آپ کے دوست آپ کے ساتھ جنت کے ساتھی بنے تو آپ بھی ان کی اصلاح محبت اور شفقت سے معمور انداز میں کریں ۔۔ ان‌سے نفرت کرنے کے بجائے ان کے گناہ سے نفرت کیا جاۓ اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فرض کےمطابق انھیں دعوتِ دین دی جاۓ ۔۔۔)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے