آئین بن رہا ہے نظام جدید کا

سب پر سرور چھایا ہے کیسا یہ عید کا
ہے امتیاز کچھ نہ قریب و بعید کا

راہِ خدا میں جان فدا جس نے کردیا
درجہ دیا ہے رب نے اسی کو شہید کا

فرعون کا چلے گا سکہ یہاں پہ اب
”آٸین بن رہا ہے نظام جدید کا“

میری نظر میں ایسے بھی انسان ہیں ابھی
پرچم اٹھا رہے ہیں جو اب تک یزید کا

دنیا میں بےشمار کتابیں ضرور ہیں
ثانی نہیں ہے کوٸی کلامِ مجید کا

میزانِ عدل حشر میں قائم جو ہوگی نور
کردار تولاجاۓ گا مرشد ،مرید کا

نتیجۂ فکر: التجا حسین نور صدیقی، مقام مچکی پوسٹ برگدوا کھکھری سدھارتھ نگر یوپی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے