ممبئی 1؍ ستمبر
مراٹھوڑہ ضلع بیڑ کے تعلقہ کیج کے قصبہ اڑس میں اورنگ زیب کے تعلق سے مبینہ واٹس آپ اسٹیٹس رکھنے کی وجہ سے رونما ہونے والے فرقہ وارانہ فساد میں گرفتار 13؍ مسلم نوجوانوں کی ضمانت عرضداشتیں عدالت نے منظور کی ہیں، ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔13؍ ملزمین میں سے دو ملزمین نابالغ ہیں جبکہ تین ملزمین کی ضمانت قبل از گرفتاری عدالت نے منظور کی ہے۔ملزمین پٹھان عفان نوید خان، ساجد رفیق باغبان، جبار حسن شیخ، سید غلام رسول غفور، نوید خان رستم خان پٹھان، پٹھان محبوب موسی خان، سید شکور احمد سید غفور احمد، شیخ عمران اسحق، ابراہیم ببن شیخ، معیذ یونس شیخ، اظہر افسر شیخ، نعیم الہی عثمان شیخ اور محسن مبارک خان پٹھان کی ایڈیشنل سیشن جج کے ڈی جادھو (کیج) نے پچیس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت عرضداشتیںمنظور کی۔
ایڈیشنل سیشن جج کے ڈی جادھو نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزمین ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجود ثبوت و شواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریںگے اور وہ سرکاری گواہوں سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ شرائط کی خلاف ورزی پر ان کی ضمانت مسترد کردی جائے گی۔ ملزمین کے دفاع میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ یاسر پٹیل اور ایڈوکیٹ ندیم شیخ و دیگر پیش ہوئے۔
مقامی دھرور پولس اسٹیشن نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 143,147,308,295-A,323,337,149,135 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔پولس نے دعوی کیا تھا کہ ارباز شیخ نامی شخص نے اپنے موبائل اسٹیٹس پر لگایا تھا کہ ’’تاریخ گواہ ہے کہ جس کی برابری نہیں کی جاسکتی اس کی بدنامی کرنا شروع کردی جاتی ہے‘‘ اسٹیٹس کے ساتھ ارباز شیخ نے اورنگ زیب کا فوٹو بھی لگایا تھا ، ارباز شیخ کے اسٹیٹس کی وجہ سے ہندو ئوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی اور وہ مشتعل ہوگئے جس کے بعد علاقے میں فساد ہوگیا۔اسٹیٹس دیکھنے کے بعد چند ہندو نوجوان ارباز شیخ کے گھر پہنچ گئے اور اسے شدید زدوکوب کیا اور پھر اسے شیواجی چوک لیکر آئے جس کے بعد ارباز شیخ کےبچائو میں مسلم نوجوان جمع ہوگئے جس کے بعد دونوں گروپ میں جھگڑا ہوگیا اور ایک دوسرے پر پتھر بازی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔پولس نے مسلم نوجوانوں کے ساتھ ساتھ چند ہندو نوجوانوں کے خلاف بھی مقدمہ قائم کیا تھا لیکن گرفتاری مسلم نوجوانوں کی ہی زیادہ ہوئی تھی۔