تیسری دنیا یعنی ترقی پذیر ممالک کی بد قسمتی رہی ہے کہ وہ ممالک سبھی طرح کی معدنیات سے مالا مال ہونے کے باوجود خارجی مداخلت کی وجہ سے عام عوام کی زندگی بہتر نہیں ہو پاتی ہے ۔خارجی مداخلت کا مطلب ہے کہ امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک جیسے طاقتور ممالک تیسری دنیا کے ملکوں پر اپنے مفاد کے لئے اپنی پسند کا حکمران دیکھنا چاہتے ہیں۔اپنی پسند کا حکمران بنانے کے لئے ہر ایک ممکن حربہ استعمال بھی کرتے ہیں ۔میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے حکمران جماعت کو بدنام کرنا ،الیکشن میں اپنی پسند کی جماعت کو کامیابی دلانے کے لئے خاموشی کے ساتھ پیسے دینا اسکے باوجود اگر پسند کے خلاف حکومت بنا لیے جاتے ہیں تو اس حکومت کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔پھر بھی حکومت دوسری جانب جھکنے کی کوشش کرتی ہے یا آزادانہ پالیسی اختیار کرتی ہے تو اس حکومت کو ہی ختم کرنے کی کوشش شروع ہو جاتی ہے ۔
پاکستان میں عمران خان حکومت اپنے ملک کے مفاد میں روس سے سستا تیل خریدنے کا فیصلہ کیا جو امریکی سرکار کو پسند نہیں آیا اور امریکہ کے اشارے پر پاکستانی فوج کی مدد سے سارے حزب اختلاف کو متحد کر عمران خان کی سرکار کو ہی گرا دیا گیا ۔عمران خان کی سرکار ختم ہوتے ہی پاکستان کی شہباز شریف کی سرکار اپنے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف اور خاندان کے دوسرے افراد کے خلاف مقدمے کو ختم کرنا اولین مقصد بنا لیے۔۔جبکہ پاکستانی عوام منہگائی کی وجہ سے کھانے کھانے کو محتاج ہو گئی ہے۔ جیسے جیسے پاکستان میں منہگائی اور بدامنی بڑھتی گئی عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا ۔ شہباز شریف جاتے جاتے عمران خان کو جیل میں بھی ڈال دیا لیکن پورے ملک میں اسکی مقبولیت کی وجہ سے ان کا کام تمام نہیں ہوا۔حالانکہ ہر طرح کی ظلم و زیادتی کی گئی لیکن عمران خان نے نہ ملک چھوڑا اور نہ ہی حکومتی جماعتوں کے ساتھ کسی طرح کی مصالحت کرنے کی کوشش کی ۔عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے کے بعد شہباز شریف حکومت نے چین کے ون بیلٹ پروجیکٹ کو روک دیا ۔عمران خان پاکستان کو خود مختار اور آزاد پالیسی والا ملک بنانا چاہتے تھے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ملک پر امریکہ اور دوسرے ممالک کے قرضے نہیں ہو ۔قرض تبھی ختم ہو سکتا ہے جب ملک کا حکمران ایماندار اور ملک سے شدید محبت کرنے والا ہو۔عمران خان حکومت میں رہتے اور حکومت سے باہر رہتے ہوئے یہ بتا دیا کہ وہ ملک کو خود مختار بنانے کے لئے کسی بھی طرح کی قربانی دے سکتے ہیں۔دنیا کے طاقت ور ممالک کبھی نہیں چاہتے ہیں کہ تیسری دنیا کے کسی بھی ملک میں ایماندار اور محب وطن حکمران ہو۔ایماندار اور محب وطن ملک کے مفاد میں پہلے سوچے گا اور اس میں بڑی سے بڑی طاقت کو نہ کرنے کی ہمت ہوگی۔
عراق،شام،لیبیا اور افغانستان کو اسلئے مغربی ممالک نے سازش کر کے تباہ و برباد کر دیا کہ اُن ممالک کے حکمرانوں نے امریکہ کے اشارے پر چلنے سے منع کر دیا تھا ۔
بھارت میں بھی بڑی طاقتوں کا کھیل ہوتا رہتا ہے ۔چونکہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا بازار ہے اسلئے سبھی طاقت ور ممالک کی نظر بھارت کی حکومت کی پالیسی پر ہوتی ہے ۔ موجودہ بھارتی حکومت چین اور امریکہ دونوں کو بیلنس کر چلنے کی کوشش کر رہا ہے ۔چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ ہونے کے باوجود بھارت سب سے زیادہ در آمد چین کے ساتھ ہی کر رہا ہے جبکہ امریکہ سے نرم گرم رشتے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں ۔بھارت کو بھی یوکرین کی طرح چین کے ساتھ الجھانے کی کوشش امریکہ نے بہت کی لیکن بھارت کی موجودہ حکومت چین کے ساتھ براہ راست اُلجھنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔اسلئے موجودہ مودی حکومت کو ایسا مجھے لگتا ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا ہے بنا رہے ۔حالانکہ مودی حکومت کی پچھلی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے خوب بنتی تھی ۔
کہنے کا مطلب صاف ہے کہ امریکہ اور دوسرے طاقت ور ممالک تیسری دنیا کے ممالک میں وسائل کی لوٹ کے لئے حکمران کے نام پر اُنکے لیے کام کرنے والا شخص چاہتے ہیں جو ملکی مفاد کے بارے میں بالکل نہ سوچے۔
تحریر: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787