پرولیا:5/ستمر بنارس میں تبلیغی جماعت پرقدغن عائد کرنےپر احمد حسین مظاہری نے ایک بیان میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گزشتہ روز بنارس میں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد پر کسی بھی طرح کے پروگرام کی پابندی لگانا،نیز تبلیغی جماعت کے کچھ لوگوں کو مساجد سے نکلوا کر ریلوے اسٹیشن بھیجنا انتہائی تشویش ناک معاملہ ہے؛پولیس کا یہ معاندانہ رویہ قابلِ مذمت ہے۔
احمد حسین مظاہری نے کہا:یہ خبر سن کر بہت ہی قلق وافسوس ہوا تبلیغی جماعت سے ملک و بیرونی ممالک میں جو نفع ہوا ہے وہ کسی تشریح کی محتاج نہیں۔
تبلیغی جماعت جن اصول کے ہمراہ کام کررہی ہے وہ قرآن و حدیث اور سلفِ صالحین کے طریقہ کے خلاف نہیں ہے؛ہوسکتا ہے کہ انفرادی طور پر کسی سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کی پاداش میں پوری جماعت کو موردِ الزام قرار دینا انصاف کے خلاف بات ہے۔
اس جماعت کی ان مٹ محنتیں پوری دنیا میں عیاں ہیں؛اس جماعت کی محنت سے ویران مساجد آباد ہوئیں؛ جہاں مسجد نہیں تھی وہاں مسجد قائم ہوئی؛ جہاں نعشوں کو بغیر جنازہ کے دفن کردیئے جاتے تھے وہاں الحمدللہ! بکثرت علماء کرام و حفاظ عظام ہوئے اور ہورہے ہیں؛تبلیغی کام سے اس امر کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں زندہ ہوں،امتِ مرحومہ کا مزاج دینی ہو،وغیر ذالک۔
تبلیغی جماعت میں یکسر حق جل مجدہ کی قدرت اسکی وحدانیت بیان کیا جاتا ہے نیز ایک اللہ سے ہونے کا یقین دلایا جاتا ہے؛اوران کا مطمح نظر فقط لوگوں کو گمراہی سے نکال کر صراط مستقیم کی طرف مائل کرنا ہے۔تبلیغی جماعت چار دانگ عالم میں اس قدر مقبول ہوچکی ہے جو عنداللہ مقبولیت ہونے کی دال ہے۔
مزید احمد حسین مظاہری نے کہا:اس طرح اہل اللہ کی جماعتوں کو شہر بنارس میں داخلہ پر پابندی عائد کرنا گویااللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
آخر میں احمد حسین مظاہری نے کہا:ہم پولیس کے اس رویے کو مذمت کرتے ہیں،اور وہاں کے مفتی شہر مولاناعبدالباطن نعمانی صاحب اور مسلم زعماء سے اپیل کرتے ہیں کہ فی الفور اس سلسلے میں کوئی لائحہ عمل تجویز کریں،جس سے امن و امان اور جماعتوں کی آمد برقرار رہے۔۔