تحریر: شفیق احمد ابن عبداللطیف آئمی
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آن منی لانڈرنگ ایک عالمی ادارہ ہے جو “جی – سیون” (G-7) تنظیم کے ممالک (امریکا، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی، جرمنی اور جاپان) کی ایما پر 1989ء میں بنایا گیا تھا اور اس کے 35 ارکان ہیں۔ اس ادارے کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیے گئے دہشت گردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔
جو لوگ اپنے ملک سے پیسے چوری کرکے جن دوسرے ممالک کے اکاؤنٹس میں پیسے بھیجتے ہیں، جو ممالک منی لانڈرنگ کرنے والوں کے لیے پسندیدہ جگہیں ہیں اور منی لانڈرنگ کرنے والے جن ممالک میں بھاگ کر وہاں پناہ لیتے ہیں، انہی امیر یورپی اور امریکی ممالک نے FATF کا ادارہ بنایا ہے۔ پھر اس کا مقصد بھی یہ رکھا کہ منی لانڈرنگ اور بینک اکاؤنٹس پر نظر رکھی جائے گی کہ ان کا غلط استعمال نہ ہو۔ یاللعجب! منی لانڈرنگ وغیرہ پر نظر رکھنا اس ادارے کا ظاہری منشور ہے، جبکہ اصل مقصد جہاد و مجاہدین اور مساجد و مدارس کو ملنے والے فنڈز کی روک تھام ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی بنیاد رکھنے والے سات ممالک میں سے ایک برطانیہ ہے، جہاں دوسرے ملک کے منی لانڈرنگ میں ملوث اشتہاری ملزم نواز شریف نے پناہ لے رکھی ہے۔ برطانیہ نہ ایکشن لیتا ہے، نہ اسے پاکستان بھیجنے کا فورس کرتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی بنیاد رکھنے والے ایک اور ملک جرمنی کا سب سے بڑا بینک منی لانڈرنگ میں ملوث پایا گیا ہے۔ بند کرکے دکھائیں اس بینک کو! ایف اے ٹی ایف کے میمبر ملک بھارت کی چوالیس بینکیں منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
یہ ادارہ (FATF) اپنا مقصد یہ بتاتا ہے کہ یہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھتا ہے، اس کی روک تھام کے لئے اقدام کرتا ہے اور منی لانڈرنگ، بینک اکاؤنٹس وغیرہ پر نظر رکھتا ہے کہ کہیں ان کے ذریعے دہشتگردوں کی مالی معاونت تو نہیں کی جا رہی۔ ایف اے ٹی ایف کی Grey List میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ گرے لسٹ میں شامل ملک کی حکومت میں منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور جوہری ہتھیاروں اور اس سے متعلقہ سامان و مواد کے حوالے سے رقم پیش کرنے کے متعلق خامیاں اور کوتاہیاں ہیں۔ کسی ملک کے Black List ہونے پر ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک اس سے معاشی بائیکاٹ کرینگے اور اس ملک پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔
کیا FATF منی لانڈرنگ کرنے والی بینکوں کو کالعدم کرے گی؟ ہرگز نہیں! ایف اے ٹی ایف، نیٹو، یو این، آئی ایم ایف اور دیگر درجنوں ادارے جمہوریت، امن، فلاح و بہبود اور دہشتگردی کے خلاف اقدام کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ جہاں جہاں مسلمان قتل ہو رہے ہیں وہ دہشتگردی نہیں ہے اور نہ وہاں قتل عام میں ملوث ممالک بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ منی لانڈرنگ میں ملوث سیاست دانوں اور بینکوں کے خلاف دیکھتے ہیں کہ کب ایکشن لیا جاتا ہے۔
پچھلے سال فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے مطالبہ کیا تھا … در اصل حکم دیا تھا ﮐﮧکس کے پاس کتنا سونا (GOLD) ہے اور کون کب کتنا سونا بازار سے خریدتا ہے، اس سب پر نگرانی رکھو۔ کیوں؟ کیونکہ ہو سکتا ہے سونے اور زیورات دہشتگردوں کو مالی امداد کے طور پر دیے جا رہے ہوں۔
ﻓﻨﺎﻧﺸﻞ ﺍﯾﮑﺸﻦ ﭨﺎﺳﮏ ﻓﻮﺭﺱ ﻧﮯ ﻣﻠﮏ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺻﺮﺍﻓﮧ ﺑﺎﺯﺍﺭﻭﮞ (Gold Markets) ﮐﻮ ﺩﺳﺘﺎﻭﯾﺰ ﺑﻨﺎﻧﮯ، ﺳﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﺮﯾﺪ ﻭ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﻮ ﺭﯾﮕﻮﻟﺮﺍﺋﺰ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺿﻠﻌﯽ ﺳﻄﻊ ﭘﺮ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ ﻭﯾﻠﻔﯿﺌﺮ ﭨﺮﺳﭧ ﮐﺎ ﮈﯾﭩﺎ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﻤﯿﺖ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻄﺎﻟﺒﺎﺕ کیے تھے۔ مطالبات ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﻦ ﺩﯾﻦ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﯿﻨﮏ ﮐﺎﺭﮈﺯ ﯾﺎ ﺩﯾﮕﺮ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ طریقے ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ کیے ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﻮﺭﺍﺕ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﮈﯾﭩﺎ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺳﻮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﻮﺭﺍﺕ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﺗﻨﻈﯿﻤﻮﮞ ﺗﮏ ﻧﮧ ﭘﮩﻨﭻ ﭘﺎﺋﯿﮟ۔ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺯﯾﮟ ﺿﻠﻌﯽ ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﭨﺮﺳﭧ ﮐﮯ اﮐﺎﻭﻧﭩﺲ ﮐﯽ ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﺍﮐﮭﭩﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﭘﺮ ﻣﺒﻨﯽ ﺍﻟﯿﮑﭩﺮﺍﻧﮏ ﮈﯾﭩﺎ ﺑﯿﻨﮏ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ، جس کی ﺗﺴﻠﺴﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﻧﯿﭩﺮﻧﮓ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺳﮑﺎ ﻏﻠﻂ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮧ ﮨﻮﺳﮑﮯ۔