اسلامی نیا سال

محاسبہ نفس کا دن
                               ﷽
کل شام محرم الحرام کے چاند کی رویت ہوئی/شہادت گزری۔اور ١٤٤١؁ھ کا آغاز ہوگیا۔
ماہ محرم الحرام جہاں اسلامی تاریخ کے اعتبار سے اپنے دامن میں ایک اہم باب سمیٹتا ہے وہیں اسلامی کیلینڈر میں نئے سال کا آغاز بھی محرم کے چاند سے ہی ہوتا ہے۔ چاند نظر آتے ہی ایک اسلامی سال کا اختتام اور دوسرے سال کا آغاز ہوتا ہے۔ ہرسال محرم الحرام کا چاند دیکھا جاتا ہے کربلا اور امام حسین کا ذکر وتذکرہ ہوتا ہے۔ ھجری سال بدلتا ہے۔ مگر۔۔۔۔۔۔ اسلامی نئے سال کا پیغام کیا ہے؟ اسلامی تاریخ وسن کا مقصد کیا ہے؟ جو سال گزر گیا اس سے ہمیں کیا سبق حاصل ہوا؟ آنے والے سال کو ہم کس طرح گزاریں؟ ان سب سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے۔ مگر ہونا چاہیئے کیونکہ ہماری عمر کا ایک سال کم ہوگیا۔ ہمیں غوروفکر کرنی چاہیئے اپنے نفس کا محاسبہ کرنا چاہیئے سال گزشتہ کا جائزہ لینا چاہیئے کہ………
سال گزشتہ ہم نے کتنا اچھا کام کیا اور کتنے غلط؟ اپنی ذمہ داریوں کو ہم نے کس حد تک انجام دیا اور کتنی کوتاہی کی؟ حقوق کی ادائیگی میں ہم نے کتنی امانت داری سے کام لیا اور کتنی خیانت کی؟
ہماری نمازیں…ہم نے پورے سال کتنی نمازیں ادا کیں؟ اور ہماری کتنی نمازیں قضا ہوگئیں؟ اور جو قضا نمازیں تھیں ان کی ادائیگی میں ہم کتنے کامیاب ہوئے؟
کہیں ہم پر زکوة فرض تو نہیں تھا اور ہم اس سے انجان رہ گئے؟ اگر تھا تو ہم نے کتنی ایمانداری سے زکوة نکالی؟
اگر حج فرض تھا تو ہم نے اسکی ادائیگی کی کوشش کی یا نہیں؟
ہم نے پورے سال جو کمایا وہ کیسے کمایا؟ جو لقمہ ہم نے کھایا/کھلایا اس میں کتنا حلال تھا اور کتنا حرام؟ جو مال ہم نے کمایا اس کا مصرف کس حد تک بجا تھا اور کتنا بیجا؟ کماے ہوے مال سے ہم نے دین وملت کی فلاح وبہبودی کے لئے بھی کچھ کیا یا صرف اپنے پیٹ کہ بھوک مٹاتے رہے؟
والدین کی خدمت،اطاعتوفرماں برداری ہم نے کس حد تک کی؟ کہیں ہمارے کسی عمل سے انکے دل کو ٹھیس تو نہیں لگی؟ پورے سال کے کتنے دن وہ ہم سے خوش رہے اور کتنے دنوں تک انکے ناراضی کی لعنت ہم پر برستی رہی؟
اولاد کی تعلیم وتربیت کی طرف ہم نے کہاں تک توجہ دیا اور انکے بہتر مستقبل کے لئے ہم نے کیا کیا؟
میاں بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں ہم کتنے کامیاب رہے؟
پورے سال اپنے ہمسایوں کے ساتھ ہمارا رویہ کیسا رہا؟ دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ ہم نے کیسا برتاؤ کیا؟
غرض کہ اس طرح کے بے شمار سوالات ہم اپنے آپ سے کریں اور اپنے نفس کا محاسبہ کریں کہ ہم نے گزرے ہوے سال کو کس طرح گزارا؟ گزشتہ سال ہمارے لئے کتنا بہتر رہا اور کتنا نامناسب؟ ہم نے گشتہ سال کیا پایا اور کیا کھویا؟ اگر سال گزشتہ بہتر رہا تو آنے والے سال کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں اور اگر بہتر نہیں گزرا تو پچھلی کوتاہیوں سے سبق حاصل کرتے ہوے آنے والے سال کو ان کوتاہیوں سے مبرأ کرنے کی کوشش کریں تاکہ ہمارے آقا رحمة للعالمین ﷺ کے وصف خاص "وللآخرة خیرٌ لک من الاولی” کا فیضان ہمے بھی ملے اور ہماری آنے والی زندگی سنورتی جاے…
                واللہ ھو الموفق والھادی الی الخیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے