ممبئی13/ ستمبر
دہشت گردی کے الزامات کے تحت 14/ سال قید با مشقت کی سزا پانے والے ملزمین کی اپیلوں پر حتمی سماعت ماہ نومبر میں کیئے جانے کے احکامات سپریم کورٹ آف انڈیا نے جاری کیئے۔ ملزمین کی اپیلوں پر بحث کرنے کے لیئے جسٹس رتنا کر داس(سابق جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ) آج تیار تھے اور انہوں نے دورکنی بینچ کے جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس رشی کیش رائے کو بتایا کہ ملزمین گذشتہ بارہ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں لہذا ان کی اپیلوں پر جلد ازجلد سماعت کی جائے اور وہ بحث کرنے کے لیئے آج بھی تیار ہیں۔
ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا کو14/ سالوں میں تبدیل کردیا ہے حالانکہ ملزمین کو باعزت بری کیا جانا چاہئے تھاکیونکہ استغاثہ ان کے خلاف کوئی بھی پختہ ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکا۔
ایڈوکیٹ رتنا کر داس نے مزید بتایا کہ ملزم کو ہائی کورٹ سے ملی سزا غیر قانونی ہیں کیونکہ یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ قائم کرنے کے لیئے ضروری خصوصی اجازت نامہ (سینکشن آرڈر) حکومت سے حاصل نہیں کیا گیا تھا نیز سرکاری گواہوں کے بیانات میں تضاد کا فائدہ ہائی کورٹ نے ملزمین کی بجائے استغاثہ کو دیا ہے جس پرنظر ثانی کی ضرورت ہے۔ دو رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ رتنا کر داس کو کہا کہ یہ معاملہ سنگین نوعیت کا ہے اور اسے سماعت کرنے کے لیئے وقت چاہئے لہذا عدالت نومبر مہینہ میں اس معاملے کی حتمی سماعت کریگی۔
دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ رتنا کر داس کے ہمراہ ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ رضوان و دیگرموجود تھے۔
واضح رہے کہ نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی سزا کو ہائی کورٹ نے 14/ سال اور دس لاکھ روپئے جرمانہ کی رقم کو دس ہزار روپئے میں تبدیل کردیا تھا۔ ایک جانب جہاں ملزمین نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے وہیں استغاثہ نے بھی ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمین پر سے جرمانہ کی رقم کم کرنے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے۔ نومبر کے مہینہ میں سپریم کورٹ تمام اپیلوں پر ایک ساتھ سماعت کریگی۔
اس معاملے میں اصغر علی محمد شفیع, بابو علی حسن علی, حافظ عبدالمجید کلو خان,قابل خان امام خان, شکر اللہ صوبے خان اورمحمد اقبال بشیر احمد کو جئے پور ہائی کورٹ نے14/ سالوں کی سز سنائی تھی جس کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی گئی ہے جس پر اب حتمی سماعت نومبر مہینہ میں ہوگی۔
عیاں رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین کو یو ے پی اے کی دفعات 10,13,17,18,18A,18B, 20, 21 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔