کامیاب زندگی کے طریقے

تحریر: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

کامیابی ہر انسان چاہتا ہے ، اس میں نہ تو عمر کی قید ہے ، نہ صنف کی اور نہ پیشے کی، جو جہاں ہے اس کی خواہش کا میاب ہونے کی ہوتی ہے ، لیکن کامیابی کے لیے اللہ رب العزت نے جو پیمانہ رکھا ہے ، وہ تزکیہ ہے ، پاک وصاف جسم ہی نہیں، دل ودماغ بھی رکھنا ہے ، یہ پاکی ایمان وعقیدہ کی بھی ہونی چاہیے اور عمل کی بھی ، اسی وجہ سے قرآن کریم میں قد افلح من تزکیٰ وقد افلح المؤمنون کہا گیا ہے ، عمل کی پاکیزگی میں نماز کی پابندی خشوع وخضوع کے ساتھ ، لغو یات سے پر ہیز ، زکوٰۃ کی ادائیگی ، شرم گاہ کی حفاظت، وعدے کی پابندی ، امانت میں خیانت نہ کرنا ، اپنے اموال میں سائل اور محروم لوگو ں کا خیال ، قیامت کے دن کی تصدیق ، اللہ کے عذاب کا خوف ، شہادتوں پر قائم رہنا، تکبر سے اجتناب ، زمین پر میانہ روی سے چلنا، ایرو غیرو کے سوالوں پر پُر امن اور سلامتی کا راستہ اختیار کرنا ، راتوں کو رکوع وسجود میں گذارنا ، اخراجات میں اسراف اور بخل دونوں سے اجتناب، اللہ کے ساتھ شرک سے گریز ، نا حق کسی کو قتل نہ کرنا ، جھوٹی گواہی سے پر ہیز سب کچھ شامل ہے اور اللہ تعالیٰ کے ان احکام پر عمل کرکے ہی ہمارے لیے کامیاب زندگی گذارنا ممکن ہے ، یہ ایسی کامیاب زندگی ہوگی ، جس کی دنیا میںبھی پذیرائی ہوگی اور آخرت میں اللہ کی جنت کا بندہ حقدار ہوجائے گا۔
کامیابی کی تگ ودو میں سب سے اہم چیز اپنے ہدف اور مقصد کی تعین ہے ، ہمارا ہدف اور نشانہ دنیا میں با عزت زندگی جو اللہ ورسول کے حکم کے تابع ہو اور آخرت میں جنت کا حصول ہے ، اس مقصد کو پانے کے لیے ان اعمال کو خصوصیت سے اپنانا چاہئے، جو اوپر مذکور ہوئے۔
ان تمام اعمال کو اللہ کے نزدیک قابل قدر بنانے والی چیز اخلاص ہے، ہمیں اخلاص کے ساتھ عبادت کا حکم دیا گیا ہے ، ہماری نیتیں یہ طے کرتی ہیں کہ ہمارے اعمال میں اخلاص ہے یا نہیں ، حدیث میں فرمایا گیا کہ اعمال کا مدارنیتوں پر ہے ، جس نے اللہ اور رسول کے لیے ہجرت کی وہ اس کی جزاپالے گا، جو کوئی کسی عورت سے شادی کی غرض سے ہجرت کرے گا وہ اپنے مقصد کو پالے گا، جو دنیا چاہے گا، اسے دنیا ملے گی اور جو آخرت کے لیے کام کرے گا ، اللہ کی رضا کے لیے کام کرے گا ،اسے اللہ کی رضا مل جائے گی۔
پھر چونکہ جنت کے بھی بہت سارے درجات ہیں، اس لیے اپنے اعمال پر مطمئن نہیں ہونا چاہئے، ترقی ٔ درجات کے لیے ہمیشہ کوشش جاری رکھنی چاہیے، اعمال پر بھروسہ بھی شان عبدیت کے خلاف ہے، ہمیں ساری محنت اور تگ ودو کے باوجود اللہ کا فضل طلب کرنا چاہیے، کامیاب زندگی کے لیے یہ بہت ضروری ہے ، اس لیے کہ اللہ نے جو نعمتیں ہمیں دی ہیں عبادت وریاضت کی جو توفیق دی ہے اور اخلاص کی دولت سے مالا مال کیا ہے ، یہ سب اسی کی دین ہے ، اس لیے اعمال افعال میں شریعت کی پابندی کیجئے اور فضل اللہ سے مانگیے، شکر ادا کرنے سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اللہ کا فضل جنت تک پہونچانے والا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے