مولانا آزاد نے ملک کی تعلیمی ترقی کے لیے جو لائحۂ عمل تیار کیا آج بھی وہی مضبوط بنیاد ہے

آزاد اکیڈمی کے زیر اہتمام آئی سی سی آر آزاد بھون میں منعقدہ قومی سمینار میں مقررین کا اظہار خیال


نئی دہلی (پریس ریلیز) مولانا ابو الکلام آزادنایاب شخصیت کے مالک تھے،جیل میں بند رہتے ہوئے انھوں گراں قدر علمی خدمات انجام دیں، آزادی کی تحریک سے لے کر آزادی کے بعد ۱۹۸۸تک وہ سرگرم رہے، انھوں نے تین اکادمیوں کی بنیاد ڈالی ، آئی سی سی آر، آزاد بھون انھی سے منسوب ہے۔وہ نہ صرف ملک کے پہلے وزیر تعلیم رہے ،بلکہ اولین آئی آئی ٹی بھی انھی کی رہین منت ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر کرن سنگھ سابق مرکزی وزیر حکومت ہند وسابق صدر آئی سی سی آر نے مولانا آزاد اکیڈمی، نئی دہلی کے زیر اہتمام آئی سی سی آر ،آزاد بھون میں’مولانا ابو الکلام آزاد : ایک مجتہد عصر‘ کے موضوع پر منعقدہ یک روزہ نیشنل سمینار میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہاکہ مولانا آزاد سے میری بہت بے تکلفی تھی، وہ مجھ سے بے حد محبت کرتے تھے،جب بھی کشمیر جاتے تو میرے ساتھ اٹھتے بیٹھتے، ان کا طرز گفتگو بھی نہایت پرکشش ہوتا، کسی کوبھی وہ آزردہ نہیں کرتے۔ملک کی آزادی کے لیے دی گئی ان کی قربانی ناقابل فراموش ہے۔مولانا آزاد نے ملک کی تعلیمی ترقی کے لیے جو لائحۂ عمل تیار کیا آج وہی مضبوط بنیاد ہے، وہ ارسطووافلاطون جیسا ذہن رکھتے تھے۔پدم شری پروفیسراختر الواسع نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج مولانا آزاد کا یوم پیدائش ہی نہیں ،بلکہ ہمارا یوم احتساب بھی ہے کہ ہم نے آزادی کے بعد سے اب تک کیاکھویا اور کیا پایا، مولانا آزاد کی نگاہیں مستقبل کی تعمیر وترقی پر مرکوز تھیںانھوں نے کم عمری میں ہی تمام متداول کتابیں پڑھ لی تھیں،خاندانی وجاہت کو مستعار نہیں لیا، بلکہ وہ جو کچھ بھی بنے اس میں ان کی جدو جہد کو دخل تھا۔مولانا آزاد کو جو فہم وادراک ملا وہ عطائے خداوندی تھا۔سمینار کے روح رواں اور مولانا آزاد اکیڈمی کے جنرل سکریٹری نے اپنے خطاب میں کہاکہ مولانا آزاد مفکر ومدبر ،مفسر قرآن اور صحافی تو تھے ہی انھوں نے جو اجتہادی کارنامے انجام دیے ، اس کو نہ صرف باقی رکھنے بلکہ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ، آج ان لوگوں کے نام کو آگے بڑھایا جارہاہے ،جنھوں نے ملک کی آزادی کے لیے خون تو دور پسینہ بھی نہیں بہایا۔آزاد اکیڈمی کے صدر محمد ادیب سابق ایم پی راجیہ سبھانے اپنے خطاب میں مولاناآزاد کی قومی وملی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہاکہ مولانا آزاد ایک نابغہ شخصیت کے مالک تھے، انھوں ملک کی تعمیر وترقی کا جو خاکہ قوم کو دیا آج اسی پر عمل پیرا ہوکر اپنے گم گشتہ میراث کو پاسکتے ہیں، آج مولانا آزاد جیسی آفتاب وماہتاب جیسی شخصیات بے شک نہیں رہیں،لیکن جو ستارے ہیں ان کی مدھم روشنی کو یکجا کرکے ہم اپنی منزل کی جستجو میں نکلیں تو آج بھی آگے بڑھنے سے ہمیں کوئی قوت روک نہیں سکتی ، حالات بے شک پرخطر ہیں ،لیکن مایوسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، عزم وحوصلہ سے آگے بڑھ کر رکاوٹوں کو دور کریں۔قبل ازیں مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی امیر جمعیۃ اہل حدیث نے افتتاحی خطاب میں مولانا آزاد کے علمی واجتہادی کارناموں سے سامعین کو روشناس کرایا۔سابق چیف جسٹس پٹنہ ہائی کورٹ اقبال انصاری، پروفیسر خالد محمود سابق صدر شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بھی مولانا آزاد کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کیے۔سمینار کی پہلی نشست میں پروفیسر نعیم الحسن اثری، صدر شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی، پروفیسر ابوبکر عباد ،استاذ شعبۂ ارد ودہلی یونیورسٹی ، معروف صحافی سہیل انجم اور ڈاکٹر جسیم الدین نے مقالات پڑھے۔کلمات تشکر مفتی عطاء الرحمن قاسمی نے پیش کیے، سمینار کی نظامت ڈاکٹر شیث محمد ادریس تیمی نے کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے