دستورِہند کے بنیادی اصول کو جاننا اور اس پر عمل کرنا ہر شہری کا اہم فریضہ ہے: پروفیسر محمد رفیع


شعبہ اردو نیوکالج،چنئی کے زیر اہتمام خصوصی لکچرر کا اہتمام

چینئی (پریس ریلیز) شہر چینئی کی مشہور ومعروف ادارہ نیوکالج کےشعبہ اردو کے زیر اہتمام دستور ہند کے بنیادی اصول کے عنوان سے آن لائن ایک خصوصی خطاب کا انعقاد کیا گیا ،جس میں طلبا اور اساتذہ کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ ڈاکٹر طیب خرادی،صدر شعبہ اردو اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود اس پروگرام کی سرپرستی فرمائی. پروگرام کی نظامت پروفیسر ساجد حسین ندی نے کی۔ پروگرام کا آغاز بی اردو سال سوم کے طالب علم قاری حفیظ الرحمان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور بی اردو سال دوم کے طالب علم یاسر عرفات نے نعتیہ کلام پیش کیا ۔ پروفیسر سید شبیر حسین نے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر طیب خرادی کی طرف سے مہمان خصوصی ، پرنسپل ،وائس پرنسپل اور دیگرحضرات کا پرجوش انداز میں استقبال کیا ساتھ ہی مہمان خصوصی کا تعارف بھی پیش فرمایا۔
پروفیسر محمد رفیع صاحب نے دستور ہند کے بنیادی اصول کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ: اگر ہم دستور اور نظام کی بات کریں تو اس کا آغاز سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام سے ہی ہوگیا تھا۔ جب اللہ نے ان کو انسان اور نبی بنا کردنیا میں بھیجا تو ایک پورا نظام زندگی عطاکیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نظامِ عدل کی بات کی جائے تو سب سے بہترین نظام عدل اسلام نے پیش کیا ہے، اللہ کےرسول حضرت محمدﷺ اور آپ کے صحابہ نے اس پر عمل کرکے دکھایا۔ انہوںنے حضور کے زمانہ کا ایک واقعہ بیان کرتے کہا کہ ایک مرتبہ کسی اعلیٰ خاندان کی لڑکی نے چوری کی اور اس کا مقدمہ حضور ﷺ کے پاس پیش کیا گیا ، حضورﷺ نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ کیا ، بڑی بڑی سفارشیں کی گئی تو حضورﷺ نے فرمایا کہ اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی یہ چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹا جاتا۔
انہوں نے دستور ہندپر اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ:ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں مسلسل تین سال کی کاوشوں اورکوششوں کے بعد ہندوستان کا آئین تیار ہوا اور 26جنوری 1950 کو نافذ کیا گیا۔اس دستور کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہیکہ ایک وقت میں تمام کو حقوق فراہم کرتا ہے۔ذات پات، مذہب، جنس، طبقاتی، معاشی حیثیت اور دیگر معاشرتی تمام چیزوں کو اس دستور میں جگہ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہیں جس میں کثیر الجماعتی جمہوریت ، آزاد عدلیہ ، انتخابی یونین ، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے مابین اختیارات کی وضاحت، اقلیتوں کے لیے خصوصی تحفظ ، قبائل اور مظلوم طبقات کے لئے ریزرویشن اور سیکولرازم شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کی حفاظت کرنا اور اس پر عمل کرنا ہرشہری کی ذمہ داری ہے۔ بہت سے حادثات صرف اس وجہ سے رونما ہورہے ہیں کہ لوگ صحیح طور پر دستور پر عمل نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے طلباء کو دستور ہند کتاب کامطالعہ کرنے اور اس کے قوانین کو سمجھنے کی تلقین کی اور اپنا خطاب مکمل کیا۔ اخیر میں پروفیسر سید باقر عباس نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے