ایم آئی ایم کی ممبئی ترنگا ریلی ، مجلس کی موثر قیادت کو سلام!

از قلم : احمد سر جلگاؤں
9370160017

آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر ریاستِ مہاراشٹر کے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر محترم اور رکنِ پارلیمینٹ اورنگ آباد سید امتیاز جلیل صاحب کی جانب سے اعلان کردہ بلند بانگ نعرہ ‘چلو ممبئی’ ( ترنگا ریلی ) یقیناً نہ صرف مہاراشٹر بلکہ ہندوستان کے لاکھوں دلوں پر کی ان مِٹ نقوش چھوڑ گیا ۔ سید امتیاز جلیل صاحب نے صرف ایک آواز لگائی ‘چلو ممبئی’ پھر کیا تھا ؟ اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پورا مہاراشٹر ممبئی چل دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے مہاراشٹر کی چاروں سمتوں سے ترنگا لہراتی ہوئی چار پہیہ گاڑیوں کا سیلاب عروس البلاد ممبئی کی طرف کوچ کرگیا ۔ مجلس کی آواز چلو ممبئی ہر عام و خاص کی آواز بن گئی ۔ مسلم ریزرویشن اور تحفظِ وقف املاک جیسے اہم موضوع کو لے کر نکالی گئی یہ ترنگا ریلی اپنے ساتھ کئی نشیب و فراز رکھتی ہے ۔ جہاں عوام الناس نے اس بامقصد ریلی کو سر آنکھوں پر بٹھایا ، دامِ درمِ سخنِ اس ریلی کی تائید کی ، مہاراشٹر کے تمام بڑے چھوٹے شہروں اور گاؤں میں ترنگا ریلی کو لےکر چھوٹے بڑے پروگرام اور کارنر میٹنگز کی گئیں ، عوامی جگہوں پر پوسٹر لگائے گئے ، مانو گھر گھر مجلس کے پیغام کو پہنچایا گیا ، امت کی ماؤں بہنوں نے اپنی دعاؤں میں اس ریلی کو یاد رکھا ، بچوں نے چلو ممبئی کے نعروں پر دھوم مچائی ، نوجوانوں نے ایم آئی ایم کی ریاستی قیادت کے ویژن کو عوام تک پہنچایا ، بزرگوں نے مجلس کی فضاء کو دیکھ کر مجلس کے ورکرز اور عہدیداران کی پیٹھ تھپتھپائی اور ایک عام تاثر سامنے آیا کہ سیاسی سطح پر مسلمانوں کی بےباک آواز کا نام ہی ایم آئی ایم ہے ۔ رکنِ پارلیمینٹ اور ریاستی صدر محترم امتیاز جلیل صاحب کی دور اندیش قیادت اورنگ آباد سے پورے مہاراشٹر میں نظریں جمائی ہوئی تھی ۔ موصوف اپنی جانباز اور فرمانبردار ٹیم بشمول ڈاکٹر عبدالغفار قادری کے ساتھ ‘ایک ہی مشن مسلم ریزرویشن’ پر 24 گھنٹے کام کرتے نظر آئیں، ساتھ ہی مہاراشٹر کے تمام علاقائی اور ضلع صدور سے موصوف رابطے میں رہیں اور اپنی قیادت کو عوامی قیادت بنا کر سب کے سامنے پیش کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست مہاراشٹر کے تمام پارٹی ورکرز اور عہدیداران پُر اعتماد نظر آئے ۔
جیسے جیسے وقت قریب آتا گیا محبانِ مجلس کا اعتماد بڑھتا گیا ۔ پہلے یہ ترنگا ریلی 27 نومبر 2021 کو ممبئی میں ہونے والی تھی مگر حکومتِ مہاراشٹر کی نیند اڑی ہوئی تھی پھر کیسے آسانی سے مجلس کی ترنگا ریلی کو پرمشن مل جاتی ؟ پولیس ڈیپارٹمنٹ اور انتظامیہ کی جانب سے کئی ہیلے بہانے کیے گئے ، کورونا اور ناسازگار حالات کی وجہ بتا کر 27 نومبر 2021 کی ترنگا ریلی پرمشن کو حکومتِ مہاراشٹر کی جانب سے یہ سوچ کر منع کردیا گیا کہ جب پرمشن ہی نہیں رہیں گی تو مجلس کی ترنگا ریلی کیسے نکلے گی ؟ مگر ریاستی حکومت نہیں جانتی تھی کہ ۔۔۔۔

رخ کبھی ہواؤں کو اپنا بدلنا بھی پڑا ہے
سر پھرا کوئی پرندہ جب ہواؤں سے لڑا ہے
الحمداللہ ریاست مہاراشٹر کے صدر محترم بھی اصولی معاملات میں کسی سر پھرے پرندے سے کم نہیں ہے کیونکہ ۔۔۔
بات اصولوں کی ہو تو ٹکرانا ضروری ہے
گر زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے
27 نومبر 2021 کی ترنگا ریلی کی منسوخی کے بعد محبانِ مجلس کشمکش میں پڑ گئے اور حسرت بھری نظروں سے ریاستی قیادت کی طرف دیکھنے لگے۔ پھر کیا تھا؟ امتیاز جلیل صاحب نے دوسرے ہی دن 28 نومبر 2021 کو تمام علاقائی، ضلعی اور شہری صدور کی اہم ارجنٹ میٹنگ طلب کی اور پر عزم اعلان کیا گیا کہ حکومت سے ڈرنے گھبرانے کی ہر گز ضرورت نہیں۔ اب چاہے حکومت اجازت دے یا نہ دے 11 دسمبر 2021 کو ہر حال میں ایم-آئی-ایم کی ترنگا ریلی ہوکر رہے گی ۔ اور پھر تاریخ گواہ ہے کہ تمام تر سازشوں، رکاوٹوں، اور دشواریوں کے باوجود مجلس کی یہ ترنگا ریلی ممبئی کی سرزمین تک پہنچی ۔مگر ترنگا ریلی کا یہ سفر آسان نہیں تھا ۔ جگہ جگہ ایم آئی ایم کے قافلوں کو روکا گیا ۔ خود امتیاز جلیل صاحب کے قافلے کو دورانِ سفر دو تین جگہوں پر روکا گیا ۔ شمالی مہاراشٹر کے صدر محترم خالد پرویز صاحب اور ایم آئی ایم دھولیہ شہر کے رکنِ اسمبلی جناب ڈاکٹر فاروق شاہ صاحب کے قافلہ کو مالیگاؤں کے قریب قومی شاہراہ پر روک دیا گیا اور ان قائدین کو ان کے رفقاء کے ساتھ نظر بند کر دیا گیا ۔ مشرقی اور جنوبی مہاراشٹر کے قافلوں کو بھی کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا مگر مجلس کے سر پھروں نے سر پر کفن باندھ لیا تھا، ہزاروں کارکنان کی یہی آواز تھی کہ ‘ ائے حکومتِ وقت روک سکو تو روک لو’ ۔
حکومتِ مہاراشٹر اور اس میں شامل نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ ایم آئی ایم اتنے بڑے جن سیلاب کے ساتھ ترنگا ریلی کے بینر تلے سیکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ طئے کرکے ممبئی پہنچے گی۔ یہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے مسلم لیڈران اپنی پارٹیوں کے اعلیٰ کمان کے سامنے گونگے اور بہرے دکھائی دیے ۔ یہ بات سیکولر پارٹیوں کے مسلم لیڈران کے تصور سے بہت پرے تھی کہ آخر ایک مسلم رکنِ پارلیمینٹ عوام الناس کی اتنی بڑی طاقت بن کر کیسے ابھر سکتا ہے جبکہ حالات کسی بھی طرح ایم آئی ایم کے لیے عین سازگار نہیں ہیں۔ مگر مثل مشہور ہے کہ ‘جسے خدا رکھے اسے کون چکھے’ ۔ گیارہ دسمبر 2021 کی یہ تاریخی ممبئی ترنگا ریلی حکومتِ مہاراشٹر اور یہاں کی نام نہاد سیکولر پارٹیوں اور ان کے مسلم لیڈران کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ اب ریاستِ مہاراشٹر میں ایم آئی ایم کا قافلہ اپنے پورے وقار کے ساتھ چل پڑا ہے اور اسے اب روک پانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔ کاش کتنا اچھا ہوتا اگر دیگر سیاسی پارٹیوں کے مسلم لیڈران بھی اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر مسلم سماج کے مسائل کو حکومتِ وقت کے سامنے رکھتے اور ایک ساتھ ہو کر مطالبہ کرتے اور خود بھی دیکھ لیتے کہ حکومتِ مہاراشٹر مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لیے کس قدر ایماندار اور مسلم دوست ہے ؟ مگر افسوس صد افسوس
وائے ناکامی ! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
اب بھی وقت ہے مسلمانانِ ہند اور بالخصوص مہاراشٹر کے سر کردہ مسلم لیڈران کو چاہیے کہ اب وہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے چکر سے باہر آئے اور اپنی خود کی قیادت کو مضبوط کریں ۔ حق کو حق کہنے کی جرات جٹائے اور باطل سے ٹکرانے کی ہمت اپنے اندر پیدا کریں ۔ اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہمارا اپنا ایک سیاسی منشور ہو جو صدائے حق کو بلند کرنے کا احاطہ کرتا ہو جس میں مسلم سماج کے ساتھ ساتھ ملکِ عزیز میں بسنے والے دلت ، او بی سی ، ایس سی ، این ٹی اور دیگر محروم طبقات کو عزت کا مقام دیا جائے اور ہمارے ملک کے کھلے ذہن رکھنے والی دیگر برادریوں کو بھی سیاست کے خاص دھارے میں لائے اور انہیں احساس دلائے کہ ہمارا سیاسی منشور تمام مذاہب اور ذات و برادری سے یکساں سلوک کرتا ہے اور انھیں عزت کا مقام دیتا ہے ۔
الحمداللہ ہمارے قومی قائد بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب کو ریاستِ مہاراشٹر سے ایک خاص لگاؤ ہے کیونکہ مہاراشٹر کی عوام نے انھیں سر آنکھوں پر بٹھایا ہے ۔ گرام پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک ایم آئی ایم مہاراشٹر یونٹ ہر جگہ اپنی نمائندگی پیش کرتی ہے اور اس کا سہرا بلا شبہ با العموم محبانِ مجلس اور بالخصوص مہاراشٹر کی اعلی قیادت جناب امتیاز جلیل صاحب کے سر جاتا ہے کیونکہ اپنی تمام تر مصروفیات اور پارلیمانی امور کی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھاتے ہوئے صدرِ محترم ریاست بھر کے مجلس کے تنظیمی ڈھانچے کو سنوارنے ، بڑھانے اور مستحکم بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ۔
ممبئی کی ترنگا ریلی نے مہاراشٹر کی سیاست میں بڑے پیمانے پر ہل چل مچا رکھی ہے ۔ مجلس کی عوامی طاقت اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیاں حیرت زدہ بھی ہیں اور پریشان بھی ۔ مجلس کو لے کر تمام سیاسی پارٹیوں کی خام خیالی کو زبردست دھچکا لگا ہے اور اب وہ اس کا سد باب بھی تلاش کریں گی۔ مگر ہم کو اللّٰہ پر کامل یقین رکھتے ہوئے ہر سوٗ مجلس کے دامن کو وسیع تر کرنا ہے ۔ مہاراشٹر میں وارڈ صدر سے لے کر ریاستی صدر تک کے ہاتھوں کو مضبوط کرتے ہوئے مہاراشٹر میں ایم آئی ایم کا جال بچھانا ہے۔ پھر ایک نئی امنگ اور طاقت کے ساتھ ریاست اور ملک کی سیاسی فتوحات کو مجلس کے نام کرنا ہے ۔ انشاء اللّٰہ ۔ آخر میں یہی کہوں گا کہ
ہوائیں تیرہ شبی کتنی ہی مخالف ہو
ہمارا کام چراغوں کی لو بڑھانا ہے

مضمون نگار، احمد سر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے