ازقلم: عین الحق امینی قاسمی
مرشد گرامی قدر عارف باللہ حضرت امیر شریعت ،مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی صاحب رحمانی رحمہ اللہ کے وصال کے بعد خانقاہ رحمانی کی سجادہ نشینی اور اس سے وابستہ لاکھوں لاکھ مریدین ،متوسلین اور محبین کی دینی و شرعی تعلیم وتربیت کے لئے ایسی شخصیت کا انتخاب ضروری تھا ،جن میں خانقاہ کی روایات اور اس کے فیوض وبرکات کو جاری وساری رکھنے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہو ،الحمد للہ وقت کے اکابرین کی نگاہ اس مرد دانا کی طرف اٹھی ،جس نے مشرق ومغرب کی وادیوں کا نظارہ قریب سے کیا ہے ،جنہوں نے دنیا ء اسلام کی سب سے بڑی درسگاہ سے کسب فیض کیا ہے اور جنہوں نے نسبتوں اور خاندانی شرافتوں کو پایا ہے ،جن کا شجرہ حضور عالی وقار سے جاملتا ہے ،جو بزرگوں کی امانتوں کے آمین ہیں ،جن کا خاندانی سلسلہ سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی سے لے کر آج تک ولایت سے خالی نہیں رہا ،اسی عالی نسب خاندان کے فرزند ارجمند محترم مولانا ڈاکٹر سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم کو آج مسند نشیں بنایا گیا ہے ۔یہ امیر شریعت سابع کے بڑے صاحب زادے ہیں ،جن کی ابتدائی تعلیم وتربیت مونگیر خانقاہ رحمانی میں ہوئی ،خاص طور پر حضرت امیر شریعت ،مفکر اسلام مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب کی خصوصی نگرانی اور تربیت میں ہوئی ،اس لئے علم و حلم ،فکر وفن ، حوصلہ وجرئت ورثے میں ملی ہوئی ہے ،اعلی عصری علوم کی تکمیل انہوں نے امریکا میں رہ کر کی ہے ،انہوں نے عربی زبان وادب تعلیم جامعہ ازہر مصر سے مکمل کی ہے ،تعلیم کے بعد وہ کیلی فورنیا یونیورسٹی میں تدریس کی خدمت انجام دے چکے ہیں ،فی الوقت حضرت وہیں Accentureنامی کمپنی میں مینیجر کے اعلی عہدے پر فائز ہیں ۔
گزشتہ چند سالوں سے وہ مسلسل جامعہ کے طلباء واساتذہ کو عربی زبان وادب کی ٹرینگ دے رہے ہیں تاکہ درجہ حفظ کے طلبا واساتذہ ترجمہ قرآن پر قدرت حاصل کرسکیں ،اس طرح نئے فضلاء مدارس ان سے آن لائن عربی زبان وادب میں بہتر استعداد کے لئے کلاس کرتے رہے ہیں ،حضرت والا مدظلہ جرئت ،عزیمت اور خدمت کے جذبے سے سر شار ہیں ۔اللہ تعالی حضرت والا کے فیوض سے وابستگان خانقاہ رحمانی اور پورے عالم کے مسلمانوں کی دستگیری فرمائے ۔آمین یارب العالمین
رحمانی نگر ،کھاتوپوربیگوسرائے