عام طور پر اسکولوں میں یوم آزادی، یوم جمہوریہ اور دیگر خاص دنوں کے مواقع پر متعلقہ دن سے متعلق تحریریں اور مبارکبادی کے پیغامات لکھنے کی روایت ہے، اسی ضمن میں اے ای کالسیکر انگلش میڈیم اسکول شیو ضلع رتناگری کے اردو استاد ظفر خان سر اور طلبہ نے یوم جمہوریہ 2020 کے موقع پر مبارک بادی کا ایک ایسا بلیک بورڈ تیار کیا جو نہ صرف مبارکبادی کے پیغام بلکہ مسلم مجاہدین آزادی اور مسلم تحریکات آزادی کی مختصر تاریخ پر بھی مشتمل تھا، اس بورڈ میں سب سے پہلے حب الوطنی سے سرشار ایک شعر سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم سے حب الوطنی کے ثبوت نہ مانگے جائیں، ہم پہلے سے محب وطن اور وطن کے لئے جان دینے والے ہیں، تحریک آزادی کی ابتدا ہم نے ہی کی تھی، اور وہ شعر یہ تھا
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
وہیں دوسری طرف ملک میں مسلمانوں کے موجودہ حالات سے متعلق شعر کی شکل میں ایک شکایت بھی کی گئی ہے جو اس طرح ہے
ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن
اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا
اس کے بعد اسکول انتظامیہ تدریسی و غیر تدریسی سٹاف طلبہ و طالبات کی طرف سے تمام اہل وطن کو دل کی گہرائیوں سے یوم جمہوریہ کی بہت بہت مبارکباد دی گئی ہے، وہیں چند مسلمان مجاہدین آزادی کے عنوان سے چھ مسلم مجاہدین آزادی کے نام تحریر کیے گئے ہیں، جو شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، بہادر شاہ ظفر، مولانا فضل حق خیرآبادی، سید احمد شہید، مولانا ابوالکلام آزاد اور مولوی باقر حسین کے ناموں پر مشتمل ہیں، اس کے علاوہ مسلم تحریکات آزادی کے عنوان سے پانچ تحریکوں کے نام درج کیے گئے، ہیں جس میں تحریک آزادی 1857، تحریک ریشمی رومال، تحریک خلافت، تحریک خاکسار، تحریک اہل حدیث جیسی مشہور تحریکات کے نام شامل ہیں، تحریک آزادی کی روح میں جلا بخشنے والے مشہور نعرے اور ان کے خالق کے بھی نام درج کیے گئے ہیں جیسے انقلاب زندہ باد مولانا حسرت موہانی، بھارت چھوڑو یوسف مہر علی اور جئے ہند عابد سفرانی، یہ بورڈ تیار کرنے والے طلباء اور استاذ جناب ظفر احمد خان کو یوم جمہوریہ کی تقریب میں شریک حضرات نے بہت بہت مبارکباد دی اور خوب پسند کیا، اسی طرح فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اسے خوب مقبولیت مل رہی ہے، اس طرح کا بورڈ تیار کرنے کی تحریک اور بہتر سے بہتر بنانے میں سیکنڈری اسکول کی ہیڈ مسٹریس محترمہ نور جہاں عنایت بیگ میڈم اور پرائمری سیکشن کی ہیڈ مسٹریس محترمہ ترنم ضمیر ہرزک میڈم کی پوری سرپرستی اور رہنمائی حاصل رہی،اردو زندہ باد اردو پائندہ باد.