13/7 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ: معاملہ 62سالہ ضعیف شخص کی ضمانت سیشن عدالت نے مسترد کی

ضمانت پر رہائی کے لیئے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا: گلزار اعظمی


ممبئی 5/ فروری
دہشت گردی کے الزامات کے تحت گذشتہ دس سالوں سے جیل میں مقید ایک باسٹھ سالہ ضعیف شخص کو آج اس وقت شدید دھچکہ لگا جب ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت نے اسے ضمانت پر رہا کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی ضمانت عرضداشداشت کو مسترد کردیا۔ملزم کفیل احمد کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی گئی ہے۔
بہار کے دربھنگہ شہرکے کفیل احمد محمد ایوب نامی شخص کی ضمانت پرر ہائی کی عرضداشت کو ممبئی سٹی سول اینڈ سیشن عدالت میں قائم خصوصی مکوکا عدالت کے جج بھوسلے نے زبانی طور پر مسترد کردی اور کہا کہ وہ تحریری فیصلہ اگلے چند ایام میں صادر کریں گے۔
گذشتہ دنوں ملزم کفیل احمد کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر سینئر ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بحث کی تھی جبکہ استغاثہ کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ اجول نکم نے بحث کی تھی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
ملزم کفیل احمد پر عروس البلاد ممبئی کے تین مختلف مقامات پر ہوئے بم دھماکہ معاملہ بنام 13/7 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ میں دیگر ملزمین کے ساتھ ملوث ہونے کا الزام ہے۔ملزم کفیل احمد سمیت دیگر تمام گیارہ ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 302,307,326,325,324,379,109,120-B,اورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون، دھماکہ خیز مادہ کے قانون اور مکوکا قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ چارج فریم کیا تھا۔
اس معاملے کا سامنا کررہے ملزمین نقی احمد وصی احمد، ندیم اختر اشفاق شیخ، ہارون عبدالرشید نائیک،کفیل احمد محمد ایوب انصاری،، اسعد اللہ اختر جاوید اختر عرف ہڈی، سید اسماعیل آفاق علیم لنکا، صدام حسین فیروز خان، زین العابدین عبدالرزاق کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی قانونی امداد فراہم کررہی ہے۔
ملزم کفیل احمد کی ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ ملزم کو ضمانت پر رہا کرایا جائے کیونکہ گذشتہ دس سال سے ملزم جیل میں رہتے رہتے کمزور ہوچکا ہے اور مختلف امراض میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نچلی عدالت کا تحریری فیصلہ موصول ہوتے ہی سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر
/

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے