ازقلم: مجیب الرحمن جھارکھنڈ
7061674542
ہاں میں اسلام کی شہزادی ہوں، میری قدرو منزلت، میرے مقام و مرتبہ سےدنیا نا واقف ہے، میں وہی شہزادی ہوں جس کے وجود سے عالم کا وجود ہے، اور جسکی فنا میں دنیا کی فنا ہے، ہاں میں وہی شہزادی ہوں جو ایک معاشرہ کیلۓ نہیں بلکہ پورے عالم کی تشکیل کیلۓ سب سےاہمیت کا حامل ہے ،ہاں میں شہزادی اسلام ہوں اور تمام مخلوقات میں حسن و جمال، صفات و کمال کے اعتبار سے یکتا ہوں، ہاں میں اسلام کی مقدس شہزادی ہوں اور مجھے شرع کا پابند ہونا پسند ہے، مجھے عریانیت سے نفرت ہے، بے حجاب پھرنا میرے شایان شان نہیں، میں کسی بادشاہ یا وزیر کی شہزادی نہیں کہ اپنی نماٸش کرتی پھروں، دنیا کو اپنے حسن و جمال سے اپنی طرف ماٸل کروں، اپنی بے حیاٸ کا انہیں ثبوت دوں، اور اس پر فخر کروں، جی ہاں میں ہی اسلام کی شہزادی ہوں جس کی کوخ کو رحمتوں و برکتوں سے بھر دیا گیا ہے، ہاں میں ہی شہزاٸ اسلام ہوں میرے رگ و ریشے میں فاطمہ کی حیا۶ ،عاٸشہ کی طہارت، خدیجہ کا ایثار، زینب کی سخاوت پیوست ہے ،اور میں نہیں چاہتی کہ ان پاکیزہ صفات سے خود کو محروم کروں، ہاں میں ہی شہزادٸ اسلام ہوں کہ جب بہن کی شکل اختیارت کرتی ہوں تو میرے ہاتھوں میں عفت و عصمت کا کنگن ہوتا ہے، جب بیوی کی شکل اختیار کرتی ہوں تو میرے سرپر ایثار و وفاداری کا تاج ہوتا ہے ،اور جب ماں کے درجہ میں ہوتی ہوں تو جنت میری قدم بوسی کرتی ہے، ہاں میں اسلام کی شہزدای ہوں اور دنیا کو تماتر مقدس ہستیاں میں نے ہی دی ہے، مجھے اسلام کی شہزادی ہونے پر فخر ہے کیوں کہ میں وہ شہزادی ہوں کہ جسکی گود سےانبیا۶ پیدا ہوۓ، جی ہاں اولیا۶ بھی میرے ہی گود سے پیدا ہوۓ، بڑے بڑے عابد و زاہد متقی و پرہیز گار میری ہی گود میں پروان چڑھے، ہاں میں ہی شہزادٸ اسلام ہوں اور اسلام کی پاسداری کرنا اس کے حکموں کو ماننا, اس کی تعلیمات کو آنکھوں میں سجانا، میرا فرض بنتا ہے جی ہاں ایک شہزادٸ اسلام ہونے کے ناطے میرا یہ حق بنتا ہے کہ میں اپنی عزت و آبرو، عفت و عصمت، کی حفاظت کروں، اپنے حسن و جمال کی نماٸش نہ کروں اس لۓ مجھے حجاب پسند ہے ،اور حجاب میں رہنا میرا شعار ہے، مجھے فخر ہے کہ میرے حسن و جمال اور ظاہر و باطن کی تحفظ کیلۓ میرے اسلام نے پردہ کا انتظام کیا، ہاں میں وہی شہزادٸ اسلام ہوں ک جب باحجاب نکلتی ہوں تو دنیا مشکوک بھری نگاہوں سے مجھے دیکھتی ہے، اور میرے بارے میں طرح طرح کی بدگمانیوں کا شکار ہوتی ہے ،اور میری طرف استھزا۶ کی نگاہوں سے دیکھتی ہے، میرا ٹھٹھا کرتی ہے، حتی کہ میرے اسلام پر بھی حملہ آور ہو جاتی ہے، اور بلا جھجھک یہ کہ دیتی ہے کہ اسلام نے اپنے شہزادیوں کو قید کر رکھا ہے، جی ہاں میں وہی شہزادی ہوں کہ اگر بے نقاب نکلوں تو دنیا کی نگاہ میں محبوب اور اگر باحجاب نکلوں تو مبغوض ہوں، ہاں میں وہی شہزادی ہوں کہ اگر میرے پاس دنیا بھر کی ڈگریاں ہوں لیکن اگر میں اس ڈگری سے کچھ خدمت کرنا چاہوں اور اس خدمت کو عملی جامہ پہنانے کیلۓ کسی اسٹیج یا کسی یونیورسیٹی یاکالج کا سہارا لوں اور وہاں باحجاب پہنچ جاٶں تو دھتکار دیا جاٶں، اور اس خدمت سے محروم کر دیا جاٶں، اس طرح کے واقعات نہ جانے کتنے منظر عام پر آچکے ہیں ، ہاں میں وہ شہزادی ہوں کہ جو آج حجاب پہننے کی بنا پر دنیا کی نگاہ میں مبغوض ہے ذلیل وخوار ہے لیکن اس کی مجھے کوی پرواہ نہیں کیوں کہ مجھے ذلت و رسواٸ سے ڈر نہیں لگتا ڈر اس کا ہے کہ کہیں میری عزت و آبرو پامال نہ ہوجاۓ حیا۶ کا پردہ مجھ سے چھن نہ جاۓ اور میں اس پاکیزہ حجاب سے محروم نہ کردیا جاٶں، ہاں میں وہی شہزادی ہوں کہ جس نے محض بے پردگی، و بے حجابی کی ڈر سے بڑے بڑے عہدوں و منصبوں کو لات مار دیا ہے، اور اس کو کوٸ اہمیت نہیں دی، اس کو ٹھکرانا گوارا کیا لیکن بے حجاب ہوکر اس کو قبول کرنا گوارہ نہ کیا ،ہاں میں نے کچھ مہینے پہلے اپنی ایک بہن کے بارے میں سنا جو بڑی بڑی ڈگریاں رکھتی تھیں لیکن وہ ڈگریاں ان کی ساری بے کار ہوگٸں جب انہیں حجاب پہننے کی بنیاد پر عہدہ دینے سے انکار کردیا گیا اور میرا سر مارے فخر کے اونچا ہوگیا جب میں نے پاک صاف بہن کی پاک صاف زبان سے یہ سنا کہ ”مجھے حجاب پسند ہے عہدہ نہیں “ مجھے میرے اسلام کا شعار پسند ہے غیروں کا نہیں “ میں سلام کرتی ہوں اس کے حوصلوں کو اس کی پاکدامنی کو اس کی اطاعت شعاری کو میں اس قدم پر انہیں مبارک باد پیش کرتی ہوں کہ اس سے دوسروں کے حوصلوں میں پختگی آی اور ان کے ڈگمگاتے قدم کو سہارا ملا آج دنیا اس بہن کا مذاق اڑا رہی ہے اس پر ہنس رہی ہے اس کو بیوقوف سمجھ رہی ہے لیکن اسے نہیں معلوم کہ حیا اصل ہے عہدہ نہیں “ اس بہن کو اس ٹھکرانے نے عفت و عصمت کے ایسے بلند مرتبہ پر فاٸز کردیا جہاں تک پہنچنا ہر ایک کےبس میںں نہیں لیکن تھوڑا سا افسوس مجھے اس وقت ہوتا ہے جب اس کے برعکس خبریں ملتی ہیں اور اسلامی کلچر کو چھوڑ کر یورپین کلچر اختیار کر لیا جاتا ہے ایسی بہنوں سے میں اخیر میں یہی کہنا چاہوں گی کہ اسلامی کلچر سے متاثر ہوں اس کی تعلیمات پر کاربند ہوں یہی تمہارا سرمایہ حیات ہے تمہارے لۓ سب سی بڑی ڈگری اور سب سے بڑا عہدہ یہ ہے کہ تم اپنی پاکدامنی کا ثبوت دو اور اپنے ناموس کی حفاظت کرو تمہارا اسلام تمہیں عہدوں و منصبوں سے روکتا نہیں لیکن وہ اپنے حدوں کوپار کرنے کی اجازت نہیں دیتا اگر تم نے باہر قدم رکھا تو وہ تم پر قدغن لگاۓ گا آج باطل طاقتیں سر اٹھارہی ہیں تمہارے جمہوری ملک میں تمہارے اسکولوں کالجزوں میں تمہارے حجاب کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور تمہارے دین و ایمان کو مٹانے کیلۓ کوشاں ہیں ایسے میں تمہیں پیچھے نہیں ہٹنا ہے بلکہ اسلام پر جمے رہنا ہے اس کی رسی کو چھوڑنا نہیں ہے قدم قدم پر تمہارے لۓ آزماٸش ہے اس سے تمیں نکلنا ہے اور اعلی سطح پر اسلام کی ترویج کرنی ہے “