انڈین مجاہدین مقدمہ (گجرات) خصوصی عدالت نے ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیادپر 28/ ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا

49/ ملزمین کو عدالت نے قصور وار ٹہرایا، سزاؤں کو تعین کل ہوگا، گلزار اعظمی

ممبئی8/ فروری
گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات بنام انڈین مجاہدین مقدمہ کا فیصلہ بالآخیر آج خصوصی جج نے سنادیا اور 28/ملزمین کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیادپر مقدمہ سے بری کردیا وہیں 49/ملزمین کو قصور ٹہرایا ہے، قصور وار ٹہرائے گئے ملزمین کی سزا کا تعین عدالت کل کریگی۔
مقدمہ سے بری ہونے والے ملزمین میں ۱۔ شکیب نثار احمد اعظمی۲۔ محمد عرفان نقیب منصوری۳۔ ناصر لیاقت علی پٹیل۴۔شکیل احمد عبدالشکیل مالی۵۔ندیم عبدالنعیم سید۶۔محمد سمیع راج احمد بیگیواڑی۷۔ڈاکٹر احمد بیگ خواجہ بیگ مرزا۸۔ کامران حاجی شاہد صدیقی۹۔حسیب رضا فردوس رضا۰۱۔محمد حبیب فلاحی۱۱۔محمد شاہد عثمان عبدالحمید ناگوری۲۱۔شعیب عبدالقادر۳۱۔ نوید نعیم الدین قادری۴۱۔رضی الدین نصیرالدین۵۱۔عمر اشوک کالا بھائی کبیرا۶۱۔سلیم جمال بھائی سپاہی۷۱۔محمد ذاکر عبدالحق شیخ۸۱۔مبین قادر شیخ۹۱۔محمد منصور اصغر پیر بھائی ۰۲۔ سین الدین ای ٹی محمد۱۲۔ ڈاکٹر انور عبدالغنی باغبان۲۲۔محمد یاسین فرید خان۳۲۔ڈاکٹر اسعد اللہ ابوبکر۴۲۔ محمد ظہیر ایوب بھائی پٹیل۵۲۔محمد یونس محمد شبیر منیار۶۲عبدالستار عبدالرزاق مسلم۷۲۔آفاق اقبال سید نور محمد۸۲۔ محمد منظر امام علی امام۔
مقدمہ سے بری ہونے والے 28 /ملزمین میں 23 /ملزمین کوجمعیۃعلماء نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔فیصلہ ظاہر ہونیکے بعد ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)کے سربراہ گلزار اعظمی اخبار نویسوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سزا پانے والے ملزمین کی سزاؤں کا تعین ہونے کے بعدنچلی عدالت کے فیصلہ کو احمد آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا کیونکہ خصوصی عدالت نے دفاع کیجانب سے پیش کیئے گئے ثبوت وشواہد کو قبول نہیں کیا ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کل دفاعی وکلاء سزا پانے والے ملزمین کو کم سے کم سزا دیئے جانے کے لیئے خصوصی عدالت میں بحث کریں گے۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 61/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی، جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ،ایڈوکیٹ الیاس شیخ،ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی تھی۔
انہوں نے مقدمہ کے پس منظر میں کہا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے کی گئی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہوں نے عدالت میں گواہی دی۔اس مقدمہ کی سماعت 13/ سالوں تک چلی، دوران سماعت ایک بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی بلکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا جس کا نام ایاز رزاق شیخ ہے۔
دوران سماعت چند ملزمین پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ سابرمتی جیل سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے اور انہوں نے اس کے لیئے جیل کے اندر سرنگ بھی کھودی تھی،جیل سے فرار ہونے کا مقدمہ فی الحال زیر سماعت ہے۔ ملزمین پر جیل کے اندر شدید زدو کوب کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا جس کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیاگیا تھا۔سلسلہ وار بم دھماکوں میں 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200/ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے