خلاصۂ قرآن (چھٹا پارہ)

ازقلم: ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

چھٹا پارہ ’’لا یحب اللہ‘‘ سے شروع ہے ،اس پارہ کی ابتدا ء میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ اگر کسی پر ظلم کیا جائے تو وہ ظلم پر آواز بلند کر سکتا ہے ،اس کے علاو ہ کسی چیز کے لئے ہنگامہ کرنا اللہ کو پسند نہیں ہے اس میں یہود اور نصاریٰ کی مذمت بھی کی گئی ہے ،یہود کی مذمت اس لئے کی گئی ہے کہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی باتوں کو نہیں مانا اور اللہ سے کئے گئے وعدہ کی ہمیشہ خلاف ورزی کرتے رہے ، نصاریٰ کی مذمت اس لئے کی گئی ہے کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کی کوشش کی ،مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت کی اور ان کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا ،نصاریٰ کی مذمت اس لئے بھی کی گئی ہے کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے دیااور وہ عقیدہ ٔ تثلیث کے قائل ہو گئے، یعنی اللہ تین ہیں ،اللہ تعالیٰ ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور روح القدس یعنی حضرت جبرئیل ، اللہ تعالیٰ نے اس کی تردید کی اور اس عقیدہ کو باطل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اللہ ایک ہے عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور رسول ہیں ،اللہ کے لئے نہ تو کوئی اولاد ہے اور نہ اس کی کوئی بیوی ہے ،وہ ان سب باتوں سے پاک ہے ،اس پارہ میں میراث کی تقسیم کا بھی طریقہ بتایا گیا ہے ،عینی اور علاتی بہنوں کے حصے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایک بیٹی کو نصف ،ایک سے زیادہ کو دو ثلث اور اگر بھائی بھی ہو ں تو لڑکے کو لڑ کی سے دوگنا حصہ ملے گا ، اس کے بعد سورہ مائدہ شروع ہے اس پارہ میں عہد وپیمان کو پورا کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے ،یعنی ہر جائز عہد جو تمہارے اور تمہارے رب یعنی اللہ کے درمیان ہو ا ہے ،یا تمہارے یا انسانوں کے درمیان ہوا ہے اسے پورا کرو ،حرام چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بہنے والا خون ،خنزیر کا گوشت اور وہ جانور حرام ہے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو،اس کے بعدمسلمانوں کو خوشخبری سنائی گئی ہے کہ اللہ نے تمہارے دین کو پورا کر دیا ہے ،اوراس نے اپنی نعمت تم پر مکمل کر دی ہے اوراسلام دین ہی سے وہ راضی ہے،گویا تمام لوگوں کو بالخصوص مسلمانوں سے کہا کہ اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی قابل قبول ہے اور اسی سے راضی ہے ،پھر یہ بتایا گیا کہ اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے ،اہل کتاب سے مراد وہ لوگ ہیں جو کسی آسمانی کتاب پر ایمان رکھتے ہوں ،اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کا حکم دیا ہے اور اس کو سختی سے لاگو کرنے کا حکم دیا ہے،اس کے بعد یہود ونصاریٰ کے نجومی کی تردید کی گئی ہے ،ان کا دعویٰ تھا کہ ہم اللہ کے بیٹے اور محبوب ہیں اللہ ہم کو عذاب میں نہیں ڈا لے گا ،اللہ نے اس کی تردید کی ، اس میں وضو ،تیمم اور غسل کے مسا ئل بھی بیان کئے گئے ہیں ساتھ ہی ہابیل اور قابیل کا قصہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا اور اس کو لاش کو دفن کرنے کا طریقہ معلوم نہیں تھا تو کس طرح کوّے نے اس کی رہنمائی کی ،اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تم خود کو اللہ کا بیٹا کہتے ہو حالانکہ تم پر اللہ کا عذاب بھی آتا ہے ،تم یہود ونصاریٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سرکشی پر اترے ہوئے تھے ،اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی اور مسلمانوں کو ان سے گہری دوستی کرنے سے منع کیا ،البتہ قومی یکجہتی اور ہمدردی اور رواداری کی ممانعت نہیں ہے ،ان پر اللہ کی طرف سے لعنت بھی ہوئی ، ساتھ ہی مسلمانوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ یہ تمہارے لئے خطرناک دشمن ہیں ،ان سے بچا کرو،اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ کی تاکید کی ،اس کے ساتھ تسلی دی گئی کہ آپ پر جو کچھ نازل کیا جا رہا ہے اس کو بلا جھجھک اور روک کے لوگوں تک پہنچائیے ،پھر مسلمانوں کو بتایا گیاکہ تمہارے دشمن یہود بھی ہیں ،مشرکین اورنصاریٰ بھی تمہارے دشمن ہیں ان کے ساتھ گہری دوستی نہ کرواور ان سے بچ کر رہو ،یہود ونصاریٰ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ہر گز تم سے راضی نہیں ہوں گے جب تک اپنے دین کو چھوڑ کر ان کے دین میں داخل نہ ہو جاؤ ۔