ازقلم: احمد حسین مظاہری، پرولیا(بنگال)
یہ بات ہرکس و ناکس پر اظہر من الشمس ہے کہ وقت حیاتِ انسانی کے لئے ایک قیمتی پونجی اور
گراں قدر سرمایہ ہے۔۔
وقت انسان کی بہترین پونجی ہے اور بیش بہا سرمایہ ہے،لیکن یہ عجیب بات ہے کہ انسان جتنی بےدردی،لاپرواہی اور بے فکری میں وقت ضائع کرتا ہے وہ اپنی ملکیت کی کسی چیز کو اس قدرسردمہری اور غفلت کے ساتھ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔۔
وقت حق جل مجدہ کی نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے جو ہر کس و ناکس کو حاصل ہے۔
درحقیقت وقت ایک بے بدل نعمت ہے،کُرَّۂ ارض کے کسی خزانے میں اس کا ثانی نہیں؛تاہم لوگوں کو اس نعمت کا احساس نہیں اس لئے بے دریغ اسے ضائع کیا جاتا ہے اور اس پر کوئی فکر بھی نہیں……..
یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ وقت ضائع کرنا ایک طرح کی خودکشی ہے فرق فقط اتنا ہے کہ خود کشی سدا کے لیے زیست کو ختم کردیتی ہے اور تضیع اوقات ایک محدود زمانے تک زندہ کو مردہ بنا دیتاہے۔۔
قارئین!یہ بات بھی مسلم ہے کہ وقت پگھلتے برف کی طرح دم بہ دم گذرتا رہتا ہے،دیکھتے ہی دیکھتے برق رفتارکے ساتھ ہفتہ، مہینے اور سال گذر جاتے ہیں۔۔۔۔
فی الوقت مسلم معاشرہ عام طور سے ضیاعِ وقت کی آفت کا شکار ہے؛ضیاع وقت کی واحد وجہ عصرِ حاضر کے نت نئے فیشن اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس محیر العقل ایشیاء نیز بنتِ حوّا اور ابن آدم کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال اتنا آسان اور عام ہوگیا ہے کہ ہر کس ونا کس فیس بک، واٹس ایپ، و دیگر چیزوں کا استعمال کرتے ہیں حتی کہ وہ لوگ جو اپنی مادری زبان میں بھی پڑھنا لکھنا نہیں جانتے وہ بھی سوشل میڈیا کا استعمال آسانی سے کر رہے ہیں؛اور اپنے وقت کو ضائع کررہے ہیں۔۔
واضح رہے کہ اگر نسلِ نو پر سوشل میڈیا کے اثرات کی بات کی جائے تو اس کے مثبت اور منفی دونوں پہلو بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں؛لیکن سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے…… نیز ضیاعِ وقت کے شکار ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں اور پوری پوری رات موبائل-فون پر اپنے وقت کو برباد کرتے ہیں!
وقت کس طرح بچایا جائے نیز اور کس طرح خاطرخواہ فائدہ اٹھا یا جائے؟
یہ وہ سوال ہے جو ہر ذی شعور اور صاحبِ علم و دانشور کے ذہن میں گردش کرتا رہتا ہے۔۔
وقت کی بقا کے لیے زیست میں انضباطِ اوقات کی از بس ضرورت ہے،علاوہ ازیں ہم اپنے وقت کو صحیح طور پر نہیں استعمال کرسکتے۔۔
اگر زندگی نظام الاوقات کے مطابق بسر کریں یعنی ہرچیز کو اس کے مقررہ اصولوں و ضوابط کے مطابق اس کی حدود میں رہتے ہوئے انجام دیا جائے تو قوی امید ہے کہ ہم ضیاعِ وقت سے مامون ہوجائیں گے۔۔
یاد رہے کہ نظام اللہ تعالیٰ کے پکے قوانین اور فطرت کے اصولوں میں سے ہے اور اسی پر ارض وسماء و دیگر امورِ کائنات قائم ہیں۔
نظام الاوقات انسان کے لیے اسکی زندگی کے لیے ایک اہم ترین ضرورت ہے؛ اس کے بغیر زندگی میں بہت بڑا خلل اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے جس سے نہ صرف انسان کا دل تنگ؛پے در پے پریشانیاں،جسمانی و روحانی تھکاوٹ لاحق ہوتی ہے۔
نظام الاوقات کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے سبب ہر کام اپنے مقررہ وقت میں پوری دلجمعی کے ساتھ کیا جاسکتا ہے ورنہ عموماً ہوتا یہ ہے کہ جب انسان کے ذمے بہت سارے کام ہوں اور اس کے لیے نظام متعین نہ ہوں تو وہ کام صحیح طریقے سے نہیں ہوتا۔۔۔
لہذا نظام الاوقات حیات انسانی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
تاریخ میں جتنی علمی شخصیات گزری ہیں؛جس نے عظیم ترین تصنیفی کارنامے انجام دیے ہیں ان کی پابندئ نظام الاوقات ضرب المثال ہے۔
حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں:اے ابن آدم! دن تمہارے پاس مہمان ہو کر آتا ہے اس لیے اس کے ساتھ بہتر سلوک کرو؛ اگر تم بہتر سلوک کروگے تو وہ تعریف کرتے ہوئے چلا جائے گا اور اگر بد تر سلوک کرو گے تو تمہاری مذمت کرتے ہوئے چلا جائے گا اسی طرح رات کا معاملہ ہے۔
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نہایت منتظم المزاج اور اصول و ضوابط کے پابند تھے، فرماتے ہیں کہ مجھے انضباطِ وقت کا بچپن ہی سے بہت زیادہ اہتمام تھا.جس کی بنا پر آپ نے ایک ہزار سے زائد کتابیں تصنیف فرمائی۔
حضرت مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی سے ایک طالب علم نے ایک کھیل کے متعلق سوال کیا حضرت نے فرمایا کیوں کھیل تے ہو؟
اس نے جواب دیا وقت پاس کرنے کے لیے کھیل تے ہیں اس پر مفتی صاحب نے فرمایا کہ وقت پاس کرنے کے لیے یہاں آجایا کریں؛ وقت گزارنے کا طریقہ بتا دوں گا کتاب دیدوں گا کہ یہاں سے یہاں تک یاد کرکے سنائیں، بعد ازاں فرمایا وقت حق تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اسے غبار سمجھ کر پھینک دینا بڑی ناقدری ہے،یہ ایسا ہی ہے جیسے اشرفیوں کا ڈھیر کسی کے سامنے پڑا ہوا ہو اور وہ ایک ایک اٹھا کر پھینکتا رہے۔(سوانح حیات)
حضرت تھانویؒ کا یہ قیمتی جملہ لوحِ دل پر نقش کر لیجئے کہ
"فرصتِ عمر نعمت مغتنم، ضائع کوئی لمحہ نہ ہونا چاہیے
ساری عمر تحصیلِ کمال یا تکمیل ہی میں بسر ہوناچاہیے”۔
حق جل مجدہ ہمیں وقت کی قدر کرنے نیز انضباطِ اوقات کے مطابق زندگی بسر کرنےاورتضیع اوقات سے مامون رہنے کی توفیق ارزانی فرمائے۔(آمین)