مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا ولولہ انگیز خطاب!
بنگلور، 28؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ رسول اکرمﷺ کی اہانت، آپؐ کے خلاف الزام تراشی اور ریشہ دوانی، ناموس رسالتؐ پر حملہ اوف ان کی شان میں گستاخی کرنا، کوئی نیا معاملہ نہیں ہے بلکہ عہد رسالت مآبؐ اور مابعد کا زمانہ، حتیٰ کہ کوئی دور اہانت وایذا رسانی کی کریہہ داستانوں سے خالی نہیں۔ لیکن ان عوامل پر عہد رسالت مآب ؐمیں جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا گیا وہی ہمارے لیے بھی اسوہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بعض شرپسند عناصر اپنی جہالت اور سستی شہرت کے خاطر حضورؐ کی شان اقدس میں گستاخی کرنا اپنا پیشہ بنا لیا ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور انتہائی تکلیف پہنچتی ہے، ایسے موقع پر اسکا علاج اور مداوا کرنا بھی ضروری ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضور پاک ؐ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حضور اقدس ؐکی ناموس کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ جو لوگ ناموسِ رسالت ؐکا پاس نہیں رکھتے، اور نبی کریم ؐکی بے ادبی و گستاخی کرتے ہیں، قرآن پاک نے ان کیلئے دنیا و آخرت میں لعنت اور درد ناک عذاب کی وعید سنائی ہے۔ اور جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینا چاہتا ہے انہیں یہ گھناؤنے کام کرنے کی ڈھیل دیتا ہے تاکہ کل وہ سزا کے حق دار بنیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کا مقام و مرتبہ اتنا بلند کیا ہیکہ کوئی بھی گستاخ اسے کم نہیں کرسکتا۔مفتی صاحب نے فرمایا کہ مسلمان کے دل میں حضور ؐ کی محبت دنیا کی ہر چیز سے زیادہ ہے۔ اور نبی ؐسے جسکو جتنا تعلق ہوگا اسکو اہانت رسولؐ پر اتنا ہی زیادہ تکلیف ہوگی، یہ ہمارے ایمان اور حب رسولؐ کی دلیل ہے۔ کیونکہ ایک مسلمان عاشق رسولؐ سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن نبیؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یقیناً اہانت رسولؐ کے واقعات سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے، لیکن ہماری ذمہ داری ہیکہ ایسے مواقع پر اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے اپنے اکابرین کی زیر سرپرستی قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے اپنا ردعمل کا اظہار کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ احتجاج اور جلوس کے علاوہ ہمیں یہ بھی چاہئے کہ ہم نبیؐ کی شان اقدس، انکی سیرت، انکی رحم دلی، انسانیت نوازی، عدل و انصاف جیسے اعلیٰ اوصاف سے دنیا کو روشناس کرائیں۔ نہ صرف اپنی تقریر و تحریر سے بلکہ اپنے کردار سے عملی طور پر نمونہ پیش کریں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ملک کی فرقہ پرست طاقتیں اپنی سازشوں کو کامیاب بنانے کیلئے دن رات محنتیں کررہی ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے اکابرین کی زیر سرپرستی گستاخان رسول کے خلاف اپنا احتجاج درج کروائیں اور ملک کی حکومت سے بھی ہمارا مطالبہ ہیکہ ملک کے امن و امان کو باقی رکھنے کیلئے ایسا قانون پاس کیا جائے جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص کسی بھی مذہبی پیشواؤں کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی کرنے کی ناپاک جسارت نہ کر سکے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی تیسری نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ کانفرنس میں مرکز کے اراکین مولانا محمد طاہر قاسمی، سید توصیف، شبیر احمد، عمیر الدین اور حافظ نور اللہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔