سمندر کا، زمیں کا، آسماں کا حکمراں تو ہے
جہاں بھی دیکھتا ہوں خالقِ احسن وہاں تو ہے
تری توحید پر قربان ہیں دن رات کے جلوے
مہ وخورشید، انجم، کہکشاں میں ضوفشاں تو ہے
تری رنگت ہے پتوں میں تری خوشبو ہے پھولوں میں
چمن زاروں کی رونق کہہ رہی ہے باغباں تو ہے
توہی تو آسمانوں اور زمینوں کا ہے رب مولیٰ!
بشر اور جن ،سب حیوان کا روزی کا رساں تو ہے
لبھاتا ہے ادب کا نور صابر کی نگاہوں کو
ترے انعام کا سائل ہوں یارب مہرباں تو ہے
ازقلم: عبدالرؤف صابر رحیمی
سدھارتھ نگری