بہار میں دو طرح کے مدارس چل رہے ہیں ، ایک مدارس ملحقہ اور دوسرے آزاد مدارس جو مدارس نظامیہ کے نام سے موسوم ہیں ، مدارس ملحقہ وہ مدارس ہیں جو بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق ہیں ، ان میں بہار مدرسہ بورڈ اور حکومت بہار سے منظور نصاب تعلیم جاری ہے ، جو اسلامیات اور عصری مضامین پر مشتمل ھے ، مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین کو حکومت کی جانب سے تنخواہ کی ادائیگی کی جاتی ھے ، حکومت نے اس کی سرٹیفیکیٹ اور ڈگری کو اسکول ،کالج اور یونیورسیٹی کی سرٹیفیکیٹ اور ڈگری کے مساوی منظور کیا ھے ، مدارس ملحقہ میں بھی بڑے مدارس میں ہاسٹل کا نظام چلتا ھے ، ہاسٹل کا انتظام عوامی چندہ سے کیا جاتا ہے ، جہانتک مدارس نظامیہ کی بات ہے تو یہ مدارس آزاد ہیں ، حکومت سے کوئی تعاون نہیں لیتے ہیں ، ان مدارس میں اپنا نصاب تعلیم چلتا ھے ، اس کو حکومت کی منظوری نہیں ھے ، یہ مدارس عوامی چندہ سے چلتے ہیں ، ان کے اساتذہ و ملازمین کی تنخواہ اور مدارس کے دیگر اخراجات عوامی چندے سے پورے ہوتے ہیں ،
ملک میں مدارس کے سروے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، ایسا دیکھنے میں آرہا ھے کہ مستقبل میں دھیرے دھیرے دوسرے صوبے بھی اسی راہ پر چلین گے ، اللہ کا فضل اور شکر ھے کہ بہار کی حکومت ہمیشہ مضبوط رہی ھے ، اور دوسرے اسٹیٹ کے مقابلہ میں بہار کا ماحول ہمیشہ اچھا رہا ہے اور آج بھی ہے ، امید کی جاتی ھے کہ آئندہ بھی حالات اچھے رہین گے ، ان شاء اللہ ، مگر پھر بھی ذمہ داران مدارس کو جہاں سروے کا کام ہو رہا ھے، اس سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے ، اور وقت رہتے ہر طرح کی تیاری بھی ضروری ہے ،
سوالات آؤٹ ہیں ، سروے میں کیا بوچھاڑ جارہا ہے ، سب کو معلوم ہے ، جو سوالات ایک اسٹیٹ کے ہیں ، ایسا سمجھا جارہا ہے کہ وہی سوالات دوسرے اسٹیٹ کے بھی ہون گے ، سروے میں ڈاٹا جمع کیا جاتا ہے ، ساتھ ہی بہت سی مرتبہ مشاہدہ بھی کیا جاتا ہے ، مدارس کا سروے کے معیار پر اترنا وقت کی اہم ضرورت ہے ، مدارس ملحقہ اور مدارس نظامیہ دونوں کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ اپنے ادارے کو سوالات سے ملا کر دیکھ لیں ،
کسی طرح کی کوئی کمی نظر آئے تو اس کو ابھی سے مکمل کرنے کی کوشش کریں ، مدارس ملحقہ اور مدارس نظامیہ دونوں کے ذمہ داروں کو اس جانب توجہ کی ضرورت ہے ، مدارس ملحقہ میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے پر توجہ دی جائے ، کلاس کے اعتبار سے طلبہ کی تعلیم کو یقینی بنایا جائے ، سرکار کی جانب سے ملنے والے فنڈ کا حساب و کتاب درست رکھا جائے ، اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو بہتر ، ورنہ دھیرے دھیرے کمی پوری کی جائے ، تاکہ وقت پر دشواری نہ ہو ، جہانتک مدارس نظامیہ کا معاملہ ہے تو اس کے دمہ داروں کو چاہئے کہ وہ عربی درجات سے پہلے میٹرک تک کی تعلیم کا انتظام کریں ، ابتدائی درجات 8/ سال اور عربی اول و دوم کو ملا کر میٹرک تک کا نصاب تعلیم تیار کریں اور ان میں دینی اور عصری دونوں مضامین شامل ہوں ، اوپن اسکول سسٹم کے ذریعہ امتحانات کا بھی نظم کیا جائے ، تعلیمی نظام کے ساتھ زمین ، حساب و کتاب اور دیگر معاملات کو بھی صاف ستھرا رکھا جائے
اس سلسلہ میں بہار کی ملی تنظیموں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ھے ، تمام ملی تنظیموں کے ذمہ داران کو چاہئے کہ مشترکہ میٹینگ کریں ، اور وقت سے پہلے جملہ امور پر غور و خوض کر کے لائحہ عمل تیار کریں ، تاکہ اس کی روشنی میں ذمہ داران مدارس دھیرے دھیرے اپنے ادارہ کی کمی کو دور کو سکیں ، اللہ تعالی فتنہ سے حفاظت فرمائے
تحریر: ابوالکلام قاسمی شمسی