مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مولانا محمد مقصود عمران رشادی کا خطاب!
بنگلور، 05؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا حضرات صحابہ کرامؓ وہ پاکیزہ اور برگزیدہ لوگ ہیں کہ جنہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے، جن کے ذریعہ سے اسلام کا تعارف کرایاگیا اور رسول اللہؐ کی سیرت طیبہ اور سنت کو عام کیا گیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسول اللہ ؐ سے براہ راست قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کی اور دنیا کے سامنے اسے صاف و شفاف آئینہ کی طرح پیش کیا جو کہ سورج کی طرح واضح اور روشن ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ تاریخ شاہد ہے کہ اصحابِ رسول ؐنے نہایت خلوص اور دیانت کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو نبھایا۔ شریعت اسلامی کے دو بنیادی مآخذ قرآن و حدیث کو یاد کرنے، محفوظ رکھنے، جمع کرنے، لکھنے اور اُن کو عام کرنے کے حوالے سے اصحابِ رسول ؐ کی جو خدمات ہیں وہ اُمت محمدیہ کی روشن تاریخ کا ایک نمایاں باب ہے۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ میں اتباع سنت کا ایسا جذبہ تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کے لئے بہت زیادہ دلدادہ اور شوقین تھے، جو عمل حضور پاکؐ نے ایک دفعہ کیا تھا، صحابہ کرامؓ اس عمل کو بھی جاری رکھتے تھے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرامؓ کی فضیلت کیلئے یہی بات کافی ہیکہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ان سے راضی ہونے اور ان کے جنتی ہونے کا اعلان کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج بھی اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بھی دونوں جہاں میں کامیاب ہوں تو ہمیں چاہیے کہ ان پاکیزہ نفوس کی محبت دل میں بساتے ہوئے ان کے حالات و واقعات کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کریں اور دونوں جہاں میں کامیابی کے لیے ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے زندگی بسر کرنے کی کوشش کریں۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ اس ماہ محرم الحرام میں خاص طور پر نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے، جنہوں نے اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا۔ مولانا نے فرمایا کہ ہم شہداء کربلا کا تذکرہ تو بڑے زور و شور کے ساتھ کرتے ہیں لیکن افسوس کے ہم انکے پیغام پر عمل کرنا نہیں چاہتے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت حسینؓ نے میدان کربلا میں جنگ کی حالت میں جب نماز کا وقت ہوا تو نماز کو ترک نہیں کیا بلکہ تلوار کے سائے میں نماز کو ادا کرتے ہوئے سجدے میں سر کٹا دیا اور رہتی دنیا تک یہ پیغام دے دیا کہ نماز کسی بھی حال میں چھوڑی نہیں جاسکتی لیکن افسوس کہ آج حضرت حسینؓ سے عقیدت و محبت رکھنے والی امت مسلمہ کا حال یہ ہیکہ انہیں نمازوں کی کوئی فکر نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت اس بات کی ہیکہ ہمیں اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کو، انکی زندگیوں کو، انکی سیرتوں کو اپنی اجتماعی اور انفرادی دونوں زندگی میں نمونہ بنانا ہوگا، اسلام ہمیں اسی کا حکم بھی دیتا ہے اور اسی میں ہماری کامیابی کی بھی ضمانت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس اہم عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کی۔