صحابہ کرامؓ امت کے محسن ہیں، جنہوں نے دین و اسلام کی بقا اور اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“سے مفتی سبیل احمد قاسمی کا خطاب!

بنگلور، 10؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی پانچویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے رکن شوریٰ اور جمعیۃ علماء تمل ناڈو کے صدر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ ان مقدس اور پاکبار ہستیوں کو کہا جاتا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی اشاعت و ترویج کے لیے منتخب فرمایا، یہ حضرات آپ ؐپر ایمان لائے اور تادمِ مرگ اسی پر برقرار رہے، یہ ایسے حضرات ہیں جو آپؐ کی درسگاہِ نبوت سے فیضیاب ہوئے، اور آپؐ کے ہاتھوں انکی تعلیم وتربیت ہوئی، اور نبوت ورسالت کے صاف و شفاف چشمہ سے سیراب ہوئے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کا گروہ ایک مقدس اور پاکیزہ گروہ ہے، جس طرح حضور اکرمؐ کی ذات گرامی تمام کمالات و صفات کی جامع اور انسانیت کی معراج ہے۔ اسی طرح آپؐ کے صحابہ کرامؓ سیرت و کردار کے اعتبار سے اتنے اعلیٰ وارفع مرتبے کے حامل ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ان سے بہتر کسی انسان پر آفتاب طلوع نہیں ہوا، یہ وہ نفوس قدسی تھے جنہوں نے افضل الشبرﷺ کے جمال آراء سے اپنی بصیرت و بصارت کو روشن کیا اور نبی کریمؐ پر صدق دل سے ایمان لائے۔ مولانا فرمایا کہ شرف ایمان کے حصول کے ان مقدس ہستیوں نے رسول اللہؐ سے تربیتی حاصل کی اور پھر زہد و تقویٰ، امانت و دیانت، صدق و عدالت، صبر و استقامت، ایثار و مروت، خدمت خلق کے ایسے عجیب و غریب نمونے صفحۂ تاریخ پر ثبت کئے کہ انکی تابانی سے آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ یہ سب کے سب جنتی ہیں، سب مخلص مومن ہیں، تمام معاملات بالخصوص دین و شریعت کو امت تک پہنچانے میں قابل اعتبار و قابل اعتماد ہیں، اللہ تعالیٰ ان سب سے راضی اور وہ سب کے سب اللہ تعالیٰ سے راضی ہیں، دنیا میں اللہ نے ان کے جنتی ہونے کی بشارت قرآن کریم میں ذکر فرما دی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس دین کو حضورختمی مرتبت ؐپر مکمل فرمایا اس کی تاریخ اصحابِ رسولؐ سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ کا طبقہ وہ عظیم طبقہ ہے جو دین کی نشر و اشاعت اور دعوت تبلیغ میں ہر اول دستہ کی مانند ہے، صحابہ کرامؓ نے آپؐ کی تعلیمات کو دنیا کی ہر چیز حتیٰ کہ اپنی آل اولاد اور اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز رکھتے تھے، آپؐ کے پیغام کو اپنی جانیں قربان کرکے دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلانے والے صحابہ کرامؓ ہی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہوں نے بڑی قربانیوں اور جدوجہد سے دین حاصل کرکے ہم لوگوں تک نہ صرف پہنچایا بلکہ اسکا حق بھی ادا کردیا اور یہی وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے دین اسلام کی بقا اور اس کی اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا اور ایسی قربانی پیش کی جسکی نظیر قیامت تک نہی مل سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ ایک ایسی مقدس جماعت ہے جو رسول اللہ اور عام اُمت کے درمیان اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ایک واسطہ ہے۔ اس واسطہ کے بغیر نہ اُمت کو نہ قرآن کریم ہاتھ آسکتا ہے اور نہ دین و شریعت ہاتھ آسکتا ہے۔ اسی لیے فرمایا گیا کہ جو شخص اقتداء کرنا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ اصحابِ رسول اللہؐ کی اقتداء کرے، کیونکہ یہ حضرات ساری اُمت سے زیادہ اپنے قلوب کے اعتبار سے پاک، اور علم کے اعتبار سے گہرے اور تکلف وبناوٹ سے دور اور عادات کے اعتبار سے معتدل، اور حالات کے اعتبار سے بہتر ہیں۔ یہ وہ قوم ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیؐ کی صحبت اور دین کی اقامت کے لیے پسند فرمایا ہے۔ لہٰذا ان کی قدر پہچانو اور اُن کے آثار کا اتباع کرو، کیونکہ یہی لوگ مستقیم طریق پر ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل سنت والجماعت کا اس پر اجماع ہے کہ ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ تمام صحابہؓ کو پاک صاف سمجھے، ان کے لیے عدالت ثابت کرے، ان پر اعتراضات کرنے سے بچے، اور ان کی مدح وتوصیف کرے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابِ عزیز کی متعدد آیات میں ان کی مدح وثنا کی ہے۔ اس لئے ان کی عدالت پر یقین اور پاکیزگی کا اعتقاد رکھنا اور اس بات پر ایمان رکھنا ضروری ہوتا کہ وہ نبیؐ کے بعد ساری اُمت کے افضل ترین افراد ہیں، اس لیے ان کے تمام حالات اسی کے مقتضی تھے، انہوں نے ہجرت کی، جہاد کیا، دین کی نصرت میں اپنی جان ومال کو قربان کیا، اپنے باپ بیٹوں کی قربانی پیش کی، اور دین کے معاملے میں باہمی خیرخواہی اور ایمان ویقین کا اعلیٰ مرتبہ حاصل کیا۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ سے محبت، انکا ادب و احترام کرنا اور ان پر کسی بھی طرح کا طعن و تشنیع کرنے سے بچنا ہر ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے۔اور انکی نقش قدم پر چلنے پر ہی دنوں جہاں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ضرورت اس امر کی ہے ہم صحابہؓ کی سیرت کا مطالعہ کریں، نئی نسل کو انکی حیات طیبہ سے واقف کرائیں اور ان کی سیرت پر عمل پیرا ہوں ان کی تعلیمات اور ان کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کریں، اس سے دونوں جہاں میں کامیابی و سرخروئی سے ہمکنار ہوں گے اور لوگ اسلام کے قریب ہوں گے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔