آزادی کی تحریک میں ہندو مسلمان سب نے قربانیاں پیش کیں۔محمد الیاس خان

بلوا سینگر،سنت کبیرنگر
15اگست 1947 ہندوستانی تاریخ کا ایک یاد گار اور اہم ترین دن ہے۔اس دن ہمارا پیاراملک انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا، اس جنگ میں علمائے کرام کی ایک بہت بڑی تعداد نے ملک کی حفاظت کے لئے شہادت پیش کیا، جنگِ آزادی میں جن علمائے کرام نے نمایاں کردار پیش کیا ان میں حضرت علامہ فضلِ حق خیرابادی رحمۃ اللہ علیہ،لیاقت اللہ الہ ٰ بادی،احمد اللہ مدراسی وغیرہم کے اسمائے گرامی سرِ فہرست ہے علّامہ فضلِ حق خیرآبادی کی وہ ذات ہے جس نے تحریک آزادی کی فکری دور کا آغاز اس وقت کیاجب آپ لکھنؤ میں تحصیل دار کے مہتمم اور صدر الصدور مقرر کئے گئے،ابھی آپ ٹھیک سے جائزہ بھی نہ لے پائے تھے کہ ہنومان گڈھی میں انگریزوں نے خفیہ طور پر دو فریق (ہندو مسلم) کے درمیان خونی جنگ کرا دی جسے سیدھے سادھے لوگ سمجھ نہ سکے اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو گئے۔مذکورہ باتیں فیضان ملی پبلک اسکول کے مینیجر ضیاء اللہ ایوبی نے کہیں۔جنگ آزادی میں مسلمان اور ہندو بھائیوں نے اپنے لہو سے سر زمین ہند کو پہنچایا ہندوستان میں ایسے مسلمانوں نے جنم لیا جن کے قوم وملت کے تئیں گراں قدر خدمات قابل ستائش ہیں، کبھی ہندوستان کے عظیم رہنما بن کر تو کبھی جانباز سپاہی بن کر سر زمین ہند کی آبیاری کی۔بلا تفریق مذہب وملت ہندو مسلم، سکھ عیسائی نے اپنے عزیز ترین جانوں کی قربانیاں پیش کیں۔مذکورہ باتیں سہ ماہی میگزین کے ایڈیٹر سلمان کبیرنگری نے کہیں۔یہی وجہ رہی کہ آزادی ئ ہند کی تحریک شروع ہوئی اور انگریزوں کے خلاف نواب میر قاسم نے جنگ چھیڑ دی مگر وہ جنگ عوامی تحریک کی شکل اختیار نہیں کر سکی چونکہ انگریز اس قدر مضبوط ہوچکے تھے کہ ان کے خلاف کسی میں تحریک چلانے کی ہمت نہیں تھی۔ یوم آزادی کی تعطیل ملک کی سب سے بڑی چھٹی ہے، جسے ملک کی ریاست، ضلع، ہرچھوٹے بڑے گاؤں میں آزادی کا جشن بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔مذکورہ باتیں ارسلان انٹر نیشنل کمھریا سگرا بستی کے ڈائریکٹر محمد الیاس خان نے کہیں ہیں