کچھ دیر قبل مرکز جماعت اسلامی ہند میں مولانا جلال الدین عمری صاحب کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی بعدازاں شاہین باغ قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ دل بہت بھاری ہے، یقین اب بھی نہیں آ رہا۔ اس موقع پر مولانا کی دو باتیں بہت یاد آرہی ہیں جو ذاتی طور پر میرے دل کے قریب ہیں، ایس آئی او آف انڈیا کی 2018 میں ہوئی آل انڈیا کانفرنس کے موقع پر نوجوانوں سے بے انتہاء محبت بھرا خطاب ہمیشہ یاد آئے گا مولانا کے وہ تاریخی الفاظ گویا ذہن میں پیوست ہوگئے ہیں۔ تحریک اسلامی سے وابستہ ہونے کے بعد سے دِلی خواہش تھی کہ دینِ اسلام کے اس عظیم سپاہی سے ذاتی ملاقات کرکے استفادہ کرسکوں لیکن شاید یہ مقدر میں نہ تھا اس بات کا ہمیشہ ملال رہے گا، البتہ مرکز جانے کے بعد ایک دفعہ مسجدِ اشاعتِ اسلام کے احاطے میں چند سیکنڈوں کے لئے مولانا سے انکی خیریت جاننے کا شرف حاصل ہوا تبھی ہم نے کچھ دیر کی تفصیلی ملاقات کے لئے اجازت طلب کی تو مولانا نے ایک مسکراہٹ کے ساتھ نرم لہجے میں ان شاء اللہ کہہ کر چکے گئے، اس کے بعد سے طبیعت بگڑتی گئی اور کل رات مولانا ہم سب کو اور اس دنیا کو خیرباد کہہ گئے۔
مولانا کو مرحوم لکھتے کلیجہ منہ کو آ رہا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے مولانا مرحوم ہوگئے، تحریک اسلامی میں مولانا ایک خلاء چھوڑ گئے، علمی حلقوں میں غم کی لہر، ملت اسلامیہ کا بڑا خسارہ مولانا ایک مفکر، مصنف اور ملی رہنما کی حیثیت ہمیشہ یاد آتے رہیں گے۔ مولانا کی تحریر کردہ صفحات، مولانا کی تقرریوں کے الفاظ ہمیں اور تحریک اسلامی سے وابستہ افراد کو ہمیشہ تقویت دیتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ مولانا ہم آپ سے جنت میں ملاقات کریں گے۔۔۔آمین یا رب العالمین!
✍🏻اویس صدیقی