امارت شرعیہ کے زیر اہتمام بہار شریف میں منعقد معلمین و ائمہ کرام سے مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی و مولانا احمد حسین مدنی کا خطاب

پٹنہ: 18 اکتوبر
حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مد ظلہ العالی کی سر پرستی میں امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے تمام شعبوں میں ترقی ہو رہی ہے۔ سی بی ایس ای کے پانچ نئے اسکول قائم ہوئے اور دس دار القضاء کا قیام عمل میں آیا، اسی کے ساتھ شعبہ تعلیم کے تحت سو سے زائد مکاتب دینیہ جو خود کفیل ہیں، مختلف اضلاع میں نئے سرے سے قائم ہوئے ہیں۔
صیغہئ تعلیم کے تحت شروع سے بین المدارس و المکاتب معلمین کے لیے تربیتی اجتماعات کا انعقاد ہو تا رہا ہے۔ حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کی منظوری سے مدینہ مسجد بہار شریف میں سہ روزہ تربیتی اجتماع ہورہا ہے، جس میں مکاتب کے معلمین و اساتذہ کے ساتھ مساجد کے ائمہ بھی بڑی تعداد میں شرکت فرما رہے ہیں، آج دوسرے دن مرکزی دفتر امارت شرعیہ سے دو مہمان خصوصی نے اس جاری ورک شاپ میں حصہ لیا، امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب انچارج صیغہ ئ تعلیم اور مولانا احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ کا اس تربیتی اجتماع سے خصوصی خطاب ہوا۔ مولانا احمد حسین قاسمی نے حضرات معلمین کوان کے مقام و منصب کا دینی و شرعی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلا معلم خود رب کائنات ہے۔ جس نے حضرت آدم علیہ السلام یعنی پہلے انسان کو تمام ناموں کا علم سکھایا، پھران کی آنے والی تمام نسلوں کی تربیت و ہدایت کے لیے بہ حیثیت معلم حضرات انبیاء کا انتخاب فرمایا۔ چناں چہ آخری نبی جناب محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعثت کی نمایاں حیثیت کا ذکر فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”انما بعثت معلماً“ میں تمہارے درمیان استاذ و معلم کی حیثیت سے مبعوث کیا گیا گیا ہوں۔
نبی کے وارث اور ان کے جانشیں ہونے کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ اپنی حیثیت بھی بہ حیثیت معلم پہچانئے۔ آپ کے سپرد ہماری نئی نسل ہے، جن کی انسانی، دینی و معاشرتی تربیت کر کے بہترین انسان اور کامل مسلمان بنانے کا فریضہ آپ کے ذمہ ہے۔ انہوں نے فن تدریس پر کلام کرتے ہوئے کہا کہ معلومات ہونا الگ شئی ہے، مگر ان کو بچوں میں منتقل کرنا الگ شئی ہے، جس کے لیے ٹریننگ اور تربیت بہت ضروری ہے۔ تدریس ایک اہم آرٹ اور فن ہے، جسے سیکھے بغیر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے امارت شرعیہ علماء و معلمین اور ائمہ مسائد کے لیے تربیتی پروگرام کا انعقاد کرتی ہے۔
مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ نے حضرات معلمیں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تدریس اور سکھانے کا عمل کار نبوت کا حصہ اور نبوی کام ہے، اس کے لیے اخلاص نیت کے ساتھ جد و جہد اور قربانی درکار ہے، آپ بے لوث ہو کر محنت کریں، اللہ آپ کی محنت کا بدلہ عطا کرے گا۔ آج پوری امت کا سب سے بڑا مسئلہ نئی نسلوں کی دینی و اسلامی تربیت ہے، جس اہم کام کو آپ انجام دے رہے ہیں۔اگر یہ کام آپ نے کما حقہ کر دیا تو آئندہ کے لیے ہماری نسل محفوظ ہو جائے گی۔ آپ نے بہت کم وقت میں نہایت جامع باتیں بتائیں۔ آج کی دوسری نشست بعد نماز ظہر بہار شریف کے عمائدین پر مشتمل تھی، جس میں امارت شرعیہ کے معاون ناظم مولانا احمد حسین نے حضرت امیر شریعت مدظلہ العالی کا پیغام سناتے ہوئے کہا کہ ملک کی نازک صورتحال میں ہمارے کرنے کے جو اہم کام ہیں، ان میں پہلا کام اپنی نئی نسل کے دین و ایمان کے تحفظ کی فکر کرنا ہے، اس کے لیے امارت شرعیہ تحریک چلا رہی ہے، ائمہ مساجد کے تربیتی نظام کا سلسلہ ہر ضلع میں جاری ہے۔مسلمان اپنی مساجد کو مرکز بنا کر اصلاح معاشرہ کا کام انجام دیں، ہر مسجد میں بنیادی دینی تعلیم کے لیے مکتب کا نظام، نما زبا جماعت کی طرح قائم ہو۔ حضرت مفتی محمدثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے ملت اسلامیہ کی فکر فکر و عمل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم اپنی نماز با جماعت سے سبق حاصل کر یں، جس طرح ہم مسجد میں امام کی اطاعت کرتے ہیں، مسجد سے باہر ایک امیر شریعت کی اتباع کو لازم سمجھیں۔ اور کلمہ کی بنیاد پر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، ایک دوسرے کے احترام کا جذبہ اپنے دلوں میں پیدا کریں۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کو انجام دیں۔
واضح رہے کہ اس پروگرام کی نظامت مولانا منت اللہ حیدری فرما رہے تھے۔ اس موقع پر مولانا منصور قاسمی قاضی شریعت بہار شریف بھی پیش پیش رہے، شہر کے مخلصین کے تعاون سے تمام علماء و معلمین کی میزبانی آسان ہو سکی۔معلمین کی تربیت کرنے والے علماء میں مولانا عبد الوالی منانی قاسمی، حافظ عالمگیر صاحب استاذ مدرسہ امدادیہ اشرفیہ راجو پٹی سیتا مڑھی اور مولانا مامون الرشید صاحب مدرسہ طیب المدارس پریہار، سیتا مڑھی کے نام اہم ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے