جمعیتہ علماء ھند (ضلع شمال مشرقی دہلی) کی جانب سے چل رہی اصلاحِ معاشرہ کی محنت کے چلتے ایک پروگرام بعد نماز مغرب مرکزی جامع مسجد گھونڈہ میں منعقد ہوا ، جسکی صدارت مسجد کے امام و خطیب و کارگزار قاضی امارت شرعیہ جمنا پار مولانا ممتاز احمد قاسمی نے فرمائی ، جبکہ نظامت کے فرائض مولانا جمیل اختر قاسمی (ناظم جمعیتہ علماء ضلع شمال مشرقی دھلی) نے انجام دئیے ۔
پروگرام کا آغاز قاری محمد طارق کی تلاوت قرآن پاک اور ناظم پروگرام کے نعتیہ اشعار سے ہوا ۔
پروگرام کے مہمانِ خصوصی جناب مولانا محمد شمیم قاسمی (امام و خطیب مدینہ مسجد و عیدگاہ جعفرآباد و امیر امارت شرعیہ دہلی) نے اپنے پر اثر بیان میں سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو اصلاحِ معاشرہ کی محنت چل رہی ہے ، یہ آج سے نہیں بلکہ جب سے انسان کا وجود ہوا ہے اسی وقت سے چل رہی ہے ، یعنی بگاڑ اور فساد تو اسی وقت سے شروع ہوگیا تھا ، اور اصلاح بھی اسی وقت سے شروع ہوگئی تھی اور آج تک چل رہی ہے ، ہر دور میں اللہ تعالیٰ کے پیغامبر آتے رہے اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے پیغام کو اپنی اپنی قوم تک پہونچاتے رہے ، وہ پیغام کیا تھا ، اصلاح ہی کا تو پیغام تھا ، یعنی اچھائیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا ، جس قوم نے اپنے پیغمبر کی بات نہیں مانی اللہ تعالیٰ نے اس کو عذاب میں مبتلا کیا اور ہلاک و غارت کردیا ، حضرت آدم علیہ السلام کے دور میں ہابیل و قابیل کے درمیان قتل و غارتگری ہوئی ، ایک نے دوسرے کا قتل کیا ، حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم (قوم عاد ) ناپ تول میں کمی کرتی تھی ، حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں بے حیائی ، بے شرمی اور فحاشی تھی ، وہ لواطت میں مبتلا تھی ، اللہ تعالیٰ کے غضب نے اسے ہلاک و تباہ کردیا ، آج کا مسلمان بھی یہ سارے کام انجام دے رہا ہے ، بلکہ گزشتہ امتوں سے بھی زیادہ بڑھ چڑھ کر انجام دے رہا ہے ، قتل و غارتگری ، ناپ تول میں کمی ، بے حیائی ، بے شرمی ، فحاشی ، بد فعلی ، غلط کاری ، بے عملی اور بدعملی ، ناچ گانے ، ڈانس ڈیجے ، باجے گاجے ، بے پردگی ، اللہ حفاظت فرمائے ، اب تک تو نہ جانے کب کا عذابِ الٰہی آگیا ہوتا مگر ہم صرف اس وجہ سے بچے ہوئے ہیں کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دعا مانگی تھی کہ اے اللہ میری امت کو بیک وقت عذاب میں مبتلا کرکے ہلاک مت کرنا ،
مولانا محمد شمیم قاسمی نے مزید کہا کہ حدیث میں آتا ہے کہ اگر کسی کی اولاد جوان ہے اور اس کو نکاح کا تقاضہ ہے لیکن اس کے ماں باپ نے اسکا نکاح نہیں کرایا اور وہ زنا میں مبتلا ہوگیا تو یاد رکھو اسکا گناہ اسکے والدین پر ہوگا ، یہ حدیث مشکات شریف میں بھی موجود ہے اور تورات میں بھی اس بات کا ذکر ہے ، لہذا ہر ماں باپ اس بات کا دھیان رکھیں اور اپنی اولاد کو غلط کاریوں سے محفوظ کریں ، نیز علماء حقانی سے اپنے تعلقات کو مضبوط کریں ، اب کوئی نبی آپ کو سمجھانے نہیں آئیگا ، نبوت کا دروازہ بند ہوچکاہے ، اب تو علماء حق ہی آپ کو حق بات بتائیں گے ، علماء حق ہی انبیاء کرام کے وارث ہیں ، لہذا علماء سے جڑیں ، ان سے حق بات سیکھیں ، قرآن مجید سیکھیں ، قرآن پاک کا مفہوم سیکھیں ، شریعتِ مطہرہ کو سمجھیں اور سمجھنے کے بعد اس پر عمل کریں ، تاکہ زندگی اللہ کی مرضی کے مطابق گزرے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق گزرے ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے ، اوامر کو بجالانے اور نواہی سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔
اخیر میں صدر جلسہ مولانا ممتاز احمد قاسمی نے اپنے صدارتی بیان میں مولانا محمد شمیم قاسمی کی تقریر کا خلاصہ بیان فرماتے ہوئے کہا کہ خطیب موصوف نے بالکل صحیح فرمایا ہے کہ گزشتہ امتیں اپنے گناہوں کی بناء پر عذاب کے ذریعہ تباہ و برباد کردی گئیں ، اگر اس امت کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء نہ ہوتی تو یہ امت بھی کبھی کی تباہ ہوگئی ہوتی ، کیونکہ اس امت میں وہ تمام گناہ بلکہ اس سے بڑھ کر موجود ہیں جو سابقہ امتوں میں تھے ، لہذا ہم سب کو مل جل کر انکے سدباب کی کوششیں کرنی چاہئیں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔
مولانا محمد شمیم قاسمی کی دعاء پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔