تحریر: عتیق الرحمٰن الریاضی، استاذ کلیہ سمیہ بلکڈیہوا نیپال
کہتے ہیں کہ پانی اگر قطرہ قطرہ بھی مسلسل پتھر پر گرتا رہے تو وہ انتہائی کم طاقت رکھنے کے باوجود ایک نہ ایک دن پتھر میں سوراخ کر دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اور آپ چاہے تھوڑا ہی سہی لیکن اپنا ایک اثر رکھتے ہیں، بس ضروری ہے کہ کوشش میں لگے رہیں، صحیح مقصد اور سچی لگن کے ساتھ کامیابی کے راستے پر ہمت ، حوصلے اور مستقل مزاجی سے چلتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھا جائے تو سمندر بھی بہت سارے قطروں کا ایک مجموعہ ہی تو ہے اور ایک چھوٹی سی جنبش سمندر میں ہلکا ہی سہی لیکن ارتعاش ضرور پیدا کرتی ہے ، اسی طرح ایک ایک لکھا گیا لفظ اور چھوٹی سے چھوٹی کوشش اور معلومات کی بھی اپنی ایک اہمیت ہے ،کچھ لوگ ایسا بھی سوچتے ہیں کہ اتنے بڑے جہاں میں کسے پڑھنے اور سننے کی فرصت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ایسے لوگوں سے گذارش ہے کہ ایسا ہرگز نہ سوچیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہفتہ پہلے ایک رشتہ دار کے علاج کی غرض سے اسپتال میں تقریبا تین گھنٹہ رکنا پڑا ، ڈاکٹر صاحب کچھ دیر بعد میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ پہچاننے میں دیر ہوئی، شاید آپ عتیق ریاضی ہیں! میں آپ کی تحریریں برابر پڑھتا ہوں، ڈاکٹر صاحب کا سلوک بڑا اچھا رہا اور الٹراساؤنڈ کا پیسہ بھی نہیں لیا ، اللہ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے، آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قارئین محترم! عرض یہ ہے کہ لکھیں ، پڑھیں ، سنیں ، سنائیں اور ہر اچھی بات دوسروں تک پہونچائیں ، اس لئے کہ ہمارا کام معاشرے کی بہتری کے لئے اپنے احساسات، جذبات، نظریات، تجربات ، علم ، فکر اور سوچ کو دوسروں تک پہنچانا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی اصلاح کے لئے ضد ، انا کو چھوڑ کر ہر مفید بات اور اچھے شخص کو خوش آمدید کہنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
میرے بھائی! برسات کے موسم میں بھی بہت ساری زمینیں بنجر اور چٹیل میدان نظر آتی ہیں ، تو اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ بارش کا پانی مفید نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔!
دنیا کو معلومات دینے کے ساتھ ساتھ آپ کچھ بھی لکھ کر ایک ایسے انسان کی سوچ بہتر کرنے میں مدد کرتے ہیں جو آپ کے سب سے زیادہ قریب ہے ۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ شخص کون ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟
ہاں میرے بھائی! وہ اور وہ خود آپ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔!
کیونکہ لکھ کر آپ صرف دوسروں تک معلومات نہیں پہنچاتے ، بلکہ لکھنے سے آپ کی اپنی سوچ بھی بہتری کی طرف سفر کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دینی وملی بھائیو! جہالت و ضلالت کے اس دور میں خیر کے لئے بے شک چند جملے اور معمولی کوشش ہی سہی لیکن اپنا نام اصلاح کی کوشش کرنے والوں میں لکھوانا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔
آج ہمارے پاس انٹرنیٹ ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے دنیا کے کسی کونے میں بیٹھ کر بھی ہم اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ، ہم تحریر و تقریر سے دوسروں کو تحریک دے سکتے ہیں، بلکہ اس سے ہمارے اندر بھی کئی تحریکیں جنم لیتی ہیں اور پھر سب کو نہ سہی لیکن کچھ کو تو ہم عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔۔۔۔۔ ان شاءاللہ
اللہ رب العالمین! ہمارے دلوں میں ایسی بیدار تمنائیں پیدا کردے جو ہماری روح کو اچھے عمل کے لیے تڑپا کر رکھ دے ۔
یا اللہ! ہم سب کو ملک و ملت ، قوم و سماج کے لیے نفع بخش بنائے اور ہماری کوششوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے، آمین