- مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں چار بچوں کے حفظ قرآن کے افتتاح کے موقع پر دعائیہ نشست منعقد
بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں چار بچوں (محمدمصعب بن محمداشفاق انصاری رسولوی،محمدفرحان بن محمداسلم قریشی رسولوی ، محمدلقمان اسلم دیویٰ ، محمداشہر لکھنوی) کے حفظ قرآن کے افتتاح کے موقع پر ایک دعائیہ نشست منعقد ہوئی۔ جس میں مدرسہ کے مدرس مولانا محمداخلاق ندوی نے بچوں کو چند آیات تلاوت کروانے کے بعد اپنے مختصر سے خطاب میں فرمایا کہ حافظ قرآن کا درجہ اور مقام و رتبہ اسلام کی نظر میں بہت ہی زیادہ بلند ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم و تعلم میں مصروف رہنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں اچھے اور پسندیدہ ہیں۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے کہ تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن کریم سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ خیرکم من تعلم القرآن و علمہ۔ یعنی حافظ قرآن کا اللہ تعالی کے نزدیک بڑا مقام ہے اور یہ مقام اور تقرب حفظ قرآن مجید کی برکت کی وجہ سے ہے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک مجلس میں ارشاد فرمایا : کہ اللہ تعالی کے کچھ خاص بندے ہوتے ہیں۔ آپ کے اس ارشاد پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم متوجہ ہوئے اور اشتیاق و تجسس کے ساتھ سوال کیا ، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حافظ قرآن۔ ان کا بڑا مقام ہے اور یہ لوگ اہل اللہ اور خاصان خدا ہیں۔ مولانا اخلاق ندوی نے مزید کہا کہ نسبت بڑی اونچی چیز ہے اور نسبت ہی سے کسی چیز کی قیمت متعین ہوتی ہے۔ چوں کہ قرآن مجید کلام ربانی ہے۔ خدا کا کلام ہے۔ جو تمام کلاموں میں اعلی اور ارفع ہے۔ اسے جب اپنے سینے میں محفوظ کرلیا جائے تو اس نسبت سے حافظ قرآن کا مقام و رتبہ تو بلند ہو ہی جائے گا۔ اس حقیقت کو ہم اس مثال بھی سمجھ سکتے ہیں کہ جب کسی شخص کا کسی بادشاہ حاکم یا بڑے عہدے دار سے کسی طرح کا تعلق اور رابطہ ہوجاتا ہے تو اس کا شمار خاص لوگوں میں ہونے لگتا ہے اور وہ شخص اس تعلق کو اپنے لئے فخر و عزت کی چیز سمجھنے لگتا ہے گویا اسے بہت بڑی دولت ملی گئی۔ جب اس عارضی فانی اور ناپائیدار دنیا کے تعلق کا یہ عالم ہے تو اس شخص کی خوشی کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے جو اپنے رب حقیقی کا مقرب اور خاص ہوجائے۔ واقعتا وہ انسان قابل رشک اور لائق صد فخر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حفاظ کرام کو خاصان خدا کہا گیا ہے۔ آخر میں ان سبھی بچوں کے لئے خصوصی دعائیں کی گئی۔ اس موقع پر مدرسہ کے اساتذہ میں سے قاری محمدابوذر صابری ، قاری محمدحسان فرقانی ، قاری اسماعیل اکرم فرقانی اور مولانا محمدیاسرقاسمی کی موجودگی قابل ذکر ہے۔