ازدواجی رشتے قانون کی دھونس میں!!!

شادی کے رشتوں کے سلسلے میں ہم نے لڑکے والوں کی طرف سے ہونے والی زیادتی پر کئی مضامین لکھے ۔ شادی میں لڑکی والوں کی مظلومی،جہیز ،رسومات کی قباحت اجاگر کی ۔ہمیں اس سلسلے میں لڑکے والوں کے تجربات کو اپنے سکینت کاؤنسلنگ سینٹر پر سن کر لڑکے والوں کی مظلومی کے بہت سےکیسس بھی ملے۔
اعلیٰ ڈگری کے لڑکوں کو جب برسر ملازمت اعلیٰ ڈگری کی لڑکی کی تلاش ہوئی تو لڑکی کی والدہ محاذ سنبھال کر لڑکے کا انٹرویو کرنے بیٹھ گئیں ۔
(1) کس کمپنی میں ملازمت کرتے ہو اور کتنا ایکسپریس ہے۔
(2) پرمننٹ جاب ہے؟ تنخواہ کتنی ہے؟
(3) مکان /فلیٹ کس کے نام پر ہے؟ کتنے بھائی،بہنیں ہیں ؟ کیا سب نوکری کرتے ہیں؟ شادی شدہ ہیں ۔
(4) گھر میں depends کون کون ہیں؟
(5) لڑکی شادی کے بعد joint family میں نہیں رہے گی۔
(6) اب لڑکی اپنے انداز سے سوالات کرتی ہے۔انٹرویو اس طرح لیا جاتا ہے کہ گویا رشتہ رجیکٹ کردینے کی مشق ہورہی ہے۔بعض مرتبہ لڑکے کی اوقات اور حیثیت پر سوال کھڑے کرکے بے عزتی بھی کی جاتی ہے۔

ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح شام تو

دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو

Arrang Marriage
کے لیے رشتہ سینٹر marriage beauro کی مدد لی جاتی ہے۔ کچھ واقعات ایسے بھی سامنے آرہے ہیں کہ شادی کے ایک ہفتے، ایک مہینے، چھے مہینے میں دوسری شادی کے لیے Scheme اور متبادل کے لیے منصوبے بنے لگے۔لڑکی اپنے والدین کے گھر بیٹھ گئی ۔ پھر الزامات، توقعات اور مطالبات شروع ہونے لگتے ہیں۔لڑکے والے نہ مانیں تو کورٹ کیس، 498(A) اور مہیلا منڈل کے دھونس اور قانون کے ڈراوے۔لڑکی کسی صورت نباہ کے لیے تیار نہیں۔ بس طلاق چاہیے یا خلع وہ بھی شادی میں لگے سارے خرچ اور ملے تحفوں کی صد فیصد واپسی کے ساتھ ۔

قدم سنبھل کے اٹھاؤ بہت اندھیرا ہے

کاونسلنگ سینٹر، مفاہمتی سینٹر، آپسی رشتہ داروں کے بزرگوں کی فہمائش سب لا حاصل ۔۔۔۔الزامات کے کٹ گھرے میں شوہر کے گھر کے سارے لوگ، اس کی شادی شدہ بہنیں،قریبی عزتی دار وغیرہ ۔سب ظالم، سفاک، بے دین ،خود غرض ،جہیز کے لالچی اور لاکھوں کا مطالبہ کرنے والے بتائے جارہے ہیں ۔ لڑکی کا الزام یے کہ اس کے شوہر میں جنسی کمزوری ہے ۔اب اسے کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے؟؟؟؟ اور کیسے ناپ کر پوچھا جا سکتا ہے ۔

ایک آڑ ہے کہ بس عزت کے پار ہے

انا کے زعم میں خود کو بگاڑنے والو

تمام عمر جلو گے قربتوں کی خواہش میں

Family Conflicts
خانگی جھگڑے

تم چاہو تو دولفظوں میں طے ہوتے ہیں جھگڑے

کچھ شکوے ہیں بے جا مرے ،کچھ عذر تمہارے

لڑکی والوں کی طرف سے پانچ دس لاکھ کا مطالبہ ہوریا ہے ۔ورنہ تیار ہو جاؤ پولس اسٹیشن اور کورٹ کے چکر اور سماجی بے عزتی کے لیے۔
ہمارے پاس بعض کیسیز میں جب چھٹکارا پانے کے بعد اس نوجوان کی شادی دوسری جگہ ہوگئ تو ایک سال ہی میں اس کے یہاں بچے کی ولات ہوئی اور چار سالوں میں تین بچے پیداہوگئے ۔ اب جنسی کمزوری کہہ کر بے آبرو کرنے والی کے منھ پر طمانچہ کون رسید کرسکتا ہے۔؟اُدھر اس لڑکی نے چھٹکارا پاتے ہی اپنے پرانے بوائے فرینڈ، کزن، رجیکٹ کیے گئے رشتہ میں سے کسی کے ساتھ شادی رچا لی ہے۔اگر طلاق /خلع شدہ لڑکی برسر ملازمت ہے تو Plus point مل رہا ہے۔

شادی کی نا کامی کے اسباب اورحل
غلط رسم ورواج، مزاج میں ہٹ دھرمی، رعونت، ضد، آزاد خیالی، فیشن پرستی اور زیورات کا شدت سے لگاؤ اور تمنا، صبر وضبطpatiencenکی کمی، باہمی تعلقات میں سرد مہری، خود غرضی، زبان درازی ،ترکی بہ ترکی جواب ،سیر کو سوا سیر،حرص و غرور، ناقدانہ انداز فکر، کج روی، بے لچک عادات واطوار، عدم شائستگی، مثالیت پسندی، منفی جذباتیت، غیر ضحت مندانہ کامپلیکس، selfsufficiency مشترکہ خاندان میں رہنے سے کترانا، facility سہولت وآسانی کی تمنا کام چوری، سلیقہ مندی کی کمی، پھوہڑ پن، بے جا شکایات کے دفتر، شوہر پر مکمل قبضے کی شدید خواہش، اس کی تنخواہ اپنے ہاتھ میں اور گھر خرچ پر مالکانہ حقوق کی امی جان کی وکالت۔ پیچھے ہٹنے Recedung Spirit ،کو ہار تسلیم کرنا یا کمی سمجھنا وغیرہ اور ایسے بہت سے عذرات نے شادی کو ٹکانا ،پائیدار بنانا مشکل کردیا ہے ۔ایک اندیشے میں رشتے ہو رہے ہیں۔۔۔

نوٹ
آپ کی رائے سے مصنف تجزیہ نگار کے دیے گئے نمبر پر اپنی رائے و مشورے دینے کی گزارش ہے

تحریر: عبد العظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے