استاد بادشاہ نہیں ہوتا مگر بادشاہ بناتا ہے لہذا ہر ٹیچر اپنے آپ میں عظیم ہیں مگر فطری تقاضا ہے کہ وہ استاتذہ جن کی تدریس نے ہمیں نکھارا ہے ان کو بالخصوص شکریہ کہا جائے۔
یہ علم وہنر کا گلشن ہے میرے سب خوابوں کا درپن ہے
اس کا ماحول سہانا ہے ، خوشیوں کا ایک گہوارہ ہے
یہ ہے میری جائے علمی میرے بچپن کا محور
جس کا ہر گوشہ ہے علمی مرکز کا محور
سر عبداللہ بھی کتنے عظیم ہیں ! مثل شاہین ہیں، حق کے آئین ہیں حسن اخلاق کے زندہ تصویر ہیں-! شاہین میڈم بھی ہیں مثل بحر علمی افلاک پر ہیں جو مثل قمر عالیہ میڈم بھی کیا خوب ہیں ان کی ہر ادا دل کو محبوب ہیں نیلوفر و فرزانہ میڈم بھی خوب بارعب ہیں ظاہراً سخت باطناً وہ موم ہیں لفظ انگریزی کی جب بھی بات آتی ہیں زرینہ میڈم بھی خوب یاد آتیں ہیں ہر دل عزیز آزراء میڈم کا الگ ہے مقام ہر گھڑی جو لٹاتی ہیں دینی پیام سیر و تفریح کی جب بھی بات آتی میم شبنم ہارون کی یاد بھی تڑپاتی ہیں ہندی بھاشا سے ہم کو جو رغبت ہوئی میم پروین و زینب کی شفقت ہوئی نجمہ میڈم پہ ہو رحمتیں رب کی خوب مراٹھی بھاشا جنہوں نے سکھائی تھی خوب علم کے فن میں ماہر قرینہ ہیں جو ہاں میری یاروں میڈم فوزیہ ہے وہ علم کی شمع سے خوب پرنور ہیں سر نورالدین مثل کوہ نور ہیں!
فیہم الدین سر کی سادگی ہے ادا
کوئی مشکل پڑے نہ ہو گھنٹی قضا
سرمبیں بھی تو خوب مقبول ہیں
خدمت علم میں بس وہ مصروف ہیں
سادگی سے سدا ہی جنہیں ہیں لگاو
میم رفعت و نرگس بھی ہیں با کمال
فیروزہ میڈم کی وہ انوکھی ادا
شیرین میڈم کی وہ دلکش صدا
میم شائستہ کا بھی دلی شکریہ
حق ادا عائشہ میم نے کر دیا __!
تھامے علم کا جام مثل ساقی ہیں جو
ہاں میرے ساتھیو میڈم شیبہ و دیبہ ہیں وہ
نو بہار میڈم بھی توخوب مقبول ہیں
ہر گھڑی سائنس کی خدمت میں مشغول ہیں
ان مشفق استادوں کی خدمت کا کیا کہنا
رب سے مانگوں بس ان کی چھاؤں میں رہنا
یارب تجھ سے دعا ہے میری
میرے جاۓ علمی کو ترقی و شہرت دے
میرے استادوں کو عزت کی ہر دولت دے
✍️سمیہ بنت عامر خان