بندا گنج،رائے بریلی: 12 ستمبر (نامہ نگار)
کل بعد نماز مغرب مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ کی مشہور و معروف شاخ مدرسہ دار السلام بندا گنج رائے بریلی کی نئی درس گاہ کی عمارت(جو چھ کمروں پر مع برآمدہ پر مشتمل ہے) کا افتتاح بدست حضرت مولانا اسد اللہ صاحب ندوی ہوا ۔
اس موقع پر ایک جلسہ کا بھی انعقاد ہوا ،جس کی صدارت مولانا اسد اللہ صاحب ندوی نے کی اور نظامت کے فرائض معروف شاعر جناب قاسم ہنر سلونی اور مولانا محمد قمر الزماں ندوی نے انجام دئے، محمد عمار طاہر کی تلاوت اور محمد شاہ عالم کی نعت سے جلسہ کا آغاز ہوا، بچوں اور بچیوں نے رنگا رنگ ثقافتی پروگرام بھی پیش کئے۔
مولانا اسد اللہ صاحب ندوی مہتمم مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ بانی و ناظم جامعہ امہات المومنین للبنات سنار گاؤں امیٹھی نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ مذہب اسلام نے دنیا سے ہر قسم کی جہالت کا خاتمہ کیا ، تعصب کی جہالت ، کفر کی جہالت ،شرک کی جہالت، نفرت کی جہالت ، اور رسم و رواج اور اوہام و خرافات کی جہالت کا خاتمہ کیا ،انسانیت کو تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لایا، فکر سلیم سے نوازا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمہ جہت اور ہمہ گیر نظام تعلیم سے دنیا کو متعارف کرایا اور علم کی روشنی کو پوری دنیا میں عام کیا ،آپ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو ترجیح دی اور آپ نے تعلیم، تلاوت قرآن اور تزکیہ کا فریضہ انجام دیا اور معلم انسانیت کے لقب سے ملقب ہوئے ۔
مولانا نے فرمایا کہ اس وقت دنیا سے کفر و شرک ظلم و ستم اور نفرت و عداوت کو دور کرنے کے لیے علم کے اسی شمع کو روشن کرنا ہوگا، جو شمع آپ نے مدرسہ صفہ کے نام سے مسجد نبوی سے متصل چبوترے پر روشن کیا تھا اور صحابہ کرام جس کے پروردہ اور تعلیم یافتہ تھے۔ آج بھی تمام مدراس کو اپنا شجرہ اسی مدرسہ صفہ سے جوڑنا پڑے گا، تاکہ علم و اخلاق اور تہذیب و انسانیت کا بول بالا ہوسکے ۔ مولانا نے حاضرین کو جو خواص پر مشتمل تھا ، خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ سب منتخب لوگ ہیں ، آپ پر اس وقت بڑی ذمہ داری ہے ، تعلیم کی ذمہ داری ،تربیت کی ذمہ داری اخلاق و انسانیت کو عام کرنے کی ذمہ داری ،صلح و آشتی کو قائم کرنے کی ذمہ داری ،آپ سب اپنی زمہ داری کو سمجھیں اور اپنے اپنے علاقہ میں میں کام کریں ، مکاتب و مدارس کے نظام کو مضبوط کریں ،علماء کا تعارن کریں ان کے کاموں میں ہاتھ بٹائیں دامے درمے قدمے اور سخنے ان کی معاونت کرتے رہیں اور آپسی اتحاد اور محبت کو فروغ دیں ۔
اس موقع پر مدرسہ کے مجلس استقبالیہ کے اہم اور فعال رکن جناب مولانا محمد ارشاد ندوی نے ایک جامع اور پر از معلومات خطبئہ استقبالیہ پیش کیا ،جس میں مدرسہ کے احوال و کوائف کو تفصیل سے بیان کیا ۔۔۔ مدرسہ کے منتظم مولانا محمد اصغر ندوی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ، اس جلسہ میں ایک بڑی تعداد علماء اور عوام و خواص کی موجود تھی ،جن کے لیے پر تکلف عشائیہ کا بھی انتظام تھا ۔ چند اہم شرکاء جلسہ تھے مولانا محمد یوسف قاسمی ،مولانا مشہود السلام ندوی، منیر احمد ندوی محمد زبیر ندوی،محمد اسلام ندوی، محمد طہ ندوی، سر فاروق ندوی، معین الدین ندوی مختار ندوی،ثاقب ندوی، شاہد ندوی، اور خالد سلونی ندوی، وغیرہ
مجلس استقبالیہ کے لوگوں نے بطور خاص عباد الحق ندوی اقبال ندوی رئیس ندوی عمر فاروق ندوی اور گاؤں کے تمام نوجوانوں نے مہمانوں کے آرام اور سہولت کا بہت خیال رکھا ، یاد رہے کہ اس ادارہ کی بنیاد 1975ء میں رکھی گئی تھی ، آج یہ ادارہ، مدرسہ نور الاسلام کنڈہ کی ایک اہم شاخ ہے ۔