ہمارے درمیان اس روز و شب میں کچھ شخصیتیں ایسی ہوتی ہیں جو کچھ ایسے کارہائے نمایاں انجام دے ڈالتی ہیں، اور وہ حیات میں ایسے روشن اور انمنٹ نقوش ثبت کر جاتی ہیں کہ دنیا انہیں بھلا نہیں پاتی،ان کے باب حیات کے اوراق ہمیشہ پلٹے جاتے ہیں اور ان سے کسب فیض کیا جاتا ہے۔ایسی شخصیتوں میں بلاشبہ ایک نام مولا نانیاز احمد قاسمی کا بھی ہے۔ان کی اپنی کوششوں اور صلاحیتوں نے اہم کردار ادا کیا۔
مولانا نیاز احمد قاسمی بن محمد نعیم بن محمد قاسم کی پیدائش ایک مہذب،تعلیم یافتہ اور مذہبی گھرانے میں ہوئی،ابتدائی تعلیم اپنے والد کے زیر سرپرستی آبائی وطن بسیٹھا ضلع مدھوبنی،بہار میں خالص دینی و علمی ماحول میں ہوئی۔ یہ کھلی ہوئی بات ہے کہ انسان جس ماحول میں پرورش پاتا ہے اور اسے جس طرح کا گھر یا ماحول ملتا ہے اس کی شخصیت پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔مولانانیاز احمد قاسمی کے گھر کا ماحول ان کے بچپن سے ہی علم و عمل کا گہوارہ رہا ہے،ان کے والد بھی ایک مایہ ناز اور باکمال و شریف النفس اور اخلاق مند انسان ہیں۔جب موصوف مکتب نشینی کے لائق ہوئے تو مدرسہ فیض عام سعیدیہ چندرسین پور ضلع مدھوبنی میں داخلہ لیا اور کافی محنت اور دلجمعی سے تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔دوران طالب علمی اپنے ساتھیوں کے درمیان ہمیشہ ممتاز اور نمایاں رہے۔ آپ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔آپ کی ذات بھی اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر قائم ہے۔موصوف مذکورہ مدرسہ میں اس وقت کے ماہر اساتذہ سے احتساب فیض حاصل کرنے کے بعد مزید آگے کی تعلیم کے لیے مدرسہ بشارت العلوم کرایاں پتھرا ضلع دربھنگہ کا رخ کیا اور باضابطہ عالمیت تک کی تعلیم حاصل کی۔اس وقت کے موجودہ اساتذہ کافی محنت و لگن اور خلوص و للہیت اور شوق و ذوق اور جدوجہد سے درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے تھے،خواہ وہ علوم نبویہ کے استاد ہوں یا علوم عصریہ کے، انتہائی مہربان تھے اور اپنی ذات سے ہمیشہ بھرپور فائدہ پہنچاتے تھے،پھر موصوف اعلی تعلیم کے لیے دارالعلوم دیوبند سہارن پور، یوپی تشریف لے گئے ،اور وہاں سے فضیلت کی سند لے کر اپنے گھر واپس آئے۔فراغت کے بعد آپ نے اپنا مشغلہ درس و تدریس کو اختیار کیا اور شہر حاجی پور ضلع و یشالی کے مشہور و معروف دینی ملی فلاحی ادارہ مدرسہ اسلامیہ انجمن فلاح المسلمین میں خدمات کے لیے مامور ہوئے، درس و تدریس کے حوالے سے موصوف نے جو علمی خدمات انجام دیں ہیں وہ اظہر من الشمس ہے۔ آپ اپنی منفرد شناخت کی وجہ سے علمی حلقوں میں کافی مشہور و معروف ہیں۔آپ کی شخصیت علم و عمل کے اعتبار سے امتیازی حیثیت کی حامل ہے۔آپ اپنے اکابر، اور بزرگوں سے بےحد عقیدت و محبت رکھتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ معمار ملت،درویش صفت عالم دین،علم و فضل کے نیر تاباں "حضرت مولانا الحاج عبدالقیوم صاحب شمسی ” حفظہ اللہ سابق پرنسپل و یکے از بانیان مدرسہ اسلامیہ اماموری،پاتے پور،ویشالی کی حیات و خدمات پر ایک کتاب ترتیب دے رہے ہیں،جو بہت جلد انشاءاللہ منصہ شہود پر آئے گی۔آپ نہایت شریف،سادگی پسند، تواضع اور حلم و بردباری جیسی صفات سے اللہ نے آپ کو نوازہ ہے۔اس کے علاوہ آپ کی علم دوستی،علمائے حق سے محبت اور ان کا اکرام و ضیافت آپ کی فطرت میں موجود ہونے کے علاوہ صداقت و شرافت، ذہانت و خطابت،خلوص و للہیت،علم و عمل، امانت و دیانت،پابندی اوقات ،احساس ذمہ داری اور دینی و ایمانی بصیرت میں اپنی مثال آپ ہیں، موصوف اپنی تمام تر توجہات مدرسہ اسلامیہ انجمن فلاح المسلمین پر مرکوز رکھتے ہیں۔آپ کی ذات نہایت شریف، ملت کا درد قوم کی خدمت،سماج کی ترقی، لوگوں کی فلاح و بہبودگی اور سماج کو صحیح راہ کی رہنمائی کے لیے ہمہ وقت متفکر رہنے والی ہے۔ تعلیمی میدان کو اپنا میدان کار بنایا اور تعلیم کی ترویج واشاعت کو اپنی زندگی کا مقصد اور اپنا نصب العین بنایا۔ موصوف نہایت مشفق استاد ہیں،طلبہ کو اپنی اولاد کی طرح پڑھاتے ہیں، ہمیشہ اصلاح معاشرہ کے لیے متفکر اور کوشاں رہتے ہیں، مسلمانوں میں تعلیمی بیداری اور دینی شعور پیدا کرنے کی فکر میں سرگرداں رہتے ہیں، کئی تنظیموں کے اہم رکن ہیں،ضلع ویشالی میں خصوصا جمیعت علماء کو کافی پروان چڑھایا،ان کی سادگی بے مثال، قابل ستائش اور قابل عمل ہے۔ ان کی خاموش طبعی اور تنہائی پسندی نے انہیں عوام میں اتنی شہرت نہیں کی جس کے وہ مستحق تھے،لیکن ان کے سارے عملی کام لائق تحسین ہیں۔ ان کی بہتیرے مضامین اخباروں کی زینت اور امت کی رہنمائی کرتی رہتی ہیں۔ ان کی دیانت داری،پرہیزگاری معروف ہے۔دلجمعی، دل سوزی اور وقت پسندی سے زندگی بھر کام کرتے رہتے ہیں، خلوت پسندی کو اپنا شعار بنایا،مدرسہ اسلامیہ انجمن فلاح المسلمین سے ان کی گہری وابستگی ہے۔آپ اپنی بے پناہ ذہانت و صلاحیت اور دیرینہ تجربات کی روشنی میں ضلع ویشالی کی ملی فلاحی و قدیم درسگاہ جس کا قیام آغا محمد سلطان خاں کے ہاتھوں 1936 میں ہوا تھا آپ نے اس کے نظم و ضبط اور ور بقاو ترقی و استحکام کی تحفظ پر پوری توجہ دی۔آپ جس طرح قوم وملت کے خیر خواہ بیں، اسی طرح ضلع ویشالی کی قدیم ادارہ مدرسہ اسلامیہ انجمن فلاح المسلمین کے تعمیر و توسیع اور عروج و ترقی کے لیے بھی پابند عہد ہیں۔موصوف کی ہمہ جہت خدمات ناقابل فراموش اور ان کی خدمات کو برابر یاد رکھا جائے گا۔اپنی قابلیت،محبت و خلوص اور ہمدرد ہونے کی بنیاد پر نئی نسل کے مسلم بچے بچیوں کو دینی و عصری تعلیم کے فکر بند ہیں، ساتھ ہی یہ بھی فکر رکھتے ہیں کہ معاشرہ میں تعلیم کا بول بالا اور جہالت کا خاتمہ ہو،یہی وجہ ہے کہ آپ کے دل میں قوم و ملت سے بے حد محبت و لگاؤ اور انسیت قائم ہے،آپ کی ہمہ جہت و عہد ساز شخصیت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اخیر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپ کا سایہ تادیر قائم و دائم رکھے۔ آمین یارب العالمین
ازقلم: شمیم احمد شمسی
سابق پرنسپل مدرسہ احمدیہ ابابکرپور،ویشالی