بزم اربابِ ادب اٹوا کی 92ویں طرحی ادبی نشست ڈاکٹر ایاز اعظمی صاحب کی صدارت اور شکیل ضاغط صاحب کی نظامت میں جمال ٹریڈرس پر منعقد ہوئی جس میں قرب وجوار کے شعرآ ء نےشرکت کی اور شب میں آن لائن مشاعرہ ہوا جس میں دور درازکےشعرآ ءنے بھی شرکت کی اور اپنا کلام پیش کیا منتخب اشعار اردو دوست ،ادب نواز ،باذوق قارئین کی نذر ہیں۔
قتل بھی اس نے کیا گھر بھی جلایا اس نے
اور بدنام زمانے میں مِری ذات ہوئی
جمال قدوسی
جس کو یکجہتی سے تعپیر کیا کرتے تھے
حیف!وہ رسمِ کہن نذرِ فسادات ہوئی
ڈاکٹرایاز اعظمی
آج بچوں کی ہوئی پھرسے نئی فرمائش
آج پھر رقص کناں تنگی ء حالات ہوئی
ہدایت اللہ خان شمسی
اصل مجرم جوتھے عزت سے بری ہوتےگئے
میں تھا معصوم ،مگر مجھ کو حوالات ہوئی
ارشداقبال
وہ کہاکرتا تھا پیری میں سنور جاؤں گا
اس جواں سال کی پَر،موتِ مفاجات ہوئی
سیدعزیزالرحمان عاجز
ہر طرف راکھ دھواں ہے یہ چمن زیروزبر
سرخ آندھی جو اٹھی آگ کی برسات ہوئی
ظہیر رحمانی
جس کو سمجھا تھایہی ہوگا عصاۓ پیری
وہ جواں ہوگیا تو ساتھ مِرے گھات ہوئی
التجاحسین نورصدیقی
ظالمِ وقت سے ٹکرانے کی ہمت کی ہے
جیت ہےمیری یہی گرچہ مِری مات ہوئی
جمال اجمل
نفرتیں ڈوب گئیں پیار کے دریاؤں میں
جب محبت کی عداوت سے ملاقات ہوئی
صغیر رحمانی
کھل اٹھی دل کی کلی فصلِ بہار آئی جمیل
بعد مدت کے مِری ان سے ملاقات ہوئی
جمیل چوکھژاوی
جب سے سمجھا ہے غریبوں کا بھی حق ہےمجھ پر
تب سے برکت بھی ہوئی مال میں بہتات ہوئی
شکیل ضاغط
آدم و حوآ ء سے پیدا سبھی انسان ہوۓ
بعد میں لوگوں کے اندر ہی کئی ذات ہوئی
عبدالرب جوہر
دل یہ کہتا تھا مبیں سر پہ بٹھا لوں
ان کو
اپنے استاذ سے جب میری ملاقات ہوئی
عبدالمبین مبیں ایس نگری
غیر کوئی بھی نہ تھا سارے وہاں اپنے تھے
دوستو آج مِرے ساتھ بڑی گھات ہوئی
شاد حشمت نیپالی
دل میں نفرت نے جگہ ایسی بنائی سلمان
آتشِ ہجر کی صورت میں مکافات ہوئی
سلمان حنیفاس موقع پر عباس چودھری ،اسرار احمد فاروقی وغیرہ بطورِ خاص شریک رہے۔